پی ٹی آئی
بی جے پی کے بشمول کئی گوشوں کی جانب سے علیحدگی پسند لیڈر مسرت عالم کی دوبارہ گرفتاری کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے حکومت جموں و کشمیر نے آج را ت کہا ہے کہ ان کی تازہ حراست کی کوئی بنیاد نہیں ہے ۔ ریاست کے محکمہ داخلہ کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ الزامات کے بغیر کوئی کس طرح کسی کو سلاخوں کے پیچھے بھیج سکتا ہے ۔ بی جے پی اور دوسروں کی جانب سے مسرت عالم کو دوبارہ حراست میں لینے کے مطالبات کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ کیا کسی کے کہنے سے ایسا ہوسکتا ہے ۔ جب کوئی الزامات ہوں گے تب ہی ایسا کچھ کیاجاسکتا ہے ۔ ملک میں قانون کی حکمرانی ہے اور ہمیں عدالت کی ہدایت پر عمل کرنا ہے۔ عدالتوں نے قانون عوامی سلامتی کے تحت ان کی حراست کو کالعدم کردیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قانون کی عدالت میں قانون عوامی سلامتی کے تحت جاری ایک بھی حکم ٹک نہیں سکتا ۔ اس دوران جموں و کشمیر کے محکمہ داخلہ کی جانب سے جموں کے ضلع منسٹریٹ کو تحریر کردہ ایک مکتوب پر تنازعہ پیدا ہوگیا ہے جس میں ادعا کیا گیا کہ مسرت عالم کی رہائی کا حکم اس سال فروری میں روانہ کیا گیا تھا جب گورنر این این ووہرا تمام معاملات کے ذمہ دار تھے ۔ اس مکتوب سے مفتی محمد سعید حکومت اور گورنردونوں کے لئے پریشان کن صورتحال پیدا ہوگئی ہے ۔ کیوں کہ نئی حکومت ووہرا کے دور میں کئے گئے اقدام کا سہرا اپنے سر باندھنے کی کوشش کررہی ہے جبکہ سمجھاجاتا ہے کہ گورنر ریاستی حکومت کی جانب سے کئے گئے اقدام سے واقف نہیں تھے ۔ اس دوران جموں و کشمیر کے معتمد داخلہ سریش کمار کے حوالہ سے کہا گیا کہ حکومت مزید سیاسی قیدیوں یا عسکریت پسندوں کورہا نہیں کرے گی۔
نئی دہلی سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب جموں و کشمیر میں علیحدگی پسند لیڈر مسرت عالم کی رہائی سے ناراض بی جے پی نے آج اپنی اتحادی جماعت پی ڈی پی کو واضح الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایسی حرکتوں کو برداشت نہیں کرے گی اور قومی سلامتی کے مسئلہ پر کوئی مفاہمت نہیں کی جائے گی ۔ بی جے پی کے معتبر ذرائع کے بموجب پارٹی کی مرکزی قیادت نے پی ڈی پی کی سر کردہ لیڈر شپ کو بتادیا ہے کہ ریاست میں اقتدار پر رہنا پارٹی کی ترجیح نہیں ہے اور وہ کئی دنوں کی باہمی مشاورت کے بعد طئے کردہ اقل ترین مشترکہ پروگرام سے کسی بھی انحراف کو برداشت نہیں کرے گی ۔ جموں و کشمیر کے ڈپٹی چیف منسٹر اور بی جے پی لیڈر نرمل سنگھ نے دہلی پہونچتے ہوئے پارٹی کے سربراہ امیت شاہ سے ان کی قیامگاہ پر ملاقات کی اور انہیں گزشتہ ہفتہ کو علیحدگی پسند لیڈر کی رہائی سے ریاست میں پیدا صورتحال کے بارے میں واقف کروایا۔ میٹنگ کے بعد معتبر ذرائع نے بتایا کہ پی ڈی پی کی اعلیٰ قیادت کو یہ وارننگ دی گئی ہے کہ کسی بھی یکطرفہ کارروائی کو اب مزید برداشت نہیں کیاجائے گا۔ اس دوران مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے کہا کہ قومی سلامتی حکومت کی ترجیح ہے ، ریاست میں حکومت کی برقراری نہیں جہاں بی جے پی ، پی ڈی پی کے ساتھ اتحاد میں شامل ہے۔ انہوں نے ایک ایسے وقت یہ ریمارک کیا جب کہ اپوزیشن جماعتوں نے پارلیمنٹ میں ان اطلاعات پر حکومت کو تنقیدکا نشانہ بنایا کہ حکومت جموں و کشمیر میں مزید800علیحدی پسندوں کو رہاکرنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے۔
Troubled alliance: Controversies straining PDP-BJP
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں