یو این آئی
مرکزی کابینہ نے انسداد بد عنوانی قانون1988ء میں ترمیم کو آج منظوری دے دی جس سے اس قانون کو بد عنوانی سے نمٹنے کے لئے مزید سخت بنایاجائے گا اور بد عنوانی کے معاملوں کی سماعت دو سال میں مکمل کی جاسکے گی ۔وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں آج ہونے والی کابینہ کی میٹنگ میں اس تجویز کی منظوری دے دی گئی ۔ مجوزہ ترامیم سے انسداد بد عنوانی قانون کو سخت بنانے کے ساتھ ہی اقوام متحدہ انسداد بدعنوانی معاہدہ پر موثر طریقے پر عمل ہوسکے گا ۔ ان ترامیم کے تحت رشوت دینے اور لینے والے دونوں کو سخت سزا دئے جانے کا اہتمام کیا گیا ہے۔ بد عنوانی کے الزام کے تحت کم از کم6ماہ سے تین سال اور زیادہ سے زیادہ پانچ سال تا سات سال کی قید کی سزا کی تجویز کی گئی ہے ۔ سنگین جرم کے زمرے میں آنے والی بد عنوانی کے معاملوں میں سات سال کی سزا کی تجویز کی گئی ہے۔ بد عنوانی سے حاصل جائیداد کو ضبط کرنے کا اختیار اب نچلی عدالت( خصوصی) کو دئیے جانے کی تجویز کی گئی ہے۔ اب تک یہ اختیار ضلع جج کے پاس ہے ۔ سرکاری ملازمین کونجی زمرے سے الگ کرکے کاروباری زمرے میں رکھنے کے ساتھ ہی کسی کاروباری ادارے سے منسلک شخص کو سرکاری ملازمین کو رشوت دینے سے روکنے کے لیے رہنما ہدایات بھی جاری کرنے کا نظم کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی بد عنوانی سے متعلق معاملات کی سماعت دو سال میں مکمل کرنے کی تجویز کی گئی ہے ۔ مرکزی کابینہ نے آج پنشن اسکیم کے تحت ملازمین کے اقل ترین شرح وظیفہ کو ایک ہزار روپے فی ماہ جاری رکھنے کی تجویز کو منظوری دے دی ۔ اسے منظوری پر جاریہ مالی سال2014-15کے دوران عمل آوری کی جائے گی ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر قیادت کابینہ کے اجلاس میں سالانہ بجٹ کے تحت کرسپانڈنٹ گرانٹ کو بھی منظوری دی تاکہ اقل ترین وظیفہ کی شرح پر ماہ مارچ سے عمل آوری کی جائے۔ اس فیصلہ سے سالانہ850کروڑ روپئے کا خرچ آئے گا ۔ اقل ترین وظیفہ کو ایک ہزار روپے کرنے کا مقصد ان کوششوں کا حصہ ہے جس کے تحت وظیفہ یابوں کو با مقصد فراہم کرنا ہوگا ۔ موجودہ منصوبہ کے باعث ایمپلائزپراویڈنٹ فنڈ( ای پی ایف)1995ء کے تحت ملک کے تقریباً20لاکھ وظیفہ یابوں کو فائدہ ہوگا ۔ ای پی ایف1995کے تحت ملک میں وظیفہ یابوں کی بڑی تعداد بہت ہی کم وظیفہ حاصل کرتی ہے جو بڑھتی ہوئی گزارہ زندگی کے لحاظ سے بہت کم ہے۔ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ کم از کم1000روپے پنشن کا یہ منصوبہ منظم علاقے کے ملازمین کو ریٹائرمنٹ کے بعد ایک بامعنی دفعہ فراہم کرنے کے لئے لاگو کی گئی ہے ۔ موجودہ تجویز سے ای پی ایس1995سے منسلک20لاکھ پنشن یافتگان کو فائدہ ہوگا ۔ کابینہ نے اس کے لئے بجٹ سے ضروری گرانٹ جاری کئے جانے کی تجویز کو بھی منظوری دی ہے ۔ یہ گرانٹ تقریباً850کروڑ روپے سالانہ ہوگا اور آہستہ آہستہ کم ہوگا۔ اس کی منصوبہ بندی میں کم پنشن ملنے کی ایک وجہ یہ تھی کہ اس میں پنشن کی رقم کا حساب پنشن یافتگان کی مدت اور آخر کے60ماہ کی تنخواہ کی بنیاد پر طے کیا جاتا تھا۔ ان میں سے کسی کے بھی کم ہونے پر پنشن کم بنتی تھی ۔ اس میں اب1971کی خاندانی پنشن کی منصوبہ بندی کے ارکان کو پچھلی سروس کا فائدہ دیا گیا ہے ۔ حکومت نے آج آفات سماوی سے نمٹنے والی قومی ادارہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ کمباٹ فورس( این ڈی آر ایف) کے دو نئے بٹالین کو منظوری دے دی ۔ جس میں2000ارکان ہوں گے ۔ یہ فیصلہ وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر قیادت مرکزی کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا ۔ اس فیصلہ کے مطابق مزید دو بٹالین کا اضافہ کرتے ہوئے سرحدوں کی نگرانی کرنے والی فورس سسشتر ا سیما بل( ایس ایس ایف) کی دو بٹالین کو این ڈی آر ایف یونٹ میں تبدیل کردیا گیا ہے ۔ ایس ایس بی کی ان دو اضافی بٹالینوں کو این ڈی آر ایف بٹالینوں میں منتقل کرنے کا مقصد مشرقی اتر پردیش ، مدھیہ پردیش اور ارونا چل پردیش میں آفات کی صورتحال سے فوراً کارروائی کرنا ہے اور موجودہ این این ڈی آر ایف کی صلاحیت بڑھانا ہے۔ وارانسی اور ارونا چل پردیش میں این دو این ڈی آر ایف بٹالینوں کی تعیناتی کئے جانے سے این ڈی آر ایف کی تعیناتی سے متعلق زبردست فرق کو کرم کرنے میں مدد ملے گی ۔ مرکزی کابینہ نے آج شہروں کی ترقی کے لئے مشن کے خانے اور طریقہ کو منظوری دے دی۔یہ بات آج لوک سبھا کو بتائی گئی ۔ جواہر لال نہرو قومی اربن رینو ایبل مشن کی جگہ نریندر مودی کی این ڈی اے حکومت نے ایک نیا پروگرام تشکیل دیا ہے ۔ شہری ترقی کے وزیر ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ شہری ترقی کے دوران آئندہ پانچ سال 87000کروڑ روپے خرچ کئے جائیں گے ۔ پچھلی حکومت کے مقابلہ اس رقم میں چھ گنا اضافہ کیا گیا ہے ۔
Cabinet okays increasing penalty for corruption to max 7 yrs
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں