تلنگانہ اسمبلی و کونسل کا مشترکہ اجلاس - ٹی آر ایس ارکان کی غنڈہ گردی کی نذر - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-03-08

تلنگانہ اسمبلی و کونسل کا مشترکہ اجلاس - ٹی آر ایس ارکان کی غنڈہ گردی کی نذر

حیدرآباد
منصف نیوز بیورو
تلنگانہ قانون ساز اسمبلی اور قانون ساز کونسل کا مشترکہ اجلاس حکمراں تلنگانہ راشٹرا سمیتی (ٹی آر ایس) ارکان کی عملاً غنڈہ گردی سے عبارت رہا ۔ ایسا محسوس ہورہا تھا کہ ٹی آر ایس ارکان ، اپوزیشن ارکان کے مقابلہ اپنی جسمانی طاقت کا مظاہرہ کررہے ہیں ۔ گڑ بڑ کی شروعات دراصل تلنگانہ تلگو دیشم پارٹی اور کانگریس پارٹی کے ارکان نے کی۔ اسمبلی و کونسل کے مشترکہ اجلاس سے گورنر ای ایس ایل نرسمہن کے خطاب کے دوران اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے حکومت کی کارکردگی کے خلاف پلے کارڈس لہراتے اور نعرے لاتے ہوئے احتجاج کیا تو ٹی آر ایس ارکان بھی اس کا جواب دینے کے لئے ’’میدان‘‘ میں اتر گئے ۔ اپوزیشن ارکان کو گورنر کے خطبہ کی کاپیاں پھاڑ کر اور کاغذ کے گولے بناکر گورنر پر بھینکتے ہوئے دیکھا گیا ۔ تاہم سیکوریٹی جوانوں نے جوگورنر کے قریب ٹھہرے ہوئے تھے ، فوری حرکت میں آتے ہوئے کاغذ کے گولوں کو روک دیا۔ گورنر نے خود اپنے خطبہ کے دوران دو مرتبہ ہاتھ اٹھاتے ہوئے احتجاجی اپوزیشن ارکان کے خلاف برہمی کا اظہار کیا ۔ گورنر کی تقریر سے پہلے اور بعد میں قومی ترانہ بجایا گیا تب بھی اپوزیشن ارکان گڑ بڑکرتے رہے ۔ کانگریس اور تلگو دیشم کارکنوں کے شوروغل اور ہنگامہ آرائی کا جواب دینے کے لئے ٹی آر ایس ارکان بھی مقابلہ پر آگئے ۔ اس موقع پر حکمراں اور اپوزیشن ارکان کے درمیان دھکم پیل اور ہاتھا پائی کے مناظر دیکھے گئے ۔ گڑ بڑ میں تلگو دیشم پارٹی کے ارکن اسمبلی پرکاش گوڑ زخمی ہوگئے ۔ دپٹی چیف منسٹر کڈیم سری ہری اور امور مقننہ کے وزیر ہردیش راؤ نے فوری مداخلت کرتے ہوئے مارشلس کو طلب کرلیا جنہوں نے حکمراں اور اپوزیشن ارکان کے درمیان ایک انسانی زنجیر بناتے ہوئے دیوار کھڑی کردی ۔ سینئر کانگریس قائد ڈی کے ارونا بھی اس وقت ایک چٹان بن کر کھڑی ہوگئیں جب مارشلس ، کانگریس اور تلگو دیشم پارٹی کے چند ارکان کی طرف بڑھنے کی کوشش کررہے تھے ، جو بینچوں پر ٹھہر کر احتجاج میں مصروف تھے ۔ ان میں ریونت ریڈی بھی شامل ہیں ۔ اس ساری ہنگامہ آرائی اور بد نظمی کے دوران چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کو لاچار اور بے یارومددگار دیکھا گیا جو اپنی نشست پر خاموشی سے براجمان تھے ۔ گورنر ای ایس ایل نرمہن نے عجلت میں16صفحات پر مشتمل اپنا خطبہ صرف14منٹ میں مکمل کرلیا ۔ اس طرح تلنگانہ اسمبلی اور کونسل کے بجٹ اجلاس کا ہنگامہ خیز آغاز عمل میںآ یا۔ گورنر ای ایس ایل نرسمہن نے اپنے خطاب میں اقلیتوں کی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت ریاست کے تمام اقلیتی فرقوں کی فلاح و بہبود کے عہد کی پابند ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کی ترقی کے لئے ہر سال ایک ہزار کروڑ روپے مختص کئے جائیں گے۔ حکومت نے غریب مسلم لڑکیوں کے لئے شادی مبارک اسکیم متعارف کرائی ہے جو ، ان کی شادی کے موقع پر فی کس51ہزار روپے کی مالیاتی امداد کی فراہمی سے متعلق ہے ۔ اسی طرح اقلیتی طلباء کو اسکالر شپس اور سیول سرویس امتحانات کی کوچنگ وغیرہ بھی فراہم کی جارہی ہے ۔ ہمہ شعبہ جاتی ترقیاتی پروگرام کے تحت جامع ترقیاتی امداد کا منصوبہ بنایا گیا ہے جس کے تحت اضلاع نظام آباد اور میدک کو ابتداء میں منتخب کیا گیا ۔
انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کی حکومت حیدرآباد کو ایک محفوظ شہر بنانے اور اسے سرمایہ کاری کی منزل میں تبدیل کرنے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر کام کررہی ہے ۔ شہر میں نظم و ضبط کی برقراری سب سے پہلی ترجیح ہے ۔ سی سی ٹی وی کیمروں اور عصری آلات کے ذریعہ ایک ایسا نیٹ ورک قائم کیاگیا ہے جس کے ذریعہ سیکوریٹی فورسس کو 24گھنٹے چوکس رکھا گیا ہے ۔ حیدرآباد عروس البلاد کو ایک عالمی مرکز میں تبدیل کرنے کے لئے حکومت کئی اقدامات کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کے تمام طلباء کو کے جی تا پی جی مفت تعلیم اور ضرورت مند طلباء کو مالیاتی امداد کی فراہمی جاری ہے ۔انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت خواتین کو با اختیار بنانے کے عہد کی بھی پابند ہے۔ کیونکہ ریاست کی آبادی میں50فیصد خواتین ہیں اور نا صرف سماج کی تشکیل بلکہ ایک گھر کو پروان چڑھانے میں خواتین کا اہم رول ہوتا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ کمزور طبقات کی امکنہ اسکیم پر ان کی حکومت مناسب فنڈس کے ذریعہ عمل آوری کے عہد کی پابند ہے ۔ انہوں نے سرکاری ملازمین کی خدمات کی ستائش کی اور کہا کہ نئی ریاست کے حصول میں ملازمین کا رول قابل قدر ہے اسی لئے حکومت نے ان کی تنخواہوں میں43فیصد اضافہ کیا ہے ۔ تحریک تلنگانہ میں صحافیوں اور وکلاء کا بھی اہم رول رہا ہے اس لئے حکومت بھی کارپس فنڈس کے ذریعہ ان کی فلاح و بہبود کی خواہاں ہے ۔ اسی طرح آٹو رکشا ڈرائیورس اور تعمیراتی مزدورں کو بھی بالترتیب ٹیکس استثنیٰ اور حادثاتی انشورنس کوریج دیاجارہا ہے ۔ گورنر نے ادعا کیا کہ سال2014-15کے دوران ان کی حکومت نے تمام محاذوں پر قابل قدر ترقی ریکارڈ کی ہے ۔ ان کی حکومت، ایک اہم فلاحی اقدام کے ذریعہ آسرا پنشن اسکیم بھی چلا رہی ہے جس کے تحت بیواؤں، بافندوں ، تاڑی تاسندوں ، معمرین اور ایڈس کے مریضوں کو ماہانہ ایک ہزار روپے وظیفہ دیا جارہا ہے۔
بیٹری ورکرس کو بھی مالیاتی امداد فراہم کی جارہی ہے ۔ ان کی حکومت سماج کے ہر طبقے کی فلاح و بہبود اور ان کا معیار زندگی بلند کرنے کے عہد کی پابند ہے ۔ گورنر نے کہا کہ ان کی حکومت نے ایک نئی صنعتی پالیسی جاری کی ہے جو تحقیق برائے ایجاد ، ایجاد برائے صنعت اور صنعت برائے خوشحالی کے مقاصد پر مبنی ہے ۔ سنگل ونڈو کلیرنس کے لئے تلنگانہ اسٹیٹ انڈسٹریل پراجکٹ اپروول اینڈ سیلف سرٹیفکیشن سسٹم متعارف کرایا گیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ملک بھر میں جملہ فارما سوٹیکل پیداوار کا33فیصد حصہ تلنگانہ پورا کرتا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ یہاں اس شعبہ میں مزید توسیع کی گنجائش موجود ہے ۔ اسی بات کو مد نظر رکھتے ہوئے حیدرآبار فارما سٹی کا منصوبہ بنایا گیا ہے جو11ہزار ایکڑ پر محیط ہوگا ۔ فارما سٹی پراجکٹ، سرمایہ کاری کو راغب کرنے کا موجب بنے گا ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ مرکزی حکومت نے2.19لاکھ کروڑ روپے کی امکانی سرمایہ کاری اور15لاکھ نئی ملازمتوں کے منصوبے کے تحت انفارمیشن ٹکنالوجی انوسٹمنٹ ریجن کی منظوری دے دی ہے ۔ یہ پراجکٹ تلنگانہ کی نئی صورت گری کو یقینی بنائے گا۔ تلنگانہ اکیڈمی آف اکلس اینڈ نالج کے ذریعہ ریاست کے نوجوانوں کو مختلف ہنر کی تربیت دی جارہی ہے ۔ سالانہ2.5لاکھ روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے مقصد سے الکٹرانک منو فیکچرنگ کلسٹرس بھی قائم کیے گئے ہیں۔

Telangana Budget session begins on stormy note

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں