تاوان اور محصولات کے ذریعہ داعش کی روزانہ آمدنی ایک ملین ڈالر - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-05-21

تاوان اور محصولات کے ذریعہ داعش کی روزانہ آمدنی ایک ملین ڈالر

نیویارک
پی ٹی آئی
داعش تاوان اور محصولات کی مدد سے روزانہ ایک ملین امریکی ڈالر جمع کررہی ہے اور اس دہشت گرد گروپ کے پاس تیل کی گرتی قیمتوں کے باوجود اپنے خراجات کی تکمیل کے لئے کافی اثاثہ موجود ہے ۔ گروپ اپنے اخراجات کو فوجی سازو سامان کی لوٹ، اراضی اور انفراسٹرکچر پر قبضہ اور نسبتا کم تنخواہیں ادا کرکے کم سے کم رکھتا ہے ۔ سرکاری پالیسی پر تحقیق کرنے والی ایک غیر منفعت بخش تنظیم رینڈ کا رپوریشن کے تجزیہ نگاروں کے حوالے سے نیویارک ٹائمز نے یہ بات کہی۔ تجزیہ نگاروں کے مطابق دہشت گرد گروپ نے2014ء میں1۔2بلن امریکی ڈالر جمع کیے تھے ۔ تجزیہ میں کہا گیا کہ داعش نے تاوان اور محصولات کے ذریعہ600ملین ڈالر، عراق کے سرکاری بینکوں میں لوٹ کے ذریعہ 500ملین ڈالر اور تیل کے انفراسٹرکچر سے صرف100ملین ڈالر جمع کئے۔ گروپ اپنی کارروائیوں کی منتقلی اور اپنے علاقہ کو وسیع کرتے ہوئے دہشت گرد سر گرمیوں کی حوصلہ افزائی کے ذریعہ خود کو در پیش خطرے کو کم سے کم پیمانے پر رکھتا ہے ۔ رینڈ کارپوریشن کے تجزیہ نگاروں کے مطابق داعش کے پاس اتنی دولت اور اثاثے ہیں کہ فضائی حملوں اور گرتی تیل کی قیمتوں کے سبب اس گروپ کی مالیات چر مرا جانے کی توقعات کے باوجود وہ اپنے موجودہ اخراجات کی تکمیل آسانی سے کرسکتا ہے ۔ داعش تاوان اور محصولات کے ذریعہ روزانہ ایک ملین امریکی ڈالر حاصل کرتی ہے ۔ عراقی حکومت کے ملازمین کی تنخواہوں پر50فیصد محصول وصول کیاجاتا ہے ۔ کمپنیوں کو اپنی آمدنیوں اور ٹھیکوں پر20فیصد ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے ۔ چوں کہ آمدنی کے دیگر ذرائع جیسے بینک اور تیل مسدود ہوچکے ہیں داعش نے اپنی آمدنی کے اس خلا کو محصولات سے پُر کرلیا ہے ۔ داعش کے تیل انفراسٹرکچر بالخصوص ریفائنریز کو امریکی زیر قیادت فضائی حملوں کا نشانہ بنایاجاتا رہا ہے۔ تیل کی آمدنی میں فی ہفتہ2ملین ڈالر کی کمی آئی ہے ، لیکن گروپ تیل کی آمدنی پر منحصر نہیں ہے ۔ تیل کی زیادہ تر پیداوار کا استعمال وہ اپنے گروپ کے لئے ہی کرتا ہے ۔ ماضی کی تیل کی فروخت بتاتی ہے کہ داعش بھاری رعایتوں پر تیل فروخت کررہی تھی جس کی قیمت مختلف مقامی مارکٹس کے لحاظ سے مقرر کی جاتی ہے مثلاً موصل کی بہ نسبت کرکوک میں کم قیمت پر تیل فروخت کیاجاتا تھا ۔ گروپ کی جانب سے سب سے زیادہ خرچ تنخواہوں کی مدمیں کیاجاتا ہے جو اندازہ ہے کہ ہر ماہ3ملین سے10ملین ڈالر کے درمیان ہوتا ہے ۔ داعش پولیس ، ریاستی اداروں جیسے کمیٹیوں ، میڈیا، عدالتوں اور مارکٹ ریگولیشن پر بھی خرچ کرتی ہے لیکن نسبتا کم خدمات فراہم کتی ہے۔ یہ گروپ انفراسٹرکچر پر سرمایہ کاری سے گریز کرتا ہے کیونکہ یہ حملوں کا آسان نشانہ ہوسکتے ہیں اور اس کا زیر تسلط علاقہ فوری تبدیل ہوسکتا ہے ۔ گزشتہ ماہ تکریت میں داعش کی پسپائی، اس گروپ کو عراق اور شام کے دیگر علاقوں پر حملے کرنے سے نہیں روک پائی ہے اور گزشتہ ہفتہ ہی اس نے عراقی شہر رمادی پر قبضہ کرلیا۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں