کانگریس مسلمانوں میں خوف پیدا کر رہی ہے - نجمہ ہپت اللہ کا الزام - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-05-24

کانگریس مسلمانوں میں خوف پیدا کر رہی ہے - نجمہ ہپت اللہ کا الزام

نئی دہلی
یو این آئی
اقلیتی امور کی مرکزی وزیر نجمہ ہبت اللہ نے کانگریس پر ووٹ بینک کی سیاست کے تحت مسلمانوں میں خوف کا ماحول پیدا کرنے کا الزام لگاتے ہوئے آج کہا کہ مودی حکومت کی حکمرانی میں وہ اپنے آپ کو محفوظ محسوس کررہے ہیں ۔ نجمہ ہبت اللہ نے نامہ نگاروں سے با ت چیت میں کہا کہ کانگریس نے اپنے اقتدار کے دوران مسلمانوں میں خوف کا ماحول قائم رکھا اور انہیں ووٹ بینک کی طرح استعمال کرتی رہی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ ایک سال کے دوران چار الگ الگ فورم پر عوامی طور پر کہا ہے کہ ملک میں اقلیتیں مکمل طور پر محفوظ ہیں اور ترقیاتی کاموں میں ان کی مساویانہ شرکت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ لوک سبھا انتخابی مہم کے دوران ملک کے کئی حصوں میں ایسا ماحول بنایاجارہا تھا کہ مسٹر مودی اقتدار میں آئیں گے تو پتہ نہیں مسلمانوں کے ساتھ کیا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ آج وہ سختی کے ساتھ اس بات کو کہہ سکتی ہیں کہ مودی حکومت کے دوران کہیں فسادات نہیں ہوئے ۔ نجمہ ہبت اللہ نے کہا کہ کانگریس صرف مسلمانوں کا ہمدرد ہونے کا ڈھونگ کرتی تھی، جبکہ مودی حکومت انہیں ترقی کے منصوبوں سے جوڑ کر ان میں اعتماد پیدا کررہی ہے ۔نجمہ ہبت اللہ نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران بد عنوانی پر مکمل طور پر روک لگ گئی ہے اور جو پیسے لوگ کھارہے تھے ، ان تمام رقم کو اب مکمل طور پر ترقیاتی کاموں پر خرچ کیاجارہا ہے ۔ ترقیاتی رقم کو حکومت صحیح سمت میں خرچ کررہی ہے۔ انہوں نے مسٹر مودی کی سوچ کو بہترین بتاتے ہوئے کہا کہ جن دھن یوجنا ، انشورنس پنشن اور مدرا بینک کے قیام سے سب سے زیادہ اقلیتوں کو فائدہ ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ پہلے جن لوگوں کا بینک اکاؤنٹ نہیں کھل پاتا تھا اب وہ لوگ نہ صرف انشورنساور پنشن کی سہولت حاصل کرسکیں گے بلکہ انہیں بینک سے قرضے بھی مل سکیں گے ۔ نجمہ ہبت اللہ نے کہا کہ مسلمانوں میں بیٹی کو پہلے بوجھ سمجھا جاتا تھا کیونکہ شادی کے وقت جہیز دینا پڑتا تھا ۔ اب یہ بیٹیاں نہ صرف بہتر تعلیم حاصل کررہی ہیں بلکہ ان کی مہارت اور ترقی پر توجہ دی جارہی ہے اور وہ اپنے پیروں پر خود کھڑی ہورہی ہیں۔

Congress causing fear psychosis among Muslims: Najma Heptullah

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں