اتر پردیش کے مسلمان سماج وادی پارٹی سے مایوس - شاہی امام مولانا احمد بخاری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-05-20

اتر پردیش کے مسلمان سماج وادی پارٹی سے مایوس - شاہی امام مولانا احمد بخاری

لکھنو
پی ٹی آئی
سماج وادی پارٹی پر یہ الزام عائد کرتے ہوئے کہ وہ2012کے اسمبلی انتخابات میں مسلمانوں سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل میں ناکام رہی ہے، دہلی کی جامع مسجد کے شاہی امام مولانا احمد بخاری نے آج پارٹی سربراہ ملائم سنگھ یادو کو انتبادہ دیا کہ اگر پارٹی اپنے وعدوں کی تکمیل نہیں کرتی تو 2017کے اسمبلی انتخابات میں اسے شکست کا مزہ چکھنا پڑے گا ۔ امام بخاری نے اپنے مکتوب میں کہا سماج وادی پارٹی نے مسلمانوں کے معاشی، سماجی اور تعلیمی مسائل کے سلسلہ میں2012کے اسمبلی انتخابات میں16اہم وعدے کئے تھے ۔ بدبختانہ طور پر تین سال بعد بھی ان وعدوں کی تکمیل نہیں کی گئی ۔ پارٹی نے سچر کمیٹی کی سفارشات یارنگناتھ ونمیش کمیشن کی سفارشات کو قبول نہیں کیا ہے ۔ اور اردو کو ریاست کی دوسری سرکاری زبان بنانے کے اعلان کے باوجود کسی اردو داں شخص کا تقرر نہیں کیا ہے ۔ مسلمانوں کے تئیں پارٹی کے رویہ کے سبب ناراضگی بڑھ رہی ہے اور اس کی وجہ سے2017کے اسمبلی انتخابات میں پارٹی کے سیاسی مواقع متاثر ہوسکتے ہیں ۔ بخاری نے کہا کہ مسلم نوجوانوں کی سیکوریٹی فورسس میں بھرتی کے لئے مسلم اکثریتی علاقوں میں خصوصی کیمپس قائم کرنے کا اعلان کیا گیا لیکن اس ضمن میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ۔ اسی طرح بے قصور مسلم نوجوانوں کے خلاف عائد کردہ دہشت گردی کے الزامات واپس لینے کے لئے بھی کوئی اقدامات نہیں کیے گئے ہیں ، جس کا پارٹی نے وعدہ کیا تھا۔ ہاشم پورہ کیس میں پی اے سی کے16ملازمین کو الزامات منسوبہ سے بری کرنے عدالت کے احکام کے خلاف کوئی اقدامات نہ کرنے پر برہمی ظاہر کرتے ہوئے بخاری نے کہا کہ مظفر نگر فسادات میں سماج وادی پارٹی کے رول پر مسلمان اس سے مایوس ہیں ۔ ان فسادات کی وجہ سے پارٹی اور اس کی حکومت دونوں کی شبیہ متاثر ہوئی ہے ۔ یو این آئی کے بموجب اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ سماج وادی پارٹی سے مسلمانوں کا بھروسہ اٹھتا جارہا ہے ، جامع مسجد کے شاہی امام احمد بخاری نے آج کہا کہ سماج وادی پارٹی اور اتر پردیش دونوں کی شبیہ متاثر ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ پرستی کی لعنت کو ختم کرنے آپ نے انتخابی منشور میں اقلیتوں کو زبان، تہذیب اور روایات کے تحفظ کی ضمانت دی تھی ۔ میں بڑے افسوس کے ساتھ یہ لکھ رہا ہوں کہ سماج وادی پارٹی کے بر سر اقتدار آنے کے بعد فرقہ پرست طاقتوں کے حوصلے بلند ہوگئے اور ساری ریاست اتر پردیش میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو شدید نقصان پہنچا۔

دریں اثنا لکھنؤ سے پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب حکومت اتر پردیش نے1987کے ہاشم پورہ قتل عام کیس فیصلہ کو دہلی ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اس نے یہ اقدام دہلی کی ایک عدالت کی جانب سے پی اے سی کے16جوانوں کو شبہ کا فائدہ دیتے ہوئے بری کردینے کے فیصلہ کے تقریباً3ماہ بعد کیا ۔ ان جوانوں پر میرٹھ میں48مسلمانوں کو ہلاک کردینے کا الزام ہے ۔ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل ظفر یاب جیلانی نے لکھنو میں بر سر اقتدار سماج وادی پارٹی کے سربراہ ملائم سنگھ یادو کے ساتھ مسلم قائدین کے اجلاس کے بعدکہا کہ ہمیں توقع ہے کہ22یا25مئی کو اپیل داخل ہوگی۔ جیلانی نے کہا کہ اپیل کا مسودہ دہلی میں متعلقہ وکلاء کو بھیجا جاچکا ہے اور ان کی رائے ملنے کے فوری بعد اپیل داخل کردی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت چاہتی ہے کہ اپیل جلد سے جلد داخل ہوجائے ۔ کوششیں جاری ہیں کہ یہ29مئی سے قبل داخل ہوجائے کیونکہ عدالت کو گرمائی تعطیلات شروع ہوجائیں گے۔ یہ فیصلہ مختلف مسلم تنظیموں بشمول آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اور جمعیۃ العلماء ہند کے مطالبہ کے بعد کیا گیا ہے جنہوں نے یو پی اے حکومت سے کہ اتھا کہ وہ فیصلہ کو چیلنج کرے ۔ اتر پردیش میں مسلمان، رائے دہندوں کی جملہ تعدادکا16فیصد ہیں اور وہ اہم ووٹ بنک سمجھے جاتے ہیں۔403رکنی اسمبلی کا الیکشن2017کے اوائل میں ہونے والا ہے اور مسلمان ووٹر ، بر سر اقتدار جماعت کے امکانات کو متاثر کرسکتے ہیں جو مانتی ہے کہ پچھلی مرتبہ وہ مسلم ووٹوں کی بدولت ہی بر سر اقتدار آئی تھی۔

Bukhari warns Mulayam: Resentment brewing, Muslims may not vote for SP

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں