مسرت عالم کی گرفتاری کے لئے دباؤ کی تردید - مفتی سعید - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-05-06

مسرت عالم کی گرفتاری کے لئے دباؤ کی تردید - مفتی سعید

سری نگر
یو این آئی
چیف منسٹر جموں و کشمیر مفتی محمد سعید نے آج ان اطلاعات کی تردید کرتے ہوئے کہ کوئی دباؤ تھا کہا کہ سینئر علیحدگی پسند قائد مسرت عالم کو ان کی حرکتوں کی وجہ سے گرفتار کیا گیا۔ مفتی سعید نے یہاں سیول سکریٹریٹ میں دفاتر کی کشادگی کے پہلے دن نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا مسرت کو دوبارہ گرفتار کرنے کے لئے کہیں سے کوئی دباؤ نہیں تھا واضح رہے کہ سرمائی دارالحکومت جموں کے دفاتر6ماہ تک کام کرنے کے بعد24اپریل کو بند کردئیے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ مسرت کو اس کی حرکتوں کی وجہ سے گرفتار کیا گیا۔ بعض باتیں ناقابل قبول ہوتی ہیں۔ سخت گیر حریت کانفرنس کے صدر نشین سید علی شاہ گیلانی کے قریبی مددگار مسرت عالم کو گزشتہ ماہ عوامی سلامتی قانون کے تحت گرفتار کیا گیا۔ اسے2سال تک جیل میں رہنا ہوگا بشرطیکہ اس عرصہ کے دوران اس کی حراست کو کالعدم نہ کرے۔ مسرت2010میں اس وقت سرخیوں میں آیا تھا جب اس نے وادی میں عوامی احتجاج کی قیادت کی تھی جس میں زائد از120افراد ہلاک ہوئے تھے۔ سیکوریٹی فورسس اور پولیس کی مبینہ فائرنگ میں زیادہ تر نوجوان ہلاک ہوئے تھے ۔ بہر حال بعد ازاں اسے اسی سال گرفتار کرلیا گیا اور عوامی سلامتی قانون کے تحت اس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا ۔ اسے اسی قانون کے تحت متعدد مرتبہ گرفتار کیا گیا لیکن عدالتوں نے اس کی حراست کو کالعدم قرار دیا ۔پیپلز ڈیمو کریتک پارٹی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی مخلوط حکومت کے قیام کے فوری بعد مسرت کو رہا کردیا گیا جس پر مرکز، بی جے پی، کانگریس ، نیشنل کانفرنس اور ملک بھر کی بھگوا جماعتوں نے سخت رد عمل کااظہار کیا تھا ۔ بہر حال پی ڈی پی نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ مسرت کو سپریم کورٹ کی ہدایات پر رہا کیا گیا ہے ۔15اپریل کو اس کے خلاف انسداد غیر قانونی سر گرمیاں قانون کے تحت ایک کیس درج کیا گیا تھا ۔ گیلانی اور بعض دیگر حریت قائدین کے خلاف بھی پاکستانی پرچم لہرانے اور موافق پاکستان نعرے لگانے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا تھا ۔ یہ واقعہ گیلانی کے نئی دہلی سے واپسی پر استقبال کے لئے منعقد ریالی کے دوران پیش آیا تھا ۔16اپریل کی شام مسرت کو نظر بندکردیا گیا تھا اور دوسرے دن گرفتار کرلیا گیا ، کیوں کہ نظر بند کرنے پر مرکز مطمئن نہیں تھا ۔ آخر کار اس کے خلاف عوامی سلامتی قانون کے تحت مقدمہ درج کیا گیا اور جموں کی کورٹ بلوال جیل منتقل کردیا گیا۔

Masarat Alam arrest wasn't under any pressure: Mufti Sayeed

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں