یونانی کالجوں پاور لوم اور دیگر صنعتوں کو فنڈ کی فراہمی ضروری - ابو عاصم اعظمی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-03-28

یونانی کالجوں پاور لوم اور دیگر صنعتوں کو فنڈ کی فراہمی ضروری - ابو عاصم اعظمی

ممبئی
ا یس این بی
مہاراشٹر سماج وادی پارٹی رہنما اور رکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی نے مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ نویندر فڈ نویس کو ایک مکتوب ارسال کرکے یہ افسوس کا اظہار کیا کہ بجٹ اجلاس میں مجھے محکمہ آبپاشی، ٹیکسٹائل اور پالوشن بورڈ ، ہیلتھ اور تعلیم جیسے اہم محکموں پر بحث و مباحثہ کا ایوان میں موقع نہیں ملا ، جس کے سبب میں اپنی آراء اور دیگر اظہار خیال اپنے مکتوب کے تحریر آپ کے رو برو پیش کررہا ہوں۔ ابو عاصم اعظمی نے اپنے مکتوب میں کہا ہے 18,57,10,000کا ان محکمہ کا بجٹ مختص ہے ۔ اس کا مقصد صوتی آلودگی اور پانی کی آلودگی پر قابو پانا بھی ہے ، لیکن جس حلقہ مانخورد شیواجی نگر کی میں نمائندگی کرتا ہوں یہاں پانی میں بڑے پیمانے پر گندگی اور ملکجہ پانی فراہم ہوتا ہے، جس میں بدبو بھی پائی جاتی ہے ۔ ڈمپنگ گراؤنڈ اور ایس ایم ایس کمپنی کے کچرا یہاں جلایا جاتا ہے، جس کا دھواں پورے علاقہ میں جاتا ہے اور صوتی آلودگی پیدا ہوتی ہے ۔ اس کی مکمل رپورٹ طلب کرکے صوتی آلودگی کے خلاف کارروائی کرنی چاہئے، لیکن اس بارے میں مونٹیرنگ سیل بھی کچھ کارروائی تک نہیں کررہا ہے ۔ میری ریاستی حکومت سے یہ مطالبہ ہے کہ منصفانہ ایجنسی کی صوتی آلودگی ، ایس ایم ایس کمپنی اور پانی سے متعلق تحقیق کروائی جائے اور اس کی رپورٹ پیش کرے ۔ میٹھی ندی میں بڑے پیمانے پر کچرا پھینکنے کے سبب آلودگی پھیل رہی ہے ۔ پائپ لائن کے پرانے ہونے کے سبب گٹروں اور گندہ پانی بھی نلوں میں آرہا ہے ۔ کارپوریشن اور ٹیکسٹائل کا1358کروڑ روپے بجٹ مختص ہے،لیکن چھوٹی صنعتوں کے لئے یہ بجٹ کافی کم ہے ۔ میرا حکومت سے یہ مطالبہ ہے کہ کاشتکاروں کی طرز پر پاور لوم والوں کو بھی سبسڈی اور رعایت فراہم کی جائے، جس طرح سے اتر پردیش سرکار نے پاور لوم کو بجلی فراہم کی شرح میں72روپے کیا ہے ۔ اسی طرح مہاراشٹر حکومت بھی بجلی کی شرح میں تخفیف کرے ۔ پاور لوم اور ٹیکسٹائل کے مسائل کے حل کے لئے ایک خود مختار منترالیہ کا قایم عمل میں لایاجائے جو مال کے سپلائی میں حکومت ڈمپنگ ڈیوٹی لگاتی ہے ۔ اسے خارج کردیاجائے کپاس اور دیگر اسباب کی پیداوار میں کمی کرکے کپڑوں کے کاروبار کو فروغ دیاجائے ۔ یہ صنعت کاشتکار کے بعد سب سے بڑی روزگار کی صنعت سمجھی جاتی ہے ۔ اس لئے اس میں ضروری اقدامات کرنے از حد ضروری ہے ۔35ہزار روپے فی پاور لوم پر مرکزی سرکار50فیصد رعایت دیتی ہے، میرا مطالہ ہے کہ ریاستی حکومت بھی اس پر40فیصد رعایت اور سبسڈی فراہم کرے ۔ ورکنگ کیپٹل کو کم شرح پر فراہم کیاجائے جس کے سبب کاروباریوں کو اس کا فائدہ ہو ۔ ایل بی ٹی کی کی ادائیگی اور س کی ادائیگی نہ کرنے والے دونوں کاروباری بازار میں کپڑے فروخت کرتے ہیں۔ ایل بی ٹی کی ادائیگی سے کپڑے مہنگے پڑتے ہیں اور نہ بھرنے والے کم قیمت پر کپڑے فروخت کرتے ہیں ۔ اس لئے اسے فوری طور پر واپس لے کر تھوڑا ویٹ عائد کیا جاسکتا ہے ۔ بھیونڈی میں بلیچنگ اور ڈائننگ کی سہولت نہیں ہے ۔ اس لئے کچے کپڑے گجرات سے لانا پڑتا ہے اور اسے بلیچنگ اور ڈائننگ کرکے بھیونڈی دوبارہ لانا پڑتا ہے ۔ اس لئے میری حکومت سے درخواست ہے کہ حکومت بلیچنگ اور ڈائننگ کی فیکٹری کا قیام بھیونڈی میں ہی کرے ۔ پاور لوم مزدوروں کے لئے متھاڈی کامگار کی طرز پر سہولت فراہم کی جائے اور یہ اسکیم مرتب کرکے انہیں فیض پہنچایاجائے ۔ بڑے پیمانے پر مزدور کارخانہ میں کام کرتے وقت بیمار پڑتے ہیں ۔ اس کی اہم وجہ کپاس اڑ کر ان کے کانوں اور دیگر اعضاء میں چلاجاتا ہے ، جو بیماری کا سبب بنتا ہے ۔ ان کے علاج کے لئے خصوصی اسکیم مرتب کی جائے ۔ بیڑی کامگار کے طرز پر پاور لوم کامگار کو بھی مکان فراہم کئے جائیں۔ پلاننگ کا بجٹ24317 کروڑ روپے مختص کیا گیا ہے ۔ ممبئی کے کئی علاقہ ترقی یافتہ ہے لیکن کئی جھونپڑ پٹی و دیگر علاقہ پسماندگی کا شکار ہے۔ اس لئے رکن اسمبلی کو ایک ہی طرز کا فنڈ فراہم کیاجاتا ہے لیکن میرا مطالبہ ہے کہ مانخورد شیواجی نگر حلقہ میں جھوپڑ پٹی ہے ۔ اس کی ترقی کے لئے زائد فنڈ کی فراہمی کی جائے ۔ جس طرح سے دلت کی بستیوں کو سدھارنے کے لئے علیحدہ فنڈ فراہم کیے جاتے ہیں ۔ اسی طرح مسلمانوں کی بستی کے لئے بھی فنڈ فراہم کیاجائے ۔ راجندر سچر کمیٹی نے مسلمانوں کی زبوں حالی کی نشاندہی بھی کی ہے اسی لئے انہیں بھی فنڈ فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ میڈیکل ایجوکیشن پر ابو عاصم اعظمی نے کہا کہ ریاست میں ایل او ، پیتھا لوجی سمیت متعدد محکمہ ڈاکٹریٹ کے لئے موجود ہے لیکن یونانی کالج نہیں ہے ۔ بی یو ایم اے اور بی یو ایم ایس صرف اتنا فرق ہے کہ بی یو ایم ایس یونانی اردو میں ہوتا ہے ۔ مسلم طلباء بڑے پیمانے پر یونانی میں تعلیم حاصل کرتے ہیں ، جب کہ غیر مسلم آیورویدک میں تعلیم حاصل کرتے ہیں ۔ عدالت نے بھی یہ تسلیم کیا ہے کہ یویانی اور آیورویدک میں کوئی فرق نہیں ہے ۔ لیکن یونانی کے ساتھ بڑے پیمانے پر بھید بھاؤ اور نا انصافی کی جارہی ہے ۔ اس لئے فوری طور پر ایک سرکاری کالج پی جی کے ساتھ کھولاجائے ۔ بہار، اتر پردیش، دہلی، مغربی بنگال ، اندھرا پردیش ، تملناڈو، کرناٹک دیگر ریاستوں میں یونانی سرکاری کالج چلائے جاتے ہیں ۔ اسلئے مہاراشٹرا میں بھی سرکاری کالج شروع کیاجائے ۔ مجھے امید ہیں کہ میرے مطالبات پر آپ غور وخوض کرکے اس پر ضروری اقدامات بھی کریں گے ۔

Funds supply to unani colleges and power loom industry must, Abu Asim Azmi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں