بیک وقت تمام تحدیدات اٹھانے پر نیوکلیر معاملت ممکن - نائب وزیر خارجہ ایران عباس عرقچی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-03-07

بیک وقت تمام تحدیدات اٹھانے پر نیوکلیر معاملت ممکن - نائب وزیر خارجہ ایران عباس عرقچی

تہران
آئی اے این ایس
ایران نے پھر ایک بار اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ اس کے خلاف عائد کردہ تمام تحدیدات اٹھا لینے پر ہی گروپ 1+5عالمی طاقتوں کے ساتھ قطعی نیر کلیر معاملت ممکن ہے جب کہ نیو کلیر مذاکرات کے ایک اور راؤنڈ کا یہاں اختتام ہوا ۔ ایران کے سینئر نیو کلیر مذاکرات کار عباس عرقچی نے کل عالمی طاقتوں کے گروپ کے ساتھ سوئزر لینڈ کے موٹریکس شہر میں مذاکرات کے ایک اور دور کے اختتام پر یہ بات کہی۔ عرقچی جو ایران کے نائب وزیر خارجہ برائے قانونی و بین الاقوامی امور بھی ہیں۔ اس بات پر زور دیا کہ معاہدہ عالمی طاقتوں کے ساتھ اسی صورت میں ممکن ہوسکتا ہے جب تحدیدات اٹھالئے جائیں۔ اس بات کو نوٹ کرتے ہوئے کہ مذاکرات کے لئے تحدیدات کا اٹھا لینا اہم امر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی قسم کی تحدیدات نہیں رکھنا چاہئے۔ ایرانی سفارتکار نے عالمی طاقتوں پر زور دیا کہ وہ معاملت اور ایران پر تحدیدات کے ذریعہ دباؤ ڈالنے کے سلسلہ میں سے کسی ایک کا انتخاب کریں۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور عالمی طاقتیں ماہ کے اواخر تک مفاہمت کے لئے رسائی کی بہتر طور پر کوشش کررہے ہیں اور اس بات کو نوٹ کیا کہ اہم مسائل کوابھی تک حل نہیں کیا گیا ۔ ان کے ریمارکس ، اس وقت سامنے آئے جب ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان تہران کے نیو کلیر پروگرام کے سلسلہ میں مابین کی سطح کے مذاکرات مکمل ہوئے ۔ جمعرات کو قبل ازیں نائب وزیر خارجہ ایران اور چھ عالمی طاقتوں نے سویس شہر میں میٹنگ کی ۔ بعد میں ایران کے نائب وزیر خارجہ سید عباس عرقچی اور ماجد تخت راونچی نے اپنے روسی اور چینی ہم منصبوں سیرجی ریا بکوف اور ونگ قن سے موٹریکس میں ملاقات کی۔ چہار شنبہ کو ایران کے مذاکرات کاروں نے چار رضی ڈپٹی وزراء کے سطح کے مذاکرات شروع کئے جن میں جرمنی ، برطانیہ، فرانس بھی شامل تھے ۔ اسی دن ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف اور ان کے اپنے امریکی ہم منصب جان کیری مذاکرات میں ایران ایٹمی توانائی کے صدر علی اکبر صالحی اور امریکی انرجی سیکریٹری ارنسٹ مونز نے بھی شرکت کی ۔ ایران اور چھ عالمی طاقتیں روس ، چین، برطانیہ، فرانس اور امریکہ جرمنی یکم جولائی تک جامع نیو کلیر معاملت کے خواہاں ہیں ۔ دونوں فریقوں نے اپنے طور پر مقرر کردہ مہلتوں کو گنوا دیا ہے لیکن اب تک کوئی معایدہ پر دستخط نہ ہوسکے جب کہ شہر جنیوا میں ایک عبوری معاہدہ پر نومبر 2013میں دستخط ہوئے تھے۔ قبل ازیں امریکی صدر بارک اوباما نے’’رائیٹرز‘ کو دئیے گئے ایک انٹر ویو میں کہا تھا کہ ایران ایک عشرے کے لئے جوہری سر گرمیاں ترک کردے تاکہ اس کی حساس جوہری تنصیبات کا مکمل معائنہ کرنے کے ساتھ ساتھ جوہری معاہدے کو قانونی شکل دی جاسکے ۔ اسی حوالے سے امریکی ٹی وی ’’ سی این این‘‘ کی خاتون صحافی نے ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف سے ان کا موقف جاننا چاہا اور پوچھاکہ آیا ایران دس سال کے لئے اپنے پر من جوہری پروگرام کو دس سال کے لئے روکنے پر تیار ہے؟ تو ان کا کہنا تھا کہ اگر ہمارے درمیان کوئی معاہدہ طے پاجاتا ہے تو ہم وقت مقررہ کے لئے کچھ پابندیاں قبول کرنے کے لئے تیار ہیں لیکن میں اس وقت ’’آن ائیر‘‘ مذاکرات کے لئے تیار نہیں ہوں ۔ قبل ازیں ایرانی ذرائع ابلاغ نے بھی وزیر خارجہ جواد ظریف کا ایک بیان نقل کیا تھا جس میں انہوں نے صدر اوباما کی جانب سے دس سال کے لئے جوہری پروگرام ترک کرنے کا مطالبہ مسترد کردیا تھا۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں