پاکستان کی معروف شاعرہ ادا جعفری کا انتقال - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-03-14

پاکستان کی معروف شاعرہ ادا جعفری کا انتقال

ada-jafri
اردو زبان کی معروف شاعرہ ادا جعفری طویل علالت کے بعد یہاں کل 12/مارچ کو 90 برس کی عمر میں انتقال کرگئیں ۔ ادا جعفری کی پیدائش22اگست 1924کو ہندوستان میں اتر پردیش کے شہر بدایوں میں ہوئی ۔ والدین نے ان کا نام عزیز جہاں رکھا ۔ ان کی عمر3سال کی تھی کہ ان کے والد مولوی بدرا لحسن کا انتقال ہوگیا ۔ ادا جعفری نے 13برس کی عمر میں ہی شاعری شروع کردی تھی ۔ وہ ادا بدایونی کے نام سے شعر کہتی تھیں۔ ان کی پرورش ننھیال میں ہوئی۔ ادا کا ننھیال ایک قلعہ نما حویلی چھوٹی حویلی دیوان خانہ اور نانا کی کوٹھی۔یہ گھرانا ٹونک والا خاندان کے نام سے جانا جاتا تھا اس خاندان کا ایک رواج تھا کہ ان کی بیٹیاں بیاہ کر سسرال نہیں بھیجی جاتی تھیں۔ ادا کے والد کانپو رمیں رہائش پذیر تھے ۔ جہاں ان کی ملازمت تھی اور ان کی والدہ نانا کی کوٹھی میں اپنی تین بیٹیوں کے ہمراہ شہر بدایوں میں مقیم رہیں ۔ ادا جعفری کی شخصیت میں کتابوں بچوں اور مظاہر فطرت سے محبت اور رقربت کا احساس بچپن ہی سے شامل رہا ہے ۔ زندگی کی انہیں خوشیو کو ترتیب دے کر وہ اپنے اداس دل کے بہلاوے کی صورتیں پید اکرلیتی تھیں ۔ ابتداء میں انہوں نے کاغذ اور قلم تھام کر ہرگزرنے والے لمحے کا حساب درج کرنا شروع کردیا ۔ وہ بڑی باقاعدگی سے روزنامچہ لکھا کرتی تھیں۔ اپنی ڈائری میں اپنے روزوشب کا احوال لکھتے ہوئے وہ اپنے جذبوں کی کہانیاں رقم کیا کرتی تھیں ۔ یہ ڈائری اگر آج دستیاب ہوتی تو اندازہ کیاجاسکتا تھا ۔ وہ ابتدائی زندگی میں وہ کن کن جذبات و احساسات سے دوچار رہی تھیں ۔ مگر1947ء کے فسادات میں یہ دائری کہیں گم ہوگئی اور یوں ادا جعفری کے اظہار کے اولین مراحل سے شناسائی کا ایک در ہمیشہ کے لئے بند ہوگیا ۔ ادا کی شادی 1947ء میں نور الحسن جعفری سے انجام پائی شادی کے بعد ادا جعفری کے نام سے لکھنے لگیں ۔ ادا جعفری عموماً اختر شیرانی اور اثر لکھنوی سے اصلاح لیتی رہی ۔ ان کے شعری مجموعہ شہر درد کو1968ء میں آدم جی ایوارڈ ملا ۔ شاعری کے بہت سے مجموعہ جات کے علاوہ، جو رہی سو بے خبر رہی‘ کے نام سے اپنی خود نوشت سوانح عمری بھی1995میں لکھی۔1991ء میں حکومت پاکستان نے ادبی خدمات کے اعتراف میں تمغہ امتیاز سے نوازا ۔ ادا جعفری کے شعری سفر کا آغاز ترقی پسند تحریک کے عروج کے وقت ہوا ۔ اس وقت دوسری جنگ عظیم کی ہنگامہ خیز فضااور پاک و ہند کی تحریک آزادی کا پر آشوب ماحول تھا ۔ یہ فضا بیسیویں صدی کی پانچویں دہائی یعنی1940اور1950ء کے درمیانی عرصے سے خاص تعلق رکھتی ہے ۔

Urdu Poetess Ada Jafri passes away

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں