یمنی باغیوں نے سعودی جنگ بندی تجویز قبول کر لی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-05-11

یمنی باغیوں نے سعودی جنگ بندی تجویز قبول کر لی

صنعا
اے ایف پی
یمن کے فوجی جنہوں نے ملک کے ایک بڑے علاقہ پر کنٹرول کرنے کے لئے شیعہ باغیوں کی مدد کی ہے ، نے آج کہا کہ انہوں نے فضائی حملوں کے6ہفتوں کے بعد جنگ بندی کے لئے سعودی تجویز کوقبول کرلیا ہے ۔ یہ اعلان اس وقت کیا گیا جب سعودی زیر قیادت جنگی طیاروں نے صنعا میں معزول صدر علی عبداللہ صالح کی قیام گاہ پر بمباری کی جن پر یہ الزام ہے کہ وہ باغیوں اور اتحادیوں کے درمیان مصالحت کی کوشش کررہے ہیں ۔ حوثی باغیوں کی جانب سے فوری طور پر کوئی رد عمل کا اظہار نہیں کیا گیا کہ آیا وہ بھی سعودی عرب کی پیشکش قبول کرتے ہیں جو پانچ دنوں کے لئے جنگ بندی کی بات کہی گئی ہے ۔ تباہ کن بمباری اس لئے شروع کی گئی ہے کہ اس کے ذریعہ جلا وطن صدر عبد ربہ ابومنصور ہادی کی تائید کی جائے ۔ بمباری کی مہم کے دوران عام شہریوں کی اموات پر اقوام متحدہ کی جانب سے تشویش کے اظہار کے بعد مصالحت کا اقدام کیا گیا ۔ واضح رہے کہ سعودی حکومت نے شیعہ باغیوں کے خلاف فضائی اور سمندری علاقوں میں بھی حملوں کا آغاز کیا ہے ۔ اتحاد کے جنگی طیاروں نے باغیوں کے مضبوط گڑھ سادہ میں بم گرائے جو کہ شمال کا پہاڑی علاقہ ہے ۔ یہ دوسری بار راست حملے کل رات وہاں کئے گئے اور یہ اعلان کیا گیا کہ یہ تمام صوبہ فوج کے نشانہ پر ہیں ۔ باوجود کہ امدادی ایجنسی نے اپیل کی کہ پھنسے ہوئے شہریوں کو بخش دیاجائے ۔ دوست ممالک کی جانب سے مداخلت کے بعد انسانی بنیادوں پر مصالحت ہوئی ہے۔ ہم اپنے معاہدہ کا اعلان کرتے ہیں ۔ یہ بات کرنل شرف لقمان نے بتائی جو کہ باغی فوج کے ترجمان نے بتائی اور رینی گیڈ یونٹس جو ہنوز صالح کے وفادار ہیں۔ جب سے انہیں2012کے اوائل سے اقتدار سے بے دخل کیا گیا تھا انہوں نے ایران کے تائید والے باغیوں کے لئے کلیدی رول ادا کیا جن کی وجہ سے ہی ملک کے سوات علاقہ پر قبضہ ہوسکا ۔ اب یہ ٹھکانہ اتحاد کے فضائی مہم کا اصل نشانہ بنا ہواہے ۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ حملوں کے دوران1,400سے زیادہ افراد مارے جاچکے ہیں جن میں بیشتر شہری ہیں ۔ سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر جنگ بندی کی تجویز جمعہ کو پیش کی تھی جس کی تائید واشنگٹن نے کی ہے ۔ جس نے حکمت عملی کی تائید مہیا کی لیکن اس نے اس میں شمولیت اختیار نہیں کی ۔ جبیر نے اس بات پر زور دیا کہ مصالحت کی پیشکش کو باغیوں کی جانب سے تائید ملی ہے۔ اگر اس معاہدہ کو توڑنے یا استحصال کرنے کی کوشش کی گئی تو اس سے فوج کو فائدہ ہوگا۔ بہر حال یہ معاہدہ حوثیوں کے لئے ایک موقع ہے تاکہ وہ اپنے عوام کی دیکھ بھال کریں ۔ جبیر نے یہ بات مشترکہ نیوز کانفرنس میں کہی جو پیرس میں منعقد ہوئی جس میں امریکی سکریٹری آف اسٹیٹ جان کیری بھی شریک تھے ۔
دریں اثناء صنعا سے اے ایف پی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب سعودی زیرقیادت اتحاد کے جنگی طیاروں نے یمن میں سابق صدر علی عبداللہ صالح کی قیام گاہ پر بمباری کی ۔ اس سے قبل رات کو باغیوں کے ٹھکانوں پر شدید حملے کیے گئے تھے ۔ یہ بات عینی شاہدین نے بتائی۔ دو فضائی حملوں سے صالح کا مکان جو صنعاء کے وسطی علاقہ میں ہے دہل گیا ۔ یمن کے صدر کی مضبوط شخصیت کے بارے میں یقین کیاجاتا ہے کہ وہ دارالحکومت سے باہر ہیں۔ صالح جو فروری2012میں ملک گیر احتجاج کے بعد اپنے عہدہ سے ہٹ گئے تھے ۔ جب کہ وہ تین دہوں تک اس عہدہ پر برقرار تھے۔ ان پر یہ الزام ہے کہ شیعہ حوثی باغیوں کی شورش پسندوں کی تائید کررہے ہیں جو اقوام متحدہ کی تائید والے صدر عبد ربو منصور ہاری کے خلاف ہے۔ فوججی جو ہنوز صالح کے وفادار ہیں وہ باغیوں کے شانہ بشانہ لڑ رہے ہیں ۔ جنہوں نے دارالحکومت پر کنٹرول حاصل کرلیا ہے اور بعد میں اپنے قبضہ میں انہوں نے مزید علاقوں کو شامل کرلیا ۔ ریاض نے ہادی کی تائید کے ذریعہ عرب اتحاد تشکیل دیا ہے جو سعودی عرب فرار ہوگئے ہیں اور وہاں سے انہوں نے مارچ کے اواخر باغیوں کے خلاف فضائی حملوں کا آغاز کیا کیونکہ انہیں جنوبی شہر عدن میں بھی پناہ نہیں مل سکی۔ اتحاد نے حوثیوں کے مضبوط گڑھ پر بمباری کی ہے جو صنعا میں واقع ہے ۔ یہ حملے کل رات کیے گئے جب کہ سعودی عرب نے عہد کیا ہے کہ وہ باغیوں کو سرحد کے اس پار بمباری کے ذریعہ سزا دے گا جنہوں نے سعودی قصبوں پر بمباری کی ہے ۔

Shia Houthi rebels ready to accept Saudi ceasefire proposal

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں