لمرا فاؤنڈیشن دہلی کے زیر اہتمام دہشت گردی مخالف کانفرنس کا انعقاد - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-04-20

لمرا فاؤنڈیشن دہلی کے زیر اہتمام دہشت گردی مخالف کانفرنس کا انعقاد

نئی دہلی
سلیم صدیقی/ ایس این بی
دہشت گردی اور جہاد کے فرق کو سمجھنا بے حد ضروری ہے ، جہاد ایک مثبت کوشش کا نام ہے جب کہ دہشت گردی انسانوں میں خوف پیدا کرنے والا ایک منفی عمل ہے ۔ اسلام میں دہشت گردی کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے بلکہ اسلام دشمن قوتیں مسلمانوں اور اسلام کو بدنام کرنے کے لئے اس اصطلاح کا سہارا لے رہی ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار آج لمرا فاؤنڈیشن دہلی کے زیر اہتمام ماؤلنکر ہال میں منعقد دہشت گردی مخالف کانفرنس کے دوران مقررین نے کیا۔ افتتاحی تقریر میں بزرگ صحافی کلدیپ نیر نے کہا کہ دہشت گردی صرف جسمانی نہیں ہوتی بلکہ فرقہ وارانہ فسادات بھی ایک طرح کی دہشت گردی ہے، تقسیم سے قبل بھی دہشت گردی موجود تھی اور مذہب کے نام پر ایک دوسرے کا قتل عام بھی دہشت گردی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے ضروری ہے کہ ہندو اور مسلمانوں کو ایک دوسرے کے قریب لایاجائے اور وہ ایک دوسرے کو سمجھیں اور جاننے کی کوشش کریں کیونکہ دونوں کے درمیان فاصلے بڑھتے جارہے ہیں۔ اس کے لئے ہندو اور مسلم مذہبی رہنماؤں کو آپس میں بیٹھ کر سوچنا چاہئے ۔بانی و صدر دارالقلم دہلی مولانا یسین اختر مصباحی نے کہا کہ دنیا میں ہزاروں سال سے جرائم ہوتے آئے ہیں ، جسے آج دہشت گردی کہاجارہا ہے وہ کوئی نئی دریافت نہیں ہے۔ مولانا مصباحی نے کہا کہ آج دہشت گردی کو جہاد کہہ کر ایک طرف اسلام دشمن جہاد کو بدنام کر رہے ہیں وہیں کچھ مسلمان بھی اپنے کرتوتوں کو جہاد کہہ کر قوم کو شرمندہ کررہے ہیں ۔ مولانا مصباحی نے کہا کہ دہشت گردی اور جہاد کے فرق کو سمجھنا بے حد ضروری ہے ، جہاد ایک مثبت کوشش کا نام ہے جب کہ دہشت گردی انسانوں میں خوف پیدا کرنے والا ایک منفی عمل ہے اور جہاد نہ تو ہندوستان میں کیاجارہاہے اور نہ ہی دنیا کے کسی اور ملک میں ۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو احساس کمتری کا شکار بناکر اسے دبانا بھی دہشت گردی ہے ۔ ایک فرقہ کی منفی خبریں دکھانا ور دوسرے کی نظر انداز کردینا میڈیا کی دہشت گردی ہے۔ یہی میڈیا کسی عالم دین کی گرفتاری پر نازیبا الفاظ کا استعمال کرتا ہے تو کرنل پروہیت اور سادھوی پرگیہ کا نام عزت سے لیتا ہے ۔ آج ملک میں مسلمانوں کو خوفزدہ کرنے کے لئے ان کے ووٹ کے حق کو چھین لینے، پاکستان بھیج دینے، گھرواپسی کرانے اورنسبندی کرادینے کی دھمکیاں کیا دہشت گردی نہیں ہیں؟ اور ان کی پشت پناہی کرنے والے بھی دہشت گرد نہیں ہیں؟ انہوں نے کہا کہ ہم مذہبی ، سیاسی، اقتصادی،سماجی اورتعلیمی ہر طرح کی دہشت گردی کے خلاف ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں بیک وقت مسلمان بھی ہوں اور ہندوستانی بھی اور دونوں میں سے کسی پربھی آنچ نہیں آنے دوں گا۔
روزنامہ راشٹریہ سہارا اور عالمی سمے ٹی وی چینل کے گروپ ایڈیٹر سید فیصل علی نے کہا کہ لمرا فاؤنڈیشن اس بات کے مبارکباد کی مستحق ہے کہ اس نے اتنے اہم ایشوپر کانفرنس کا انعقاد کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہر طرح کی دہشت گردی کی مذمت ہونی چاہئے خواہ وہ زبان کی ہویا ذہنوں سے متعلق رہا ہو ۔ انہوں نے کہا کہ21ویں صدی میں قتل و غارت گری سے مسئلے کا حل نہیں نکل سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ یہاں اس دہشت گردی کی بات ہوتی ہے جن کے چہرے ہم سے ملتے جلتے ہیں ۔ لیکن ان دہشت گردوں کی بات نہیں ہوتی جن کی جانب مولانا مصباحی نے اشارہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پشاور میں معصوم بچوں کا قتل عام طالبان کا ایک انتہائی شرمناک فعل تھا۔ سید فیصل علی نے کہا کہ چھوٹے چھوٹے جرائم کو مہینوں تک حل نہ کرپانے والی ہماری ایجنسیوں کو دہشت گردانہ حملہ میں کس کا ہاتھ ہے اس کا پتہ واردات کے فوراً بعد لگ جاتا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ کرنل پروہت اور پرگیہ دہشت گردی میں پکڑی جائے تو میڈیا ان کا نام بہت عزت سے لیتا ہے لیکن اگر کسی بے قصور مسلم عالم کو گرفتار کرلیاجائے تو اس کے لئے ناشائستہ الفاظ استعمال ہوتے ہیں ۔ انہوں نے سیکوریٹی ایجنسیوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ قانون پر عمل کرانے والے ہی متعصب ہوگئے ہیں۔ آج ملک میں پولیس اصلاحات کی سخت ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ مسلمانوں کو اس ملک میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ ان حالات میں مسلمانوں کو متحدہوکر مقابلہ کرنا ہوگا۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں