ملک میں مخالف تبدیلی مذہب قانون کی ضرورت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-03-26

ملک میں مخالف تبدیلی مذہب قانون کی ضرورت

لکھنو
پی ٹی آئی
متنازعہ گھر واپسی مہم کے دوران مرکزی وزیر کلراج مشرا نے آج کہا کہ ملک میں مخالف تبدیلی مذہب بل کی ضرورت ہے اور ہر پارٹی کو ضرور اس کی تائید کرنا چاہئے ۔ ہم ابتدائی ہی سے کہہ رہے ہیں کہ تبدیلی مذہب پر ایک قانون تیار کیاجائے اور ہر سیاسی جماعت کو اس کی تائید کرنا چاہئے ۔ یہ میرا خیال ہے کہ اس مسئلہ پر ایک پر اثر قانون کو لاگو کیاجانا چاہئے ۔ کلراج مشرا نے پی ٹی آئی کو انٹر ویو دیتے ہوئے کہا کہ وہ پہلے ہی اس مسئلہ پر قانون سازی کے حق میں ہیں۔ انہوں نے اس بات کی بھی وضاحت کردی کہ وی ایچ پی کے گھر واپسی پروگرام پر بی جے پی کچھ نہیں کرے گی ۔ جموں و کشمیر میں بی جے پی کی حلیف پی ڈی پی کی جانب سے سخت گیر علیحدگی پسند مسرت عالم کی رہائی کے مسئلہ پر انہوں نے کہا کہ بی جے پی کسی بھی قسم کی مخالف قوم سر گرمیوں کو برداشت نہیں کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی موجودتی صورتحال پر بی جے پی وقت بہ وقت انتباہ جاری کرتی رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ وزیر اعظم نریندر مودی اس سلسلہ میں ایک حتمی قدم اٹھائیں گے۔ بی جے پی کی قومی قیادت صحیح وقت پر صحیح قدم اٹحائے گی لیکن ہم کسی قسم کی مخالف قوم سر گرمیوں کو برداشت نہیں کریں گے۔ بی جے پی اور پی ڈی پی کے درمیان موجودد نظریاتی اختلافات پر مشرا نے کا کہ اگر تفرقہ پرداز قوتوں کو بڑھاوا دیاجائے بی جے پی اسے کسی قیمت برداشت نہیں کرے گی ۔ مرکزی وزیر داخلہ نے پہلے ہی حکومت جموں و کشمیر سے ایک رپورٹ طلب کرتے استفسار کیا ہے کہ آیا وہ کیا حالات تھے جس پر عوامی صیانت کے قانون ، پبلک سیفٹی ایکٹ (پی سی اے) کے تحت گرفتار مسرت عالم کو رہا کیا گیا ہے ۔ وزارت داخلہ کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ موجودہ طور پر مسرت عالم کی رہائی سے ریاست میں کسی قسم کی گڑ بڑ پیدا ہوگی ۔ تاہم مسرت عالم کو دی گئی رہائی پر ہمیں نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ عہدیدار نے کہا کہ مسرت عالم کو2010ء میں وادی کشمیر میں احتجاج اصل منظم کردہ سمجھاجاتا ہے ۔ اسی لئے مسرت عالم کو قومی سلامتی کے قانون کے تحت مسلسل حراست میں رکھا گیا تھا۔ مسرت عالم کو جموں و کشمیر کے حریت لیڈر گیلانی گروپ کا قریبی ساتھی سمجھاجاتا ہے ۔ اس بات کا نوٹ لیتے ہوئے کہ سابق چیف منسٹر عمر عبداللہ کے ٹوئٹ پیام میں جس میں انہوں نے 2010ء کے احتجاج کے اصل نقشہ نویس قرار دیا تھا کلراج مشرا نے کہا کہ یہ کوئی اتفاق نہیں ہے کہ مسرت عالم کی حراست کے بعد احتجاج ختم ہوگئے تھے ۔

پوڈیچیری سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا( سی پی آئی) نے ہندو توا طاقتوں پر گھر واپسی کے نام پر مخالف اقلیت دہشت گردی کیمپ چلانے کا الزا م عائد کیا ۔ سی پی آئی نے آج کہا کہ تناؤ اور نفسیاتی خوف پیدا کرتے ہوئے ملک کو مذہبی خطوط پر تقسیم کرنے کی تمام تر کوششیں کی جارہی ہیں ۔ سی پی آئی کے جنرل سکریٹری ایس سدھاکر ریڈی نے یہاں پارٹی کی22ویں کانگریس سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے کہ اکہ سنگھ پریوار کے اشارے پر نریندر مودی حکومت بہت زیادہ وقت دیتے ہوئے کارپوریٹس گھروانوں کو خوش کرنے کے لئے قومی مفاد کو داؤ پر لگادیا ہے ۔ پارٹی نے مبینہ طور پر کہا ملک میں نئی معاشی پالیسیاں رائج کرنے کے لئے کانگریس اور بی جے پی میچ فکسنگ ہوگیاہے ۔ حکومت نے ہندو توا طاقتوں کو تبدیلی مذہب جیسے گھر واپسی پروگرام کے نام پر مخالف اقلیت دہشت گردی مہم چلانے کے لئے ڈھیل دے رکھی ہے ۔ یہ تمام کوششیں تناؤ اور نفسیاتی خوف کے ذریعہ ملک کو مذہبی خطوط پر بانٹنے کی کوششیں ہیں ۔ اس بات کا نوٹ لیتے ہوئے کہ چرچوں پر حملہ کرتے ہوئے انہیں تباہ کیاجارہا ہے اور ملک میں سنگھ پریوار رہنمایانہ خطوط پر کلچر دہشت گردی پر عمل آوری کی جارہی ہے ۔

Ghar wapsi: Anti-conversion law needed, says Kalraj Mishra

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں