38 ہندوستانی شہروں میں زلزلہ کا خطرہ - 60 فیصد ایشیائی حصہ غیرمحفوظ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-04-29

38 ہندوستانی شہروں میں زلزلہ کا خطرہ - 60 فیصد ایشیائی حصہ غیرمحفوظ

نئی دہلی
آئی اے این ایس
ہندوستان کے کم ازکم38شہروں کو زلزلوں کا خطرہ بہت زیادہ لاحق ہے اور بر اعظم کا تقریبا 60فیصد حصہ زلزلوں کے لئے غیر محفوظ ہے۔ دہلی میٹرو جیسی ایک آدھ مثال کو چھوڑ دیں تو ہندوستان کے جلد بازی میں تعمیر کردہ شہروں میں زلزلوں سے بڑی تباہی مچ سکتی ہے ۔گزشتہ ہفتہ نیپال اور شمالی ہند میں جو تباہ کن زلزلہ آیا جس میں آگرا اور سلی گوڑی تک بھی عمارتیں تباہ ہوگئیں ، ماہرین ارضیات کو اسکی پہلے سے توقع تھی جنہوں نے برا عظم کے ایشین مین لینڈ میں تبدیل ہوجانے کے بڑھتے دباؤ کے سبب ہمالیہ میں مزید زلزلوں کا انتباہ دیا ہے ۔ ہندوستان میں چند ہی عمارتیں"زلزلہ کے مزاحم ڈیزائن کے لئے ہندوستانی معیاری اصولوں" میں مرتب کردہ معیارات کے مطابق ہیں ۔ یہ معیارات پہلی مرتبہ1962میں بیورو آف انڈین اسٹانڈرس نے شائع کیے تھے جس پر آخری بار2005ء میں نظر ثانی کی گئی تھی ۔ چوں کہ انہیں نافذ نہیں کیا گیا اسی لئے کسی کو معلوم ہی نہیں کہ مکان مالکین کے لئے اس طرح کے زلزلہ مزاحم معیارات اور رہنمایانہ خطوط کا بھی وجود ہے ۔ دہلی میٹرو، زلزلے سے مقابلہ کے حساب سے تعمیر کردہ چند ہندوستانی ڈھانچوں میں سے ایک ہے۔ گجرات میں2001ء کے زلزلے کے بعد بھوج میں تعمیر کردہ بیشتر مکانات اب زلزلہ مزاحم ہیں ۔ نادر عمارت اور انتہائی بلندی زلزلوں کے لئے ڈیزان کی گئی ہوگی۔ لیکن1993سے کچھ بھی نہیں بدلا، جب رکٹر اسکیل پر6۔4والے نسبتا ہلکے زلزلے نے مہاراشٹرا کے لاتور ضلع میں تقریباً10,000افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا حالانکہ اسے غیر، زلزالی زون تصور کیاجاتا تھا ۔ بیشتر افراد کی ہلاکیت، گھٹیا طریقے سے تعمیر کردہ مکانات کی وجہ سے ہوئی جو پہلے ہی جھٹکے میں زمین دوز ہوگئے تھے اور یہی گجرات میں آٹھ سال بعد ہوا۔ حکومت ہند نے آج38شہروں کو معتدل سے لے کر انتہائی خطرے کے حامل زلزالی زونس قرار دیاہے ۔ عجیب بات ہے کہ ان شہروں میں بیشتر تعمیرات زلزلے سے مزاحم نہیں ہیں۔ یہ بات وزارت داسخلہ کے لئے اقوام متحدہ کی جانب سے تحریر کردہ رپورٹ میں کہی گئی تھی ۔چنانچہ زلزلہ آنے پر ان میں سے ایک شہر میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوگی ۔ زمین کے نیچے عموماً پلیٹس کے ہلنے اور کھسکنے سے زلزلے آتے ہیں ۔ ہمالیہ اور شمالی ہند کا علاقہ خاص طور پر ہلنے والی زمین ہے ۔ ارضیاتی ماضی میں انسانوں کے وجود سے قبل ہندوستان گونڈوانانامی اپنے آبائی سوپر بر اعظم سے کٹ گیا تھا ۔ گونڈوا نانام چھتیس گڑھ کے لئے اب بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔ ہندوستانی پلیٹ شمال کی جانب مڑی ، ایک قدیم سمندر کو بے دخل کرتے ہوئے2,000کلو میٹر کا سفر کیا ۔ یہ کسی پلیٹ کا تیز ترین سفر تھا اور پھر وہ یوریشین پلیٹ میں بند ہوگئی جس سے ہمالیہ کی تخلیق ہوئی ۔ ہندوستان اب بھی ایشیا میں شمال مشرق کی جانب ہر سال5سینٹی میٹر کھسکتا ہے ۔ آخری نمایاں (ارضیاتی طور پر غیر اہم) زلزلہ اس علاقہ میں2005ء میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں آیا تھا جو ہندوستانی اور ریوریشین پلیٹس کے بالکل اوپر موجود ہے ۔ اس زلزلے میں80,000افراد ہلاک ہوگئے تھے۔60فیصد ہندوستان، زلزلوں سے غیر محفوظ ہے جس کا سبب ہندوستانی بر اعظم کا شمال کی جانب کھسکنا ہے ۔ جدید ہندوستان کی یادوں میں واحد تباہ کن زلزلہ2001ء میں گجرات کا ہے ، جس نے20,000افراد کو لقمہ اجل بنادیا تھا ۔ 2004ء کی سونامی جو تیسرے شدید ترین زلزلے ، رکٹر اسکیل پر جس کی شدت9۔3تھی۔ اس وقت آئی تھی جب ہندوستانی پلیٹ پڑوسی برما کی پلیٹ کے نیچے معمول سے زیادہ پر تشدد انداز میں کھسکی ۔ برما پ لیٹ پر جزائر انڈو مان اور نکو بار موجود ہیں ۔ اس کے سبب سمندر کی سطح پر اتنا شدید اچھال پیدا ہوا کہ پانی کے سیلاب کی وجہ سے سونامی آگئی جس میں14ممالک کے اندر230,000افرا دہلاک ہوگئے ۔ دہلی کے زلزلے کے لئے پرخطر زون 4میں ہونے کے باوجود ہندوستان کے کسی شہر میں اتنا شدید زلزلہ کبھی نہیں آیا ۔ سری نگر اور گوہاٹی انتہائی پر خطر زون،5میں ہیں اور ممبئی، چینائی اور کولکتہ زون ۔3میں ہیں ۔ تاریخ ہمیں انتباہ دیتی ہے کہ بڑی تباہی کسی بھی وقت آسکتی ہے ۔1934میں بہار اور1950میں آسام کے زلزلے ہمارے لئے سبق ہیں ۔ حالانکہ اس کا مرکز ایوریسٹ کی چوٹی سے دس کلو میٹر جنوب میں تھا، مگر1934میں بہار کا زلزلہ ممبئی سے لہاسا تک محسوس کی اگیا ، جس نے بہار کے کئی اضلاع میں تقریباً تمام بڑی عمارتوں کو زمین دوز کردیا تھا اور کولکتہ میں کافی تباہی مچائی تھی ۔ ریکٹر اسکیل پر اس کی شدت8۔4تھی جو خاصی سنگین تھی جس میں8,100افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ (مہاتما گاندھی نے کہا تھا کہ یہ چھوت چھات کے گناہ کی سزا ہے ۔) ماہرین ارضیات کے مطابق1950میں آسام کے زلزلے نے غالباً ارضیاتی طور پر ہمالیہ میں حقیقی بڑے زلزلے کے لئے اسٹیج تیار کردیاتھا ۔ اب جب کہ اسے65برس گزر چکے ہیں ، یہ بڑے زلزلے کا وقت ہوسکتا ہے ۔

38 Indian Cities in High Risk Earthquakes Zones

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں