19/مارچ ٹوکیو رائٹر
چین اور جاپان کے درمیان آج چار سال میں پہلی مرتبہ سلامتی کے موضوع پر اعلیٰ سطحی مذاکرات ہوئے ۔ حالیہ برسوں میں علاقائی تنازعات کی وجہ سے دونوں ملکوں کے تعلقات شدیدتناؤ کا شکار رہے ہیں۔ موجودہ مذاکرات دو طرفہ تعلقات میں بہتری کی جانب ایک قدم تصور کیاجارہا ہے ۔ دونوں ممالک کے نائب وزرائے خارجہ جمعرات کو ایک روزہ مذاکرات کے لئے ٹوکیو میں ملے۔ بات چیت کے بعد دونوں ممالک نے تعلقات میں بہتری کا سلسلہ جاری رہنے کی امید ظاہر کی ۔ جاپان کے نائب وزیر خارجہ شنسو کے سوگی نے کہا کہ جاپان اور چین کے درمیان پچھلے سال ہونے والے اجلاس کے بعد سے تعلقات آہستہ آہستہ بہتر ہورہے ہیں مگر ابھی بھی ہمیں ایک دوسرے کی سیکوریٹی پالیسیوں پر تحفظات برقرار ہیں ۔ ان تحفظات کو دور کرنے کا بہترین طریقہ براہ راست مذاکرات ہیں۔چین کے نائب وزیر خارجہ لیوجین چاؤ نے بھی مذاکرات کی اہمیت پر زور دیا کیونکہ دونوں ممالک اہم پڑوسی اور علاقائی طاقتیں ہیں ۔ یہ مذاکرات1993ء سے باقاعدگی سے ہوتے رہے مگر2012ء میں انہیں اس وقت منسوخ کردیا گیا جب جاپان نے چند جزیروں جن پر دونوں ممالک کا دعویٰ تھا کو قومی تحویل میں لے لیا ۔ اس واقعہ کے بعد دو طرفہ تعلقات میں شدید کشیدگی پیدا ہوئی اور دونوں ممالک نے ان جزائر پر کنٹرول حاصل کرنے کے لئے لڑاکا طیارے اور گشتی بحری جہاز اس علاقہ میں بھیجے ۔ چین اور جاپان کے دو طرفہ تعلقات اس وجہ سے تناؤکا شکار رہے ہیں کیونکہ جاپان کو چین کی بڑھتی ہوئی فوجی طاقت پر تحفظات ہیں جب کہ بیجنگ اس بات سے مایوس ہے کہ جاپان اپنے سامراجی ماضی پر شرمندگی کا اظہار کرنے پر آمادہ نہیں ۔China Japan hopes to improve relations
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں