اقلیتوں کا مکمل تحفظ - ریاستی اقلیتی کمیشنوں سے وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کا وعدہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-03-24

اقلیتوں کا مکمل تحفظ - ریاستی اقلیتی کمیشنوں سے وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کا وعدہ

نئی دہلی
پی ٹی آئی
مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے اقلیوں کو مکمل تحفظ دینے کا وعدہ کرتے ہوئے آج تبدیلی مذہب کے عمل پر سوال کیا اور انسداد تبدیلی مذہب قانون کی ضرورت پر بحث کی وکالت کی ۔ انہوں نے یہ بھی جاننا چاہا کہ تبدیلی مذہب میں مصروف ہوئے بغیر آیا عوام کی خدمت نہیں کی جاسکتی ؟‘‘ گھر واپسی میں مصروف ہوئے بغیر آیا عوام کی خدمت نہیں کی جاسکتی ۔ گھر واپسی اور تبدیلی مذہب کے بارے میں بعض اوقات کچھ افواہیں اور تنازعات پائے جاتے ہیں ۔، سوال یہ ہے کہ تبدیلی مذہب ہی کیوں ہو؟ دیگر ممالک میں وہ اقلیتیں ہیں جو انسداد تبدیلی مذہب قانون کی خواہش کرتی ہیں۔ ہم یہاں صرف یہ کہہ رہے ہیں کہ ایک انسداد تبدیلی مذہب قانون ہونا چاہئے ۔ اس پر بحث ہونی چاہئے ۔ ہمیں انسداد تبدیلی مذہب قانون لانے پر غور کرنا چاہئے۔ میں آپ تمام سے اس بارے میں غور کرنے کی مودبانہ درخواست کرتا ہوں ۔ راج ناتھ سنگھ یہاں ریاستی اقلیتی کمیشنوں کی سالانہ کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔ اس کانفرنس میں مختلف اقلیتی فرقوں کے نمائندوں سے خطاب کررہے تھے ۔ اس کانفرنس میں مختلف اقلیتی فرقوں کے نمائندوں نے شرکت کی ۔ ہندو توا تنظیموں کی انسداد تبدیلی مذہب مہم پر تنازعہ کے بیچ، اور مدر ٹریسا سے متعلق صدر آر ایس ایس موہن بھاگوت کے ریمارکس کے بیچ، تبدیلی مذہب کے موضوع پر وزیر داخلہ کے ریمارکس کی اہمیت بڑھ گئی ہے ۔راج ناتھ سنگھ یہاں، ریاستی اقلیتی کمیشنوں کی سالانہ کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔اس کانفرنس میں مختلف اقلیتی فرقوں کے نمائندوں نے شرکت کی ۔ہندو توا تنظیموں کے انسداد تبدیلی مذہب مہم پر تنازعہ کے بیچ اور مدر ٹریسا سے متعلق صدر آر ایس ایس موہن بھاگوت کے ریمارکس کے بیچ، تبدیلی مذہب کے موضوع پر وزیر داخلہ کے ریمارکس کی اہمیت بڑھ گئی ہے ۔ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ تبدیل مذہب کے بغیر ہم عوام کی خدمت کیوں نہیں کرسکتے ۔ جو لوگ عوام کی خدمت کرنا چاہتے ہیں تبدیلی مذہب میں مصروف ہوئے بغیر ایسا کرسکتے ہیں ۔ کیا ہم اس مسئلہ کا حل دریافت نہیں کرسکتے ۔ یہ مسئلہ پارلیمنٹ میں بھی اٹھایا گیا ۔ کئی افراد نے کہا کہ حکومت کو اس بارے میں کچھ کرنا چاہئے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ سماج کا بھی کوئی رول ہوتا ہے ۔ سماج پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے ۔ ہم ایک دوسرے کے عقیدہ کا احترام کئے بغیر نہیں جی سکتے ۔ تبدیلی مذہب کی کیا ضرورت ہے ۔ کیا کوئی مذہب تبدیلی مذہب میں ملوث ہوئے بغیر باقی نہیں رہ سکتا ۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ وہ تمام ریاستی حکومتوں سے درخواست کریں گے کہ اقلیتوں کے تحفظ کے لئے ممکنہ حد تک موثر ترین اقدام کیا جائے ۔ میں سارے ملک سے یہ کہہ دینا چاہتا ہوں کہ اگرچہ نظم وضبط ایک ریاستی موضوع ہے میں اقلیتوں کے تحفظ کے لئے ہر قدم اٹھاؤں گا ۔ اس مقصد کے لئے میں کسی بھی حد تک جاؤں گا ۔ میں یہ بات بھگوان، خدا کا نام لے کر کہتا ہوں۔ ملک میں آبادیات کے لحاظ سے امکانی تبدیلی کے بارے میں بعض گروپو ں کے خدشات پر انہوں نے کہا کہ ملک کے بنیادی کردار کو تبدیل نہیں ہونے دیاجائے گا ۔ اگر ہم امریکہ جائیں اور اس ملک کی شناخت کو مجروح کرنے کی کوشش کریں تو کیا وہ لوگ قبول کریں گے؟ ہم ان کی شناخت کو بتدیل کرنا کیوں چاہتے ہیں ؟ ایسی کوئی کوشش نہیں ہونی چاہئے ۔ ہندوستان جیسا ملک اپنی آبادیات کے خاکہ اور کردار میں تبدیلیوں کی اجازت کیسے دے سکتا ہے ؟ ہندوستان کے کردار کو ویسا ہی رہنا دیجئے۔ راج ناتھ سنگھ نے الزام لگایا کہ اقلیتوں میں احساس عدم تحفظ ، کانگریس کی زیر قیادت یوپی اے حکمرانی کے دوران پایاجاتا تھا ۔ اگر کوئی اقلیتوں میں احساس عدم تحفظ کو ختم کرسکتا ہے تو وہ نریند ر مودی کی زیر قیادت این ڈی اے حکومت ہے۔ ہمیں احساس عدم تحفظ کو احساس تحفظ میں بدلنا ہے ۔ کسی حکومت یا کسی وزیر داخلہ کے لئے اقلیتوں میں عدم تحفظ کے احساس کو ختم کرنا سب سے بڑا چیلنج ہے ۔
وزیر داخلہ نے مختلف فرقوں کے درمیان تصادم پر تشویش ظاہر کی اور کہا کہ اس رجحان کو روکاجانا چاہئے ۔ اور ایک فرقہ پر دوسرے فرقہ کی برتری قائم کرنے کے رجحان کو بھی ختم کیاجاناچاہئے ۔ ہم ایک دوسرے سے کیوں لڑیں ۔ یہ بہت بد بختانہ بات ہے۔ ایک کتا، دوسرے کتے کو کاٹتا ہے لیکن ایک انسان کسی لڑائی سے خود کو دور کیوں نہیں رکھ سکتا ۔ کیا کسی اور پر برتری قائم کرنے کی کوئی ضرورت ہے ؟ میرا یقین ہے کہ خدا ایک ہے اور لوگ اس کو مختلف ناموں سے پکارتے ہیں ۔ کیا ہم اپنے متعلقہ مذہب کی تبلیغ ، پرچار کرتے ہوئے بھارئی چارہ کے ساتھ نہیں رہ سکتے ۔ ہم تبدیلی مذہب میں مصروف ہونا کیوں پڑے ۔ اس کی ضرورت کیا ہے ۔ تبدیلی مذہب ، کسی کا مقصد نہیں ہوسکتا ۔ ان لوگوں کو اپنے اپنے متعلقہ مذہب کا پرچار کرنے دیجئے ، اور پر امن طور پر جینے دیجئے ۔ ممکن ہے کہ بہت سے لوگ اس بات سے اتفاق نہ کریں جو میں کہہ رہا ہوں ۔ آپ کی رائے ، جداگانہ ہوسکتی ہے اور میں اس کا احترام کرتا ہوں۔ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ہندوستان وہ واحد ملک ہے جہاں ہر مذہب کے ماننے والے لوگ پائے جاتے ہیں ۔ پارسی فرقہ کو ان کی اپنی سر زمین ایران چھوڑنا پڑا ۔ یہ لوگ ہندوستان میں عرصہ دراز سے امن و خوشحالی اور وقار کے ساتھ جی رہے ہیں۔ یہودیوں کے بارے میں ایک دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ ہندوستان وہ واحد ملک ہے جہاں یہودیوں کو کسی مصیبت کا سامنا نہیں ہے ۔ دنیا کی قدیم ترین چرچ ہندوستان میں ہے ۔ وہ امریکہ یا یوروپ میں نہیں بلکہ کیرالا میں ہے۔ ہندستان ایک ایسا ملک ہے جو تمام مذاہب کا احترام کرتا ہے اور پر امن بقائے باہم پر یقین رکھتا ہے ۔ یہاں اسلام کے تمام72فرقے پر امن زندگی گزار رہے ہیں۔ وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ کوئی بھی شخص، اقلیتوں کی حب الوطنی پر سوال نہیں کرسکتا ۔ اگرچہ ممکن ہے کہ بعض لوگ اجنبیت محسوس کریں۔ حکومت ، اقلیتوں کو سہولتیں دینے اور ملک میں ان کی بہبود کے لئے ترقیاتی پراجکٹس شروع کرنے کا تہیہ کرچکی ہے ۔ ممکن ہے کہ بعض لوگ یہ محسوس کریں کہ اقلیتی فرقہ کے لئے مناسب ترقی نہیں ہورہی ہے ۔ اس سلسلہ میں ہمیں مناسب قدم اٹھانا ہے ۔ مرکزی وزیر اقلیتی امور نجمہ ہپت اللہ نے بھی کانفرنس سے خطاب کیا اور کہا کہ حکومت اقلیتوں کی معاشی اور تعلیمی پسماندگی کے مسئلہ پر توجہ دینے کی پابند ہے ۔ وزیر اعظم کے فتر کے مملکتی وزیر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ذہنیت کو بدلنے کی ضرورت ہے ۔ تاکہ مختلف اقلیتوں میں بے اعتمادی کا سبب دور کیاجائے ۔ منسٹر آف اسٹیٹ برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے بھی خطاب کیا وار کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت تمام اقلیتوں کی فلاح کی پابند ہے ۔ صدر نشین قومی اقلیتی کمیشن نسیم احمد نے کہا کہ یہ کمیشن نوٹیفائیڈ اقلیتوں کے دستوری قانونی اور شہری حقوق کے تحفظ کی کوشش میں مصروف ہے ۔

Government Will go to Any Extent to Protect Minorities, HM

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں