آندھرا تلنگانہ آر ٹی سی ملازمین کی غیر معینہ مدت کی ہڑتال کا آغاز - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-05-07

آندھرا تلنگانہ آر ٹی سی ملازمین کی غیر معینہ مدت کی ہڑتال کا آغاز

حیدرآباد
آئی اے این ایس، یو این آئی، پی ٹی آئی
آر ٹی سی ملازمین کی غیر معینہ مدت کی ہڑتال کا آج آغاز عمل میں آیا جس کے نتیجہ میں دونوں ریاستوں میں تقریباً20ہزار بسیں سڑکوں سے غائب ہوگئیں۔ آر ٹی سی ملازمین، تنخواہوں میں اضافہ کا مطالبہ کررہے ہیں ۔ زائداز ایک لاکھ ملازمین، ہڑتال میں حصہ لے رہے ہیں جس کے نتیجہ میں حمل و نقل کی سرکاری خدمات ٹھپ ہوگئی ہیں ۔ دونوں ریاستوں میں طویل مسافتی بس خدمات اور سٹی سرویسس پوری طرح مفلوج ہوگئی ہیں جس کے نتیجہ میں عوامی حمل و نقل کے ذرائع کا استعمال کرنے والے تقریباً1۔5کروڑ لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے ۔ آندھرا پردیش میں آر ٹی سی کی جملہ10576بسیں سڑکوں سے ہٹالی گئی ہیں ، جب کہ تلنگانہ کے ڈپوز سے9370بسیں باہر نہیں نکلیں ۔ ہڑتال کے باعث طلباہ دفتر جانے والے ملازمین اور چھٹیاں منانے والے سیاحوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ آرٹی سی انتظامیہ نے ملازمین کے خلاف لازمی خدمات قانون( ایسما) لاگو کرنے کی دھمکی دی ہے ۔ انتظامیہ نے ملازمین سے کہا ہے کہ اگر وہ جمعرات کی دوپہر تک کام پر واپس نہیں ہوئے تو ان کے خلاف ایسما لاگو کردیاجائے گا تاہم ملازمین کی یونینوں کے قائدین نے کہا کہ وہ ان دھمکیوں سے ڈرنے والے نہیں ہیں اور مطالبہ کی تکمیل تک ہڑتال واپس نہیں لیں گے ۔ ملازمین نے کل نصف شب سے ہڑتال کا آغاز کیا ۔ ان کا اصل مطالبہ دونوں ریاستوں کے دیگر سرکاری ملازمین کے مماثل تنخواہوں میں43فیصد اضافہ سے متعلق ہے ۔ آر ٹی سی انتظامیہ نے تاہم اس مطالبہ کو یہ کہتے ہوئے مسترد کردیا کہ کارپوریشن کی مالی حالت انتہائی خستہ ہے ۔ انتظامیہ نے تنخواہوں میں27فیصد اضافہ کا پیشکش کیا لیکن یونین کے نمائندوں نے اسے ماننے سے انکار کردیا ۔ انتظامیہ نے چند بسیں چلانے کے لئے کنٹراکٹ ملازمین کی خدمات حاصل کرنے کی کوشش کی جس کے نتیجہ میں تلنگانہ کے چند مقامات پر آر ٹی سی ملازمین اور کنٹراکٹ ورکرس میں تصادم کی نوبت آگئی۔ ایشیا کا سب سے بڑا بس اسٹانڈ مہاتما گاندھی بس اسٹیشن (ایم جی بی ایس) حیدرآباد سنسان اور ویران نظر آرہا ہے جہاں سے روزانہ ہزاروں بسیں ریاست وبیرون ریاست کے مختلف مقامات کے لئے روانہ ہوتی ہیں ۔ ایم جی بی ایس کے علاوہ جوبلی بس اسٹیشن سکندرآباد پر سینکڑوں مسافرین پھنسے ہوئے ہیں جنہیں اپنی منزلوں پر پہنچنے کے لئے بسیں دستیاب نہیں ہیں ۔ اے پی کے شہروں وشاکھا پٹنم، وجئے واڑہ اور تروپتی اور دیگر مقامات پر بھی یہی صورتحال ہے ۔ گریٹر حیدرآباد کے حدود میں3500بسیں سڑکوں سے غائب ہوگئی ہیں۔ آر ٹی سی کے منیجنگ ڈائرکٹر این سامبا شیواراؤ نے کہا کہ ملازمین کے مطالبہ کی تکمیل اسی وقت ہوسکتی ہے جب بس کرایوں میں15تا20فیصد کا اضافہ عمل میں لایا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ملازمین کا مطالبہ فوری طور پر پورا نہیں کیاجاسکتا کیونکہ اے پی ایس آر ٹی سی کے سامنے تقسیم کا کام بھی پڑا ہے جسے آندھرا پردیش اور تلنگانہ کے درمیان منقسم کرنا ہے ۔تقسیم کا کام14مئی سے شروع ہوگا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملازمین کی تنخواہوں میں43فیصد اضافہ سے کارپوریشن پر2800کروڑ روپے کا زائد بوجھ عائد ہوگا جو پہلے سے ہی950کروڑ روپے کے خسارہ سے دوچار ہے جو صرف سال2014-15کے دوران ہوا ۔ تلنگانہ کے وزیر ٹرانسپورٹ مہندر ریڈی اور آندھرا پردیش کے ان کے ہم منصب ایس راگھو راؤ نے ملازمین سے ہڑتال واپس لینے کی اپیل کی ہے ۔ انہوں نے ملازمین سے کہا ہے کہ وہ کم از کم عوام کی مشکلات کے پیش نظر اپنے فیصلہ پر نظر ثانی کریں ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ٹرانسپورٹ کارپوریشن ، جزوی خدمات کی بحالی کے لئے کوششیں کررہا ہے ۔ اے پی کے چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو نے بھی آ ر ٹی سی ملازمین پر زور دیا کہ وہ ریاست کو در پیش مالیاتی مسائل کے پیش نظر ہڑتال ختم کردیں ۔ یو این آئی کے بموجب آر ٹی سی ملازمین یونین کے علاوہ تلنگانہ مزدور یونین بھی ہڑتال میں شامل ہے جس کے نتیجہ میں خدمات پر کافی گہرا اثرپڑا ہے ۔ ہڑتال کے باعث بس خدمات ٹھپ ہوجانے سے بس اسٹیشنوں پر بالخصوص دور دراز مقامات جانے والے مسافرین سخت پریشانی میں گھر گئے ہیں ۔ آٹو رکشا ڈرائیورس، ٹیکسی اور خانگی بس آپریٹرس صورتحال کا استحصال کررہے ہیں اور انہوں نے مسافرین سے معمول سے کہیں زیادہ کرایے وصول کرنا شروع کردیے ہیں ۔ متبادل انتظامات کے تحت حکام نے لائسنس یافتہ عارضی ڈرائیورس اور کنڈکٹرس کی خدمات حاصل کرنے کی کوشش کی ہے تاہم آرٹی سی ملازمین نے کئی ڈپوز پر انہیں بسیں باہر نکالنے سے روک دیا ۔ کل رات تک بھی انتظامیہ اور یونین قائدین کے درمیان تنخواہوں میں اضافہ کے مسئلہ پر بات چیت ہوتی رہی تاہم اس کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا ۔
وشاکھا پٹنم سے موصولہ اطلاع کے بموجب ضلع میں آر ٹی سی ہڑتال سختی کے ساتھ جاری ہے ۔ ضلع بھر کے10ڈپوز کی ایک ہزار بسیں باہر نہیں نکالی گئیں جس کے نتیجہ میں مسافرین کو سخٹ مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ آر ٹی سیی کے ریجنل منیجر جگدیش بابو نے بتایا کہ کنٹراکٹ ڈرائیورس اور کنڈکٹرس کی خدمات حاصل کرتے ہوئے کرایے کے بسیں چلانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کارپوریشن نے کرایہ کی75بسیں چلانے میں کامیابی حاصل کی تاہم مسافرین کے لئے یہ کافی ثابت نہیں ہوئیں ۔ اسی دوران اے پی کے محکمہ ٹرانسپورٹ نے عوامی دشواریوں کا ازالہ کرنے کی کوششوں کے متبادل انتظامات کا آغاز کردیا ہے اور چیف سکریٹری آئی وائی آر کرشنا راؤ نے تمام اضلاع کے کلکٹرس اور پولیس سپرنٹنڈنٹس کو ہدایت دی کہ وہ کسی بھی قسم کی گڑ بڑ اور تشدد کی صورت میں خاطیوں کے ساتھ سختی سے پیش آئیں ۔ آر ٹی سی ملازمین کی ہڑتال کے نتیجہ میں ریاست میں پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے آئی وائی آر کرشنا راؤ نے ٹرانسپورٹ اور پولیس عہدیداروں کے ہمراہ متبادل انتظامات پر تبادلہ خیال کیا۔ اے پی کے پاس جملہ10ہزار بسیں ہیں جب کہ2ہزار کرایہ پر حاصل کردہ بسیں چلائی جارہی ہیں ۔ متعلقہ عہدیداروں نے چیف سکریٹری کو مطلع کیا کہ دو ہزار بسیں چلائی جارہی ہیں ۔ محکمہ نے لائسنس یافتہ عارضی ڈرائیورس اور کنڈکٹرس کی خدمات حاصل کی ہیں۔ مختلف اضلاس میں ان کے ذریعہ بسیں چلائی جارہی ہیں جنہیں فی کس روزانہ ایک ہزار روپے ادا کیے جائیں گے ۔ عارضی ڈرائیورس اور کنڈکٹرس کو خدمات کا سرٹیفکیٹ بھی دیاجائے گا اور آر ٹی سی میں آئندہ تقررات کے موقع پر30فیصد تحفظات بھی فراہم کیے جائیں گے ۔ چیف سکریٹری نے تجویز پیش کی کہ تعلیمی اداروں اور مختلف خانگی اداروں کی گاڑیاں حاصل کرتے ہوئے لائسنس یافتہ عارضی ڈرائیورس کے ذریعہ چلائی جاسکتی ہیں ۔ انہوں نے تمام ایمسیٹ مراکز کا احاطہ کرتے ہوئے ایک روٹ میاپ کی تیاری کی بھی ہدایت دی تاکہ طلبا کو امتحانی مراکز پہنچنے میں مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

APSRTC bandh total across A.P., T.S.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں