نظام تعلیم کے میدان میں رسائی انصاف اور معیار کے مسائل - حامد انصاری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-04-01

نظام تعلیم کے میدان میں رسائی انصاف اور معیار کے مسائل - حامد انصاری

نائب صدر جمہوریہ حامد انصاری نے آج کہا ہے کہ نظام تعلیم، بہ اعتبار مجموعی اور تمام سطحوں پر تین مسائل یعنی تعلیم کے میدان میں رسائی ، انصاف اور معیار جیسے مسائل سے ہنوز دوچار ہے ۔ حامد انصاری نے جامعہ ہمدرس کے11ویں سالانہ جلسہ تقسیم اسناد(کانوکیشن) سے بموضوع‘‘تعلیم اختیارات اور صلاحیت روزگار‘‘ خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم کے شعبہ میں تربیت یافتہ فیکلٹی کی قلت ہے ۔ بنیادی سہولتیں ناقص ہیں اور نصاب تعلیم ازکار رفتہ ہے ۔ تعلیم کے سلسلہ میں مختص کردہ وسائل، مجموعی قومی پیداوار( جی ڈی پی) کے فیصد کے اعتبار سے درکار سطح سے کم ہے ۔ نائب صدر نے کہا کہ تعلیم، روزگار اور بااختیار بنانے کے عمل کے مابین راست تعلق کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ ملک کو در پیش سب سے بڑا چیلنج اعلیٰ تعلیمی اداروں سے کامیاب ہوکر نکلنے والے گریجویٹس کو روزگار کے حصول کے مواقع کی کمی ہے ۔ دنیا بھر میں چین کے بعد ہندوستان میں دوسری سب سے بڑی بر سر کار آبادی ہے ۔ ایک اندازہ کے بموجب2022تک ہماری آبادی کا 63فیصد حصہ کام کرنے والوں کے گروپ میں ہوگا ۔ ہم ان چند ممالک میں سے ایک ہیں جہاں کم از کم تین دہوں یعنی2040تک آبادی میں کام کرنے والوں کی عمر، ان افراد کی عمروں سے زیادہ ہوگی جو ان(کام کرنے والوں) کے زیر پرورش ہیں ۔ آبادی کا یہ ڈھانچہ ہمیں ایک امکانی استفادہ کا موقع پیش کرتا ہے جس سے اگر کام لیاجائے تو ہماری پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوسکتا ہے ۔ بشرطیکہ دو شرائط کی تکمیل کی جائے ۔ پہلی شرط یہ ہے کہ تعلیم کی سطح بلند ہو اور ہنر مندی میں کمال حاصل کیا جائے۔ دوسری شرط یہ ہے کہ ایسا ماحول پیدا کیاجائے جس میں معیشت ، نہ صرف تیزی سے ترقی کرے بلکہ نوجوانوں کی ضروریات اور منصوبوں کی تکمیل کے لئے معیاری ملازمت اور گزر بسر کے مناسب مواقع میں بھی وسعت پیدا کی جائے ۔ نہ صرف یہ بلکہ سماج کے محروم مراعات طبقات کے لئے بھی معیاری ملازمت اور گزر بسر کے بہتر مواقع فراہم کئے جائیں۔ نائب صدر نے کہا کہ چونکہ اعلیٰ تعلیم، مرکز اور ریاستوں یعنیدونوں ہی کے دائرہ کے تحت آتی ہے، معیار تعلیم کو بہتر بنانے کے مسئلہ پر مسلسل بنیادوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ ایک اور پیچیدہ بات جو سامنے آئی ہے وہ خانگی شعبہ میں اعلیٰ تعلیمی اداروں کی بہتات ہے،۔ طلباء کی تقریباً59فیصد تعداد ان اداروں میں داخلے لیتی ہے ۔ یہ ادارے بڑی حد تک حکومت کے کوالٹی کنٹرول میکانزم سے پرے ہیں ۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ تعلیم کے میدان تک رسائی کو وسعت دی جائے اور معیار تعلیم کو بہتر اور عوام کے لئے قابل تحمل بنایاجائے تاکہ تعلیم، سماج کی تمام سطحوں تک قابل رسائی ہو ۔ حامد انصاری نے زور دے کر کہا کہ نظام تعلیم کو ملک کے معاشی ایجنڈہ کے لئے ممدو معاون بنانا ہوگا ۔ اور قابل روزگار ورک فورس کو تیار کرنا ہوگا۔ نائب صدر نے طلباء پر زور دیا کہ وہ اپ نی تعلیم کے معیار میں کمال پیدا کریں اور اس ارتقاء کو جاری رکھیں۔ کسی یونیورسٹی سے ڈگری کا حصول ، حصول علم کی ان کی پیاس کو ختم نہ کرنے پائے ۔ بقول کسے کمال کوئی منزل نہیں ہے بلکہ یہ ایک جاری سفر ہے جو کبھی ختم نہیں ہوتا ۔ اس لئے آپ(طلباء) اپنی فلاح اور ا پنے سماج کی فلاح کے لئے مسلسل کوشش کرتے رہیں ۔

Education continues to suffer from problems of access, equity, quality: Ansari

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں