جشن ریختہ اور اردو رسم خط - اداریہ اردو ٹائمز ممبئی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-03-19

جشن ریختہ اور اردو رسم خط - اداریہ اردو ٹائمز ممبئی

jashn-e-rekhta-urdu-times-mumbai
یہ اردو کو اس کے رسم ِ خط سے محروم کرنے کی طویل مدتی منصوبہ بند سازش تو نہیں ؟
دہلی کے جشن ریختہ میں شریک ناموران اردو سے دست بستہ التماس ہے کہ وہ اس سوال پر ضرور غور فرمائیں اور ریختہ ڈاٹ کام کے بانی "محسن اردو "(؟) جناب سنجیو صراف سے اس مسئلے پر گفتگو ضرور کریں کیونکہ ایک اردو صحافی نے کل (16/ مارچ کو ) دہلی کے جشن ریختہ میں سنجیو صراف سے یہ سوال کیا کہ :
بھائی کیا بات ہے یہاں تو اردو رسم خط دیکھنے کو آنکھیں ترس گئی ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ :
"یہ اردو کا جشن ہے بھائی ۔۔!"
اردو پورٹل ، ایشیا ٹائمز ڈاٹ کام کے نمائندے نے جب ان سے یہ کہا کہ یہ کیسی اردو دوستی ہے جناب کہ اس زبان سے اس کا لباس (رسم خط ) ہی چھین لیا جائے ؟
تو انہوں نے کوئی جواب دینے کے بجائے اسے تیز نظروں سے دیکھا اور تیزی سے آگے بڑھ گئے ۔
نمائیندہ نے اپنے ویب پورٹل پر لکھا ہے کہ :
ہماری ٹیم نے ایشیا انٹر نیشنل سنٹر میں منعقد جشن اردو کی رنگا رنگ تقریب کے سبھی مقامات پر اردو رسم خط دیکھنے کی کوشش کی مگر افسوس کہ آنکھیں ترس گئیں اردو شاعری کی اس بک لٹ کے سوا جو سو اشعار کا مجموعہ ہے اور استقبالیہ پر دستیاب تھی ، دور دور تک کہیں اردو نظر نہیں آرہی تھی ۔
ایشیا ٹائمز نے لکھا ہے کہ ہمارا مقصد سنجیو صراف کی گراں قدر کوششوں کو بے مقصد ہدف تنقید بنانا ہرگز نہیں تھا ۔ جہاں کہیں جو اچھا ہو رہا ہو اس کی پذیرائی کی جانی چاہیے لیکن ، جو نا مناسب ہو اس کی نشان دہی بھی ضروری ہے ، صرف اس لیے کہ وہ کوئی غیر اردو داں کر رہا ہے ، اسے نظر انداز کر دینا ، درست نہیں ۔ خود ہمارے درمیان بھی ایسے ادارے موجود ہیں جو عرصۂ دراز سے ایک "بھون " سے اردو کا "فروغ" کر رہے ہیں اور انہیں ایک عدد اردو نام تک دستیاب نہیں ہو سکا ۔ یہ ٹھیک ہے کہ اس وقت ریختہ ڈاٹ کام پر ایک ہزار سے زائد شاعروں کی دس ہزار غزلیں اور بہت سی کمیاب و نایاب اردو کتابیں موجود ہیں ۔
اس ویب سائٹ کی خاص بات یہ ہے کہ اس پر جو کچھ ہے وہ اردو رسم ا لخط کے ساتھ ساتھ دیو ناگری اور رومن میں بھی ہے اور شاید یہی اس ویب سائٹ کی شناخت ہے ، ورنہ اردو کے شعری و ادبی سرمایے کو انٹر نٹ پر منتقل اور محفوظ کرنے کا کام تو کراچی میں راشد اشرف اور ممبئی میں سید منظر بھی عرصۂ دراز سے کر رہے ہیں اور اب تک لاکھوں صفحات نٹ پر منتقل کر چکے ہیں ۔ اور خاص بات یہ ہے کہ یہ دونوں حضرات یہ کام کسی شور شرابے کے بغیر ، خاموشی سے کر رہے ہیں ۔
اردو والوں کو اور بالخصوص اردو سے محبت کرنے والوں کو اس طرح کی تمام کوششوں کی مخالفت بلکہ مزاحمت کرنی چاہیے جو اردو کو اس کے رسم ا لخط سے محروم کرنے کے مذموم مقصد سے جاری ہیں ۔ ہم سنجیو صراف یا انکی کوششوں کے خلاف نہیں لیکن یہ سوال تو ان سے انڈیا انٹر نیشنل سنٹر میں منعقدہ جشن ریختہ میں شریک ہر اردو والے کو کرنا چاہیے تھا کہ آخر اردو رسم ا لخط کو جشن سے باہر رکھنے کا کیا سبب ہے ؟
بلکہ انہیں مجبور کرنا چاہیے تھا کہ "جشن ریختہ" والے بینر پر صرف رومن میں نہیں اردو کے حسین رسم ا لخط میں "جشن ِ ریختہ" لکھا ہو !
انتظار حسین ، شمس ا لر حمنٰ فاروقی ، صدیق ا لرحمٰن قدوائی ، شمیم حنفی ، مظفر علی ، جاوید اختر ، رخشندہ جلیل ، امجد اسلام امجد ، انور شعور ، محمد علوی ، ندا فاضلی اور وسیم بریلوی جیسے بڑے اور نامور اردو والے اگر سنجیو صراف سے مطالبہ کرتے تو سنجیو صراف کی بھلا کیا مجال تھی کہ وہ ان لوگوں کی بات نہ مانتے جو اردو کی بلندی و ناموری میں خود بھی شریک ہیں !

رخشندہ جلیل نے جشن ریختہ میں اپنا مقالہ پڑھتے ہوئے کہا کہ :
"یہ جشن ، یہ دیکھنے کا ایک موقع ہے کہ اردو ہماری زندگی میں کہاں کھڑی ہے ؟ کیا اردو زبان کو 'غزل گائیکی' میں قید کردیا گیا ہے ؟ یہ کہنا کتنا فیشن ایبل ہو گیا ہے کہ 'مجھے اردو سے محبت ہے خاص طور پر 'غالب جی' سے! یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے مشہور ہونے کا راستہ 'بالی وڈ' سے ہوکر ہی جاتا ہے ۔ اور اس سے بھی اہم یہ سوال ہے کہ 'آخر اس زبان کو اس کے رسمِ خط سے ہی کیوں محروم کیا جا رہا ہے ؟ اگرچہ ان سوالات کا جواب دینا آسان نہیں لیکن اردو کا مرثیہ پڑھنا بھی اتنا ہی مشکل ہے ۔ ! ایک طویل عرصے سے دن میں خواب دیکھنے والے لوگ اردو اور اس سے منسلک زندگی کی روایت کے ختم ہو جانے کی باتیں کرنے لگے ہیں ! "

اب دیکھنا یہ ہے کہ جشن ریختہ میں شریک کوئی اردو والا رخشندہ جلیل کے ان سوالوں کا جواب دیتا ہے یا نہیں !
Jashn-e-Rekhta & Urdu script. Editorial 'Urdu Times' Mumbai.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں