آئی اے این ایس؍رائٹر)
سعودی عرب کے جنگی طیاروں نے صنعا میں شیعہ حوثی گروپ کے فوجی کیمپوں پر حملے کئے۔ کم از کم25شہری ہلاک اور50زخمی ہوگئے۔ بچاؤ عملہ نے یہ بات بتائی ۔ شمالی صنعا میں الدیلمی ایر فورس اڈہ پر حملہ سے رن وے تباہ ہوگیا ۔ ان حملوں کے ذریعہ جنوبی صنعا میں ایک مزائل اڈہ پر اسلحہ ڈپوز کو بھی نشانہ بنایا گیا۔صنعاء کے جنوبی حصہ پر سابق صدر علی عبداللہ صالح کی وفادار فوج کا قبضہ ہے ۔ حوثیوں کے المسیر ا ٹی وی نے کل رات بیسیوں افراد کی ہلاکت کی اطلاع دی ہے۔ سعودی عرب اور خلیجی ممالک نے آج یمن میں فوجی کارروائی بشمول فضائیہ حملے شروع کردیے ہیں تاکہ جنوبی شہر عدن کا محاصرہ کررہے ایرانی حلیف طاقتوں کا رد کیا جائے ۔ امریکی تائید کے حامل صدر یمن عبدربو منصو ر ہادی یمن میں پناہ لئے ہوئے ہیں۔ عہدیداروں نے یہ بات بتائی ۔ العربیہ ٹی وی کی اطلاع کے بموجب سعودی عرب مذکورہ فوجی کارروائیوں کے لئے دیڑھ لاکھ سپاہیوں اور100طیاروں کو روانہ کررہا ہے ۔ مصر،اردن، سوڈان اور پاکستان نے یمن میں زمینی حملہ میں شرکت پر آمادگی ظاہر کی ہے ۔ مذکورہ سپاہیوں اور طیاروں کی تعداد کے بارے میں ریاض سے فوری طور پر توثیق نہیں ہوئی ۔ العربیہ نے یہ بھی کہا ہے کہ مصر، مراقش، اردن، سوڈان ، کوویت متحدہ عرب امارات ،قطر اور بحرین کے طیارے بھی مذکورہ کارروائیوں میں حصہ لے رہے ہیں۔ یمن کے تصادم میں وسعت پیدا ہوجانے سے تیل کی عالمی سپلائز کو جوکھم ہوسکتا ہے ۔ یمن میں فوجی کارروائیاں شروع ہونے کے جلد بعد کروڈ آئیل کی قیمتوں میں تقریباً6فیصد اضافہ ہوگیا ۔ قبل ازیں نامعلوم جنگی طیاروں نے یمن کے دارالحکومت صنعاء میں مین ایر پورٹ پر اور دلائمی فوجی ہوائی اڈہ پر حملے کئے تھے ۔ مقامی افراد نے یہ بات بتائی ۔ اس سے عین قبل سفیر سعودی عرب برائے امریکہ عادل الجبیر نے مذکورہ کارروائیوں کا اعلان کیا ۔ انہوں نے ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ’’ ہم جائز حکومت یمن کو زوال سے بچانے جو بھی ہو قدم اٹھائیں گے‘‘۔ یہاں یہ بات بتا دی جائے کہ یمن خانہ جنگی کی طرف بڑھ رہا ہے اور اس جنگ نے شیعہ ایران کے ساتھ سنی سعودی عرب کی رقابت میں بڑی حد تک ایک اہم محاذ کھول دیا ہے ۔ سعودی عرب کا الزام ہے کہ ایران اس سارے علاقہ مٰں گروہ واری انتشار بھڑکا رہا ہے اور یمن میں حوثیوں کی تائید کررہا ہے۔ اندیشہ ہے کہ یہ بحران اب ایک نیا بتی جنگ میں تبدیل ہوجائے گا ۔ ایران ، حوثیوں کی تائید کررہا ہے اور سعودی عرب و نیز دیگر علاقائی سنی مسلم حکومتیں صدر یمن عبد ربو منصور ہادی کی تائید کررہی ہیں۔ یمن میں لڑائی گزشتہ ستمبر ہی سے پھیل گئی ہے ۔ اسیمیبینہ میں حوثیوں نے صنعا پر قبضہ کرلیا تھا اور سنی مسلم علاقوں میں پیشقدمی کی تھی ۔ چنانچہ صدر یمن کو صنعا سے نکل جانا پڑا ۔ عادل الجبیر نے بتایا کہ منصور ہادی کی راست درخواست کے جواب میں حملے شروع کئے گئے ہیں ۔ ہادی نے یمن میں القاعدہ کی طاقتور برانچ پر امریکہ کے ہلاکت خیز ڈرون حملوں کی تائید کی ہے ۔ گزشتہ فروری میں صنعا سے فرار ہونے کے بعد ہادی عدن میں اپنے وفادار کورسس کے ساتھ پھنسے ہوئے ہیں۔ بتایاجاتا ہے کہ ہادی ، عدن میں اپنے اڈہ میں ہیں اور ان کے حوصلے بلند ہیں۔ فوجی کارروائیاں شروع ہونے کے بعد ان کے ایک رفیق نے یہ بات بتائی ۔ اسی دوران یمن کی حوثی تحریک کے ایک سینئر لیڈر نے بتایا کہ سعودی عرب کے فضائی حملے ان کے ملک کے خلاف جارحیت کے مترادف ہیں۔ انہوں نے وارننگ دی کہ وہ(حوثی جنگجو) اس علاقہ میں ایک وسیع جنگ شروع کردیں گے ۔ حوثیوں کے زیر انتظام المسیر ا ٹی وی نے خبر دی ہے کہ سعودی زیر قیادت فضائی حملوں میں صنعا کے شمالی پڑوسی رہائشی علاقہ پر ضرب پڑی اور بیسیوں افراد ہلاک ہوگئے ۔ ٹی وی نے طبی عملہ پر زور دیا ہے کہ وہ صنعا کے ہسپتالوں میں فوری طور پر رجوع ہوجائے۔ ہلاکتوں کی توثیق علیحدہ طور پر اور فوری طور پر نہیں ہوسکی ۔ وائٹ ہاؤز نے کل رات اپنے بیان میں کہا تھا کہ امریکہ اس کارروائی کی تائید کرتا ہے ۔ یہ کارروائی خلیجی تعاون کونسل ممالک کی زیر قیادت جاری ہے اور یہ کہ صدر امریکہ بارک اوباما نے امریکی جنگی سازو سامان اور انٹلیجنس اطلاعات کی فراہمی کے ذریعہ کارروائی میں مدد کا اختیار دیا ہے ۔فوجی کارروائی کی خبر عام ہوتے ہی گویا آئیل مارکٹ میں ہلچل مچ گئی ۔ ایشیائی در آمد کنندگان نے کہا ہے کہ انہیں فوری طور پر سپلائز میں خلل کے بارے میں پریشانی نہیں ہے ۔ سعودی عرب متحدہ عرب امارات ، کوویت اور عراق جیسے ممالک سے بیشتر تیل بردار جہازوں کو یمن کے ساحلی علاقہ سے براہ خلیج عدن گزرنا ہوتا ہے اور اس طرح یہ تیل بردار جہاز بحیرہ احمر اور نہر سوز سے ہوتے ہوئے یوروپ پہنچتے ہیں ۔ یمن اور ڈجبوٹی کے درمیان چالیس کلو میٹر وسیع آبنائے جزیرہ نما عرب اور ایران کے درمیان آبنائے ہر مز دونوں ہی کو امریکی انرجی انفارمیشن اڈمنسٹریشن عالمی تیل سپلائز کے اہم مقامات متصور کرتا ہے ۔
عمان سے موصولہ اطلاع کے بموجب اردن فضائی کے لڑاکا جیٹ طیارے یمن میں حوثی جنگجوؤں کے خلاف سعودی عرب زیر قیادت کارروائی میں حصہ لے رہے ہیں۔ اردن کے ایک سرکاری ذریعہ نے یہ بات بتائی اور کہا کہ’’ یہ کارروائی یمن کے جواب اور یمن کی سلامتی و استحکام کی تائید کے لئے ہے۔ اردن کے لئے یمن اور خلیج کی سیکوریٹی اہم فوجی مفاد کی حامل ہے ۔’’اسی دوران5خلیجی عرب ممالک نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ سعودی عرب متحدہ عرب امارات کوویت بحرین اور قطر نے ایرانی تائید کے حامل حوثی ملیشیا کی مبینہ جارحیت کے خلاف یمن کی حفاظت کرنے کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ خلیجی ممالک کے ساتھ اردون کے قریبی تعلقات ہیں اور اردن اپنی معیشت میں سدھار کے لئے سعودی عرب پر زبردست انحصار کرتا ہے ۔ حکومت اردن کے ذریعہ نے بتایا کہ اردن تمام حالات میں بالخصوص سعودی عرب کی تائید اور خلیجی تعاون کونسل کی تائید کو فراموش نہیں کرسکتا ۔ اے ایف پی کی اطلاع کے بموجب سعودی عرب نے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف آج فضائی حملے کئے اور صدر عبد ربو منصور ہادی کی بحران سے دو چار حکومت کو بچانے علاقائی اتحاد میں کارروائی شروع کی ہے ۔ سعودی سفیر برائے امریکہ نے واشنگٹن سے اعلان کیا کہ10ممالک کے اتحاد بشمول5خلیجی ممالک نے حکومت یمن کو بچانے کا تہیہ کرلیا ہے ۔ دریں اثناء سعودی سفیر عادل الجبیر نے یمن کے خلاف اتحاد میں شریک دیگر ممالک کے نام نہیں بتائے ۔ سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے نے خبر دی ہے کہ مصر،پاکستان اردن، مراکش اور سوڈان نے باغیوں کے خلاف کارروائی میں حصہ لینے کی خواہش ظاہر کی ہے ۔ سعودی عرب نے اس کارروائی کو ’’طوفان عزم محکم‘‘قرار دیا۔
Saudi Arabia launches Yemen air strikes as alliance builds against Houthi rebels
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں