مصری عدالت کے فیصلہ اللہ کے قوانین کے خلاف - علام یوسف القرضاوی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-05-18

مصری عدالت کے فیصلہ اللہ کے قوانین کے خلاف - علام یوسف القرضاوی

دوحہ
رائٹر
سینئر عالم دین علامہ شیخ یوسف القرضاوی نے انہیں اور سابق مصری صدر محمد مرسی اور اخوان المسلمون کے105حامیوں کو2011میں جیل توڑنے کے کیس میں سزائے موت کے فیصلہ کی مذمت کی ہے ۔ قرضاوی کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر آج جاری کردہ ایک ویڈیو میں قطر میں مقیم عالم دین نے جو اخوان المسلمون کے روحانی رہنما بھی ہیں، کہا کہ فیصلہ احمقانہ ہیں اور اسلامی قوانین کی خلاف ہے ۔ قرضاوی نے ایک بیان میں کہا کہ ان فیصلوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے ارو اسے روبہ عمل نہیں لایاجاسکتا کیونکہ یہ اللہ کے قوانین اور عوامی قانون کے خلاف ہیں ، اسے کوئی بھی قبول نہیں کرے گا۔ قرضاوی کے اس بیان کو قطر میں الجزیرہ عربی نیوز چینل نے نشر کیا ہے ۔ سزائے موت کے تمام فیصلوں کو قاعدے کے مطابق مصر کے مفتی اعظم سے رجوع کیاجارہا ہے تاہم مصر کی سب سے بڑی مذہبی اتھاریٹی کی رائے کی پابندی لازمی نہیں ہے ۔ اس خصوص میں عدالت کا قطعی فیصلہ2جون کو متوقع ہے ۔ شیخ یوسف القرضاوی نے اپنے ویڈیو بیان میں جیل کو توڑنے کے کیس میں ملوث رہنے کی تردید کی ہے اور کہا کہ اس وقت وہ قطر میں تھے ۔ شیخ یوسف القرضاوی کا شمار عالم اسلام کے مفکرین میں ہوتا ہے اور جنہیں الجزیرہ کے ذریعہ دنیا بھر میں لاکھوں مسلمان سنتے ہیں ۔ مصری صدر عبدالفتاح السیسی کے وہ شدید ناقد رہے ہیں ۔ 2013میں فوجی مداخلت کے ذریعہ مرسی کی معزولی کے بعد سیسی صدر بن بیٹھے ۔ اس وقت سے ہی قرضاوی انہیں تنقیدوں کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔ مصری عدالت کے فیصلوں کے بعد ملک بھر میں بے چینی پیدا ہوگئی ہے اور جزیرہ سینائی میں کل برہم عناصر نے3ججوں کو ہلاک کردیا ۔ قرضاوی نے اپنے بیان میں کہا کہ کرپشن اور بدعنوانیوں کے خلاف بغاوت کرنا عوام کا حق ہے۔ میں ہنوز عوام سے بغاوت کرنے کی اپیل کرتا ہوں ۔
دریں اثناء واشنگٹن سے یو این آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب قاہرہ کی ایک عدالت کی طرف سے معزول صدر محمد مرسی کو سزائے ومت سنانے پر واشنگٹن حکومت نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے ۔ امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق سابق صدر محمد مرسی سمیت ایک سو سے زائد افراد کے لئے سزائے موت کی سفارش پر امریکہ کو تشویش لاحق ہے ۔ واضح رہے کہ مصر کی عدالت نے ان افراد کو2011میں جیل توڑ کر فرار ہونے کی کوشش میں گزشتہ روز سزائے موت سنائی تھی۔ دوسری طرف حقوق انسانی کے لئے کام کرنے والی تنظیم ایمنسٹی انٹر نیشنل اور ترک صدر رجب طیب اردگان نے بھی اس عدالتی فیصلہ پر تنقید کی ہے ۔

Influential cleric Qaradawi condemns Egypt death sentences

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں