ایجنسیاں
مرکز میں اقلیتی امور کی وزیر ڈاکٹر نجمہ ہپت اللہ کا کہنا ہے کہ بی جے پی نے اپنے منشور میں اقلیتوں سے جو وعدے کئے تھے ان پر حکومت عموماً اور وزارت اقلیتی امور خاص طور پر مکمل عمل کررہی ہے ۔ وزیر اقلیتی امور نے بتایا کہ نوجوان اور خصوصی طور پر لڑکیوں کی تعلیم کو یقینی بنانے اور ان کو روزگار سے منسلک کرنے کا وعدہ پارٹی نے اپنے منشور میں اقلیتوں سے کیا تھا اور وزارت اقلیتی امور نے اس پر عمل آوری کے لئے نئی روشنی اسکیم کوتبدیل کیا ہے ، اس کے تحت اقلیتی طبقہ کی خواتین میں لیڈر شپ کے فروغ کے لئے کام ہورہا ہے ساتھ ہی خواتین کو خود مخٹار بنانے کی بھی کوششیں جاری ہیں ۔ یہی نہیں حکومت تقریبا ایک کروڑ طلبہ کو اسکالر شپ دے رہی ہے جس میں سے30لاکھ اسکالر شپ لڑکیوں کے لئے ہے ۔ اسکالر شپ وقت پر حاصل ہوا اور بچو لیوں سے پاک نظام ہو اس کے لئے بینک کے ذریعہ سیدھے طالب علموں کو اسکالر شپ دی جارہی ہے ۔ اسکالر شپ کے فارم کو آن لائن بھی بھرکر بھیجا سکتا ہے ۔ مولانا آزاد ایجوکیشن فاؤنڈیشن بھی11ویں اور12ویں جماعت کی اقلیتی طبقی کی طالبات کو اسکالر شپ فراہم کررہی ہے ۔ تعلیمی میدان میں اقلیتی برادریوں کی فلاح کے لئے بی جے پی نے اقلیتی تعلیمی اداروں کو جدید تعلیمی تقاضوں کے مطابق مستحکم کرنے کا وعدہ اپنے منشور میں کیا تھا اور فائنانس منسٹر نے اس تعلق سے اپنی بجٹ اسپیچ میں نئی منزل اسکیم کا حوالہ دیا تھا اور وزارت اقلیتی امور نے اس اسکیم کے تحت مدارس اور مکاتب سے فارغ ہونے والے طلبہ اور پڑھائی ادھوری چھوڑ دینے والوں کو بھی جدید تعلیمی اداروں میں داخلے میں مدد کے لئے برج کورس کے ذریعہ مدد کررہی ہے ۔ اس تربیتی پروگرام کے بعد روایتی تعلیمی ادارے کے طالب علم بھی روزگار حاصل کرنے کے لائق بن سکیں گے ۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور ان جیسے دیگر تعلیم گاہوں سے ٹائی اپ کرمدارس ، مکاتب اور دارالعلوم ان جدید اداروں کے تسلیم شدہ اسٹڈی سینٹر بن سکیں گے۔ ذریعہ معاش اور کاروباری مواقع میں اضافہ کر لوگوں کو بااختیار بنانے کا وعدہ بھی پارٹی نے اپنے منشور میں کیا تھا اور اس وعدے کو نبھاتے ہوئے وزارت نے سیکھو اور کماؤ اسکیم میں کاروبار اور روزگار کے مواقع کے فروغ کے نئے پہلو کو یقینی بنانے پرعمل کیا ہے ۔ جس سے تربیت حاصل کرنے والے اقلیتی طبقہ کے نوجوانوں میں سے75فیصد کو روزگار اور ان میں بھی50فیصد کو آرگنائزیڈ سیکٹر میں روزگار دلانے کو یقینی بنایاجارہا ہے ۔ نیشنل مائناریٹیز فائنانس اینڈ ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے تحت مولانا آزاد نیشنل اکیڈمی فار اسکلس(MANASمانس) کے ذریعہ اقلیتی طبقہ کے نوجوانوں کو ہنر مند بنانے کے لئے تربیتی پروگرام چلائے جارہے ہیں تاکہ سب کا ساتھ سب کا وکاس ہوسکے۔ فی الحال دہلی کے علاوہ اس کے دو مراکز ممبئی اور چنئی میں بحسن خوبی اپنی ذمہ داریوں کو نبھارہے ہیں ۔ اقلیتی طبقہ کے پشتینی ہنر اور روایتی دستکاری اور اس سے منسلک کاروباری صلاحیتوں کو فروغ دینا جو ملک کی گھریلو اور چھوٹی صنعت کے لئے بہت اہم مقام رکھتی ہے ۔ اس وعدے پر عمل کرتے ہوئے حکومت نے گزشتہ بجٹ میں ہی استاد(Upgrading the Skills and Training in Traditional Arts/ Crafts for Development (USTAAD)اسکیم کا اعلان کیا تھا۔ اس اسکیم کے تحت استاد کاریگروں کی صلاحیت اور ان کے روایتی ہنر کو نئے تقاضوں کے مطابق ڈھالا جائے گا ۔ اور اس کے بعد ہی استاد کاریگر اقلیتی طبقہ کے نوجوانوں کو مختلف روایتی فن اور دستکاری کی تربیت دیں گے ۔ ہنر کو فروغ دینے کے اس پروگرام کا مقصد اقلیتوں کے پشتینی ہنر اور روایتی دستکاری کو تحفظ بھی فراہم کرنا ہے ۔ پارٹی نے مذہبی رہنماؤں کے صلاح و مشورے سے وقف بورڈ کو با اختیار بنانے اور اوقاف سے ناجائز قبضوں کو ہٹانے کے لئے اقدام کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ اس وعدے پر نیشنل وقف ڈیولپمنٹ کارپوریشن(NAWADCO) کے ذریعہ اوقاف کے کمر شیئل استعمال کے راستے اقلیتی برادری کے لئے وسائل پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ موجودہ حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد کئی اوقاف جائیدادوں کے تجارتی استعمال کے لئے ان کی شناخت کی گئی ہے، جن میں سے بنگلورو میں تین اور جودھپور(راجستھان) میں کام بھی شروع ہوچکا ہے ۔ ان جائیدادوں کے ڈیولپمنٹ کے لئےNAWADCOنے نیشنل بلڈنگ کنسٹرکشن کارپوریشن(NBCC) کے ساتھ میمورنڈم آف انڈر اسٹینڈنگ پردستخط بھی کئے ہیں ۔ اس کا مقصد اقلیتی طبقہ کے لئے اوقاف کی زمین پراسکول اور کالج اور اسپتال جیسی سہولیات کو قائم کرنا ہے ۔
government is implementing all Minorities commitments made Dr. Najma
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں