عام آدمی پارٹی کے بحران میں شدت - یوگیندر یادو اور پرشانت بھوشن پھر ہدف تنقید - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-03-11

عام آدمی پارٹی کے بحران میں شدت - یوگیندر یادو اور پرشانت بھوشن پھر ہدف تنقید

نئی دہلی
آئی اے این ایس
دہلی میں حکمراں عام آدمی پارٹی کے بحران نے آج شدت اختیارکرلی۔ چیف منسٹر اروند کجریوال سے قریبی ربط کے لئے معروف اور ان کے وفادار4پارٹی قائدین نے یوگیندر یادو اور پرشانت بھوشن پرالزام لگایا کہ انہوں نے فروری میں منعقدہ اسمبلی انتخابات میں پارٹی کو شکست دینے کی کوشش کی تھی ۔ یہ الزام ، ڈپٹی چیف منسٹر منیش سسوڈیا، ایک اور کابینی وزیر گوپال رائے و نیز عام آدمی پارٹی کے دیگر2قائدین پنکج گپتا اور سنجے سنگھ نے لگائے ۔ چاروں قائدین نے اپنے مشترکہ بیان میں وضاحت کی کہ اے اے پی کی قومی عاملہ نے گزشتہ4مارچ کو بھوشن اور یادو کو سیاسی امور کمیٹی(پی اے سی) سے ’’ریلیز‘‘ کرنے اور انہیں نئی ذمہ داریاں سونپنے کا فیصلہ کیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسے میں جب کہ تمام کارکن، پارٹی کی کامیابی کویقینی بنانے کے لئے جدو جہد کررہے تھے، 3افراد کے مثلث پر شانت بھوشن، یوگیندر یادو اور شانتی بھوشن(دہلی میں) پارٹی کی شکست کے لئے تمام تر کوششیں کررہے تھے ۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ پی اے سی نے 2قائدین کو ریلیز کرنے کی پس پردہ وجوہات کو منظر عام پر نہیں لایا کیونکہ اس سے دونوں سینئر قائدین کی نیک نامی متاثر ہوسکتی تھی۔ (شانتی بھوشن، پرشانت بھوشن کے والد ہیں اور یہ دونوں ممتاز ایڈوکیٹس ہیں) مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ لیکن جس انداز میں یہ ماحول پیدا کیا گیا ہے کہ قومی عاملہ غیر جمہوری اور غیر ذمہ دار ہے اور جس انداز سے اے اے پی کارکنوں کے ذہنوں میں سوالات پیدا کئے گئے ہیں، ہم یہ وضاحت دینے پر مجبور ہوئے ہیں۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ 4قائدین کے مشترکہ بیان سے قبل مہاراشٹرا کے اے اے پی لیڈر مینک گاندھی نے اپنے بلاگ پر یادو اور پرشانت بھوشن کو پی اے سی سے نکال دینے کے پس پردہ معقولیت پر سوال کیا اور کہا کہ یہ دونوں باعزت طریقہ سے اپنے عہدے چھوڑنے تیار تھے۔ بعد میں میئنک گاندھی کو خود ان کے ریمارکس پر ہدف تنقید بنایا گیا۔

نئی دہلی سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب عام آدمی پارٹی لیڈر یوگیندر یادو نے آج پارٹی قیادت پر جوابی وار کیا ہے اور الزام لگایا کہ پارٹی ارکان اسمبلی کو ان کے (یوگیندر یادو اور پرشانت بھوشن) کے خلاف کاغذات پر دستخط کرنے کے لئے مجبور کیاجارہا ہے ۔ یادونے کہا کہ ملک کو بہت جلد سارے حقائق کا پتہ چل جائے گا ۔ یادو نے پارٹی قیادت کو چیلنج کیا کہ الزامات پر ان کے جواب کو منظر عام پر لایاجائے ۔ یوگیندر یادو نے کہا کہ’’ارکان پر ہمارے خلاف اظہار خیال کے لئے دباؤ نہیں ڈالا جانا چاہئے اور نہ ہی ہمارے خلاف کاغذات پر دستخط کے لئے ارکان اسمبلی پر زبردستی کی جانی چاہئے ۔ مجھے امید ہے کہ اس بیان سے ساری اتہام اندازی اور الزامات لگانے کا سلسلہ ختم ہوجائے گا ۔ مجھے یہ بھی امید ہے کہ اس مسئلہ پر پارٹی عہدیداروں اور دہلی ارکان اسمبلی پر اب مزید دباؤ نہیں ڈالاجا ئے گا۔ مجھے یہ بھی توقع ہے کہ پرشانت بھوشن کے اور میرے بیان کو پارٹی میڈیا مناسب تشہیر دے سکے گا ۔ پارٹی کے ویب سائٹ کو تمام والینٹیرس کے جوابات کے لئے کھولاجا ئے گا۔‘‘یوگیندر یادو کا کہنا ہے کہ پارٹی کا داخلہ لوک پال، کسی بھی رکن کے خلاف الزامات کی تحقیقات کرسکتا ہے ۔ زیر نظر کیس میں چونکہ لوک پال نے پہلے ہی ایک مکتوب لکھ دیا ہے اور تحقیقات کے لئے اپنا ارادہ ظاہر کیا ہے تو انہیں ایسا کرنے دیجئے ۔ سچائی کی جیت ہوگی ۔ الزامات کا جواب دیتے ہوئے پرشانت بھوشن نے کہا کہ وہ داخلی پارٹی جمہوریت ، شفافیت سوراج اور جوابدہی کے لئے لڑائی جاری رکھیں گے ۔ ’’ہم ایک اور سیاسی پارٹی بنانے نہیں آئے ہیں جو محض کسی بھی طریقہ سے انتخابات جیتنے کی کوئی مشین ہو۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس معاملہ میں ملک کے لئے سارے حقائق جاننے کا وقت آگیا ہے ۔ بہت جلد سارے حقائق سامنے آجائیں گے ۔۔ اسی دوران پارٹی کے دہلی یونٹ کے کنوینر اشوتوش نے پارٹی میں ’’اقل ترین ڈسپلن‘‘ پر زور دیا اور کہا کہ افراد کی اہمیت تو ہے لیکن تنظیم اس سے زیادہ بڑی ہے ۔ دریں اثناء اے اے پی لیڈر کمار وشواس نے کہا کہ سارے بحران سے گریز ممکن نہیں تھالیکن ڈسپلن شکنی ناقابل قبول ہے ۔ کمار وشواس نے گزشتہ ہفتہ منعقدہ قومی عاملہ اجلاس کی صدارت کی تھی۔

Differences in AAP crop up; Yogendra Yadav, Prashant Bhushan

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں