مسلم قائدین کی وزیراعظم مودی سے ملاقات کروانے ظفر سریش والا کی مساعی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-03-07

مسلم قائدین کی وزیراعظم مودی سے ملاقات کروانے ظفر سریش والا کی مساعی

لکھنو۔ ممبئی
پی ٹی آئی
مسلم این جی اوز کی توہین کرتے ہوئے ان کے قائدین کو بے وقوف قرار دینے والے ظفر سریش والااب آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صد ررابع حسنی ندوی کو ہندوستان میں مسلمانوں کی اعلیٰ ترین تنظیم کے سینئر ارکان کی نریندر مودی سے ملاقات کروانے پر انہیں ترغیب دے رہے ہیں۔ مودی سے خوشگوار تعلقات کا دعویٰ کرنے والے سریش والا نے مبینہ طور پر ندوۃ العلماء لکھنو میں19فروری کو رابع حسنی ندوی کے ساتھ اس منصوبہ پر تبادلہ خیال کیا۔ اے آئی اے ایم ایل بی ایک سینئر رکن نے میل ٹو ڈے کو بتایا کہ سریش والا سمجھاجاتا ہے کہ وزیر اعظم سے قربت رکھتے ہیں ۔ انہوں نے وزیر اعظم سے ملاقات کی تجویش پیش کی اور ندوی صاحب کو اس سے مطلع کیا جو اے آئی اے ایم ایل بی کے صدر بھی ہین۔ رابع حسنی ندوی نے بتایا کہ وہ بورڈ کے دیگر ارکان سے اس معاملہ پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے انہیں مطلع کریں گے ۔ میل ٹو ڈے نے اس بات کا بھی دعویٰ کیا ہے کہ20 و22 مارچ کے درمیان جے پور میں اے آئی اے ایم ایل بی کنونشن کے انعقاد کے بعد یا اس سے قبل ماہ رواں کے اواخر تک میٹنگ کا منصوبہ عملی شکل اختیار کرسکتا ہے ۔ میل ٹو ڈے نے رکن کے حوالہ سے بتایا کہ مسلمانوں کے وسیع تر مفادات میں ندوی نے اصولی طور پر اس میٹنگ سے اتفاق کرلیا ہے ۔ اس بات کا قوی امکان ہے کہ جئے پور سے ہماری واپسی کے دوران وزیر اعظم اور بورڈ کے ارکان کی میٹنگ دہلی میں منعقد ہوگی لیکن ہم اپنے کنونشن سے قبل بھی وزیر اعظم سے ملاقات کرسکتے ہیں ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ لکھنو میں رابع حسنی ندوی سے ملاقات کے بعد ظفر سریش والا نے دعویٰ کیا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے بشمول متعدد مسلم تنظیمیں اپنی معنویت کھو بیٹھی ہیں جب کہ رابع حسنی کے علاوہ دیگر تمام بے وقوف ہیں۔ انڈین ایکسپریس نے سریش والا کے حوالے سے بتایا کہ اے آئی اے ایم ایل بی میں اس کے صدر مولانا رابع حسنی ندوی کے علاوہ دیگر تمام بے وقوف ہیں ۔سریش والا نے بتایا کہ میں باور کرتا ہوں کہ آے آئی اے ایم ایل بی جیسی تنظیموں کا کوئی ویژن نہیں ہے ۔ وہ اپنے مسائل کی ترجیحات کی حصولی میں ناکام رہے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ مسلم مجلس مشاورت جو 1964ء میں ختم ہوچکی ہے ، اس میں بھی اسے چند مسلم قائدین اس کی نعش کس کندھوں کو اٹھائے ہوئے ہیں ، اس جیسی دیگر تنظمیں بھی ہیں ۔ اب ان میں تعفن پید اہورہا ہے ۔ دوسری تنظیم ملی کونسل ہے، یہ تمام بیمار ہیں۔ تاجر سریش والا کو نئی دہلی میں بی جے پی حکومت کی تشکیل کے بعد مولانا آزاد اردو نیشنل اردو یونیورسٹی کے چانسلر کی حیثیت سے تقرر کیا گیا تھا ، انہوں نے یہ کہتے ہوئے مسلم قائدین پر سخت تنقید کی کہ ان میں سے بیشتر مسلمانوں کی ترقیاتی خدمت پر مختلف تنظیموں میں عہدوں کا مطالبہ کررہے ہیں۔ انہوں نے مولانا سلمان ندوی جو خود بھی ندوۃ العلماء ک شعبہ تدریس کے رکن ہیں کہ قیامگاہ پر بتایا کہ جس وقت میں مودی سے ملاقات کررہا تھا ، تب رابع حسنی نے ہی میری تائید کی تھی ، میں نے شخصی طور پر مودی کو رابع حسنی کی کتابیں پیش کیں ، جنہیں پڑھنے کے بعد مودی نے حسنی وک مکتوب لکھا ، دیگر تمام نے مجھے ایک ایسا چاپلوس قرار دیا جس نے اپنی ضمیر بیچ دی ہو ، دریں اثناء اتر پردیش کے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل اور اے آئی اے ایم ایل بی کے سینئر رکن ظفر یاب جیلانی نے بایا کہ رابع حسنی ندوی کا دروازہ ہر ایک کے لئے کھلا ہوا ہے ۔ انہوں نے کسی سے بھی ملاقات سے انکار نہیں کیا ہے ۔ بہت سے سیاست داں ان سے ملتے ہیں ، انہوں نے تاہم بتایا کہ ہمارے اندیشے جدا گانہ ہیں ، ہم ان ددنوں اس بات پر تبادلہ خیال کرتے رہے ہیں کہ ملک کے سالانہ بجٹ میں مسلمانوں کے لئے کچھ نہیں ، جب کہ اس کی کیا وجہ ہے ، اس سے پتہ چلتا ہے کہ مرکز حقیقی احسا س کے ساتھ ہمارے لئے قدم اٹھانے تیار نہیں ۔ دونوں طبقات کے درمیان پھوٹ زعفرانی گروپ کے تعصب کا نتیجہ ہے ۔
لکھنؤ سے انقلاب کے نامہ نگار فضل الرحمن کے بموجب وزیر اعظم نریندر مودی اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے عہدیداران کے درمیان ملاقات کرانے کی کوششوں کے درمیان پرسنل لاء بورڈ کی طرف سے ملاقات کی جاتی رہی ہے اور نریندر مودی سے بحیثیت وزیر اعظم ملنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ خاص طور پر مہاراشٹرا میں بی جے پی حکومت کے ذریعہ بڑے جانوروں کی قربانی پر پابندی اور ریزرویشن کے خاتمہ کے فیصلے کے بعد پرسنل لاء بورڈ میں شامل ممبئی کے اراکین وزیر اعظم یا متعلقہ وزیر سے ملاقات کی ضرورت پر زور دے رہے ہیں۔ دوسری طرف معتبر ذرائع کے مطابق سماجوادی پارٹی کے سربراہ ملائم سنگھ یادو سے قربت رکھنے والے پرسنل لاء بورڈ کے کچھ اراکین نریندر مودی سے ملاقات کے تعلق سے پرجوش نہیں ہیں اور وہ اس کی مخالفت کرسکتے ہیں ۔

Muslim leaders to meet PM Modi Zafar Sareshwala efforts

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں