India not to criminalise marital rape
حکومت نے آج کہا کہ ہے کہ شادی شدہ افراد میں عصمت ریزی یعنی ایک فریق کی مرضی کے بغیر جسمانی تعلق کے تصور کا ہندوستان میں اطلاق نہیں ہوسکتا جہاں شادی کو انتہائی مقدس سمجھاجاتا ہے اور ایسے تعلق کو فوجداری جرم قرار دینے کی کوئی تجویز نہیں ہے ۔ مملکتی وزیر داخلہ ہری بھائی چودھری نے کہا کہ مختلف عوامل بشمول سماجی اقدار مذہبی عقائد ، غریبی ، ناخواندگی، تعلیم کی سطح اور شادی کو مقدس سمجھنے کی ذہنیت کی وجہ سے ہندوستانی ماحول میں شادی شدہ افراد کے درمیان عصمت ریزی کا تصور قابل اطلاق نہیں ہے جسے بین الاقوامی سطح پر قبول کیاجاتا ہے ۔ وہ راجیہ سبھا میں ڈی ایم کے رکن پارلیمنٹ کنی موزی کے ایک سوال کا تحریری جواب دے رہے تھے ۔ کنی موزی نے وزارت داخلہ سے سوال کیا تھا کہ کیا حکومت عصمت ریزی کی تعریف سے شادی شدہ افراد کے درمیان عصمت ریزی کے معاملہ کے استثنیٰ کو برخاست کرنے کے لئے تعزیرات ہند میں ترمیم کی خاطر بل لائے گی ؟ اور کیا یہ صحیح ہے کہ خواتین کے خلاف امتیاز ختم کرنے سے متعلق اقوام متحدہ کی کمیٹی نے ہندوستان سے سفارش کی ہے کہ شادی شدہ افراد میں سے کسی کی عصمت ریزی کو جرم قرار دیاجائے ۔ چودھری نے کہا کہ لاکمیشن نے عصمت ریزی کے قوانین سے متعلق نظر ثانی سے متعلق اپنی172ویں رپورٹ میں شادی شدہ افراد کے درمیان عصمت ریزی کو جرم قرار دینے کی سفارش نہیں کی ہے اور اس سلسلے میں تعزیرات ہند میں ترمیم کی کوئی تجویز نہیں ہے ۔ کنی موزی نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی آبادی سے متعلق فنڈ کے مطابق ہندوستان میں75فیصد شادی شدہ خواتین کی شوہر کی جانب سے عصمت ریزی کی جاتی ہے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ آیا حکومت نے اس بات کا نوٹ لیا ہے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں