اخوان المسلمون کے قائدین کو سزائے موت کی توثیق - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-04-12

اخوان المسلمون کے قائدین کو سزائے موت کی توثیق

قاہرہ
رائٹر
مصر کی ایک عدالت نے ممنوعہ مذہبی اور سیاسی تحریک اخوان المسلمون کے سر براہ محمد بدیع اور اسی تحریک کے13سینئر ارکان کو ملک میں افرا تفری اور تشدد پھیلانے کے الزام میں ایک بار پھر سزائے موت سنادی ہے ۔ مصری دارالحکومت قاہرہ کی ایک عدالت نے ہفتہ کو ممنوعہ تنظیم اخوان المسلمون کے جن14ارکان کو سزائے موت سنائی، ان میں سے12پہلے ہی زیر حراست ہیں جب کہ دو ملک سے باہر جاچکے ہیں۔ ایک مصری نژاد امریکی شہری محمد سلطان کو بھی ملک میں اسلام پسندوں کے مظاہروں میں ان کا ساتھ دینے کے الزام میں عمر قید کے لئے جیل بھیج دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ جج محمد ناجی نے23دیگر زیر حراست ملزمین کو بھی عمر قید کی سزائیں سنائیں ۔ امریکی شہری محمد سلطان جیل میں بھوک ہڑتال پر ہیں جب کہ ان کے والد صالح سلطان بھی ان12زیر حراست ملزمین میں شامل ہیں جن کو آج سزائے موت کا حکم سنایا گیاہے ۔ جن ملزمین کو عمر قید کا حکم سنایا گیا، ان میں اخوان المسلمون کے سیاسی بازو کے نوجوان لیکن سابق ترجمان جہاد الحدیث بھی شامل ہیں۔ ان سزاؤں کے خلاف ایک ایسی کارروائی میں مصر کی اعلیٰ ترین سیویلین عدالت مین ا پیل کی جاسکتی ہے ۔ جس کے لئے قطعی فیصلے پر پہنچنے کئی برس لگ سکتے ہیں۔ یہ افراد2013میں اسلام پسند صدر محمد مرسی کومعزول کرنے کے بعد گرفتار کردہ ہزاروں افراد میں شامل ہیں ۔ مصر میں اخوان المسلمون کے حامیوں کے خلاف کثیر مقدمات کی وجہ سے ملک کے عدلیہ کے نظام پر بین الاقوامی تنقیدیں کی جارہی ہیں ۔ صدر عبدالفتاح السیسی نے جو اس وقت فوجی سربراہ تھے سڑکوں پر بڑے پیمانے پر احتجاجات کے بعد محمد مرسی کو معزول کردیا تھا اور اخوان المسلمون کو ملک کے لئے سب سے بڑا سیکوریٹی خطرہ قرار دیا تھا۔ اخوان المسلمون نے کہا ہے کہ اس نے پر امن تحریک چلائی ہے اور اس کا ملک میں حالیہ اسلام پسند عسکریت پسندوں کے تشدد سے کوئی سروکار نہیں ہے ۔ ممنوعہ گروپ کے اعلیٰ رہنما محمد بدیع اور اخوان المسلمون کے دیگر13ارکان کو اسلام پسند صدر محمد مرسی کی معزولی کے بعد پولیس کی جانب سے اگست2013میں رابعہ عدویہ اور النہضہ اسکوائرس پر بیٹھے رہو احتجاج کو منتشر کرنے کے بعد ملک سے مقابلہ اور تشددا ور گڑ بڑ پھیلانے کے منصوبوں کے حصہ کے طور پر ان کے حامیوں کو ہدایت دینے پر ایک آپریشن روم قائم کرنے کے لئے قصور وار قرار دیا گیا تھا۔ بدیع کو مارچ کو سزا سنائی گئی تھی عدالت نے آج مصر کے مفتی اعظم کی جانب سے مصر کے قانون کے مطابق اس کیس کا جائزہ لینے کے بعد سزاؤں کی توثیق کردی ہے ۔ مفتی کو تمام کیسس میں سزائے موت کا جائزہ لینالازمی ہے ، حالانکہ ان کا فیصلہ قابل پابندی نہیں ہے ۔ بدیع، سلطان اور50دیگر قائدین کو فروری2014میں فوجداری عدالت سے رجوع کیا گیا تھا ۔ سلطان کو جنہیں اگست2013میں گرفتار کیا گیا تھا ربع میں مرسی کے حامیوں کے بڑے پیمانے پر احتجاج کے لئے مالیہ کی فراہمی کے لئے قصور وار قرار دیا گیا تھا جس کو سیکوریٹی فورسس کی جانب سے منتشر کردیا گیا تھا جس میں سینکڑون افراد ہلاک ہوگئے تھے بدیع کو20اگست2013کو نصر سٹی کے ایک اپارٹمنٹ سے گرفتار کیا گیا تھا اور تب ان کے خلاف مختلف نوعیت کے کئی کیسس میں ملزم قرار دیا گیا تھا ۔ وہ اس وقت مرسی کے حامیوں کی جانب سے ارکتاب کردہ پر تشدد کارروائیوں کے لئے کئی مقدمات کا سامان کرررہے ہیںَ مرسی کو قبل ازیں بھی دیگر کیسس میں سزائے موت سنائی گئی تھی لیکن ان سزاؤں کو بعد ازاں عمر قید میں تبدیل کردیا گیا تھا۔

قاہرہ میں اخوان المسلمون کے حامیوں اور سیکوریٹی اہلکاروں کے درمیان شدید جھڑپوں کی اطلاعات ہیں ۔ فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قاہرہ ایئر پورٹ کی جانب جانے والی التورلی سڑک پر سیکوریٹی اہلکاروں اور اخوان المسلمون کے درمیان شدیدجھڑپیں ہوئی ہیں ۔ ان جھڑپوں میں سیکوریٹی اہلکاروں نے اخوان المسلمون کے حامیوں پر آنسو گیس کے شل داغے جب کہ اخوان المسلمون کے حامیوں نے سیکوریٹی اہلکاروں پر دستی بم سے حملہ کیا۔ اخوان المسلمون کے حامی مظاہرین نے معزول صدر محمد مرسی کی اقتدار میں واپسی اور قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ۔ اخوان المسلمون کے اکثر رہنما اس وقت جیل میں ہیں اور حکومت مصر انہیں دہشت گرد سمجھتی ہے ۔ حال ہی میں قاہرہ کی ایک عدالت نے معزول صدر محمد مرسی اور اخوان المسلمون کے متعدد رہنماؤں کے خلاف جاسوسی کے ایک مقدمہ کی سماعت شروع کردی ہے ۔

Egypt sentences Muslim Brotherhood leader, others to death

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں