جی ڈی پی کے نظر ثانی اعداد و شمار بعید از حقائق - ایسوچم سروے رپورٹ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-03-09

جی ڈی پی کے نظر ثانی اعداد و شمار بعید از حقائق - ایسوچم سروے رپورٹ

زیادہ تر چیف ایگزیکٹیو آفیسر( سی ای او) اور چیف فینانس آفیسرس( سی ایف او) کے مطابق مرکزی دفتر شماریات(سی ایس او) کے مجموعی گھریلو پیداوار(جی ڈی پی) کے اعداد و شمار حقائق سے دور ہیں ۔ کامرس اور صنعت کی تنظیم ایسو چیم کی طرف سے جاری ایک سروے میں یہ اطلاع دی گئی ہے ۔ اس سروے میں ترقیباً189سی ای او ااور سی ایف او شامل تھے ان میں سے76فیصدلوگوں کا خیال ہے کہ جی ڈی پی میں7فیصد سے زیادہ کی ترقی بتانے والی تازہ رپورٹ حقیقت سے بعید ہے کیونکہ حالات اتنی اچھی نہیں ہے ۔ سال2013-14کے اعداد و شمار کا موزانہ حالیہ اعداد و شمار سے کرنے پر حالت مزید سنگین لگتی ہے ۔ تنظیم نے سروے کا نچوڑ بتاتے ہوئے کہا ہم سب کو معلوم ہے کہ سابقہ مالی سال کتنا برا رہا تھا مگر نظر ثانی کے اعداد و شمار کے مطابق اس دوران ترقی کی شرح6.9فیصد رہی تھی ۔ کیا یہ مشکوک نہیں ہے کہ تنظیم نے کہا کہ اگرچہ اس بار بجٹ میں ایم ایس ایم ای کے لئے مدرا بینک، پبلک سیکٹر میں سرمایہ کاری کو فروغ ، ڈھانچہ جاتی، بنیاد کو ترقی ، پنشن اور انشورنس میں اضافہ اور کاروباری ٹیکس میں کمی جیسے کئی اہم قدم اٹھائے گئے ہیں جس کا مثبت اثر ہو سکتا ہے اور کیا معلوم کہ نتیجہ امید کے مطابق نکل جائے ۔ سروے میں شامل 71فیصدسی ای او نے کہا کہ وہ حکومت کی طرح پر امید ہونے سے پہلے کچھ وقت لیں گے جب کہ68فیصد سی ایف او کا خیال ہے کہ یقینی طور پر ماحول بہتر ہورہا ہے پر ابھی اور سفر طے کرنا باقی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق اس سال اقتصادی ترقی کی شرح7.4فیصد رہنے کی امید ظاہر کی گئی ہے جس کی بنیاد پر ہندوستان دنیا کا سب سے تیز رفتار ترقی کی شرح والا ملک ہوجائے گا۔ اس اعداد و شمار کے مطابق ملک کے جی ڈی پی میں پیداواری شعبہ کا حصہ129فیصد سے بڑھ کر17.3فیڈص ہوجائے گا ۔ مالی سال2004-05کا بنیاد ماننے پر جنوری2015میں8بڑی کمپنیوں کی ترقی کی شرح محض1.8فیصد رہا اور رواں مالی سال میں یہ اب تک4.1فیصد رہا تھا ، حالانکہ شروع میں ریزروبینک کے گورنر رگھورام راجن اور چیف اقتصادی مشیر اروند سبرامنیم بھی اس نئے اعداد و شمار سے متفق نہیں تھے ۔

GDP projection of 7% too optimistic ASSOCHAM survey

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں