یو این آئی
مرکز کے حصول اراضی آرڈیننس کے مسئلہ اتر پردیش اسمبلی میں کانگریس اور بی جے پی ارکانے مخالف مودی اور مخالف راہول نعرے لگاتے ہوئے تعطل پید اکردیا جس کے بعد ایوان کی کارروائی کو دن بھر کے لئے ملتوی کردیا گیا ۔ سب سے پہلے کانگریس اور بی جے پی ارکان نے وقفہ سوالات کو درہم برہم کردیا جس کے نتیجہ میں ایوان کی کارروائی کو دو گھنٹوں کی لئے ملتوی کرنا پڑا ۔ بعد ازاں عام بجٹ اور تحریک التوا پر مباحث کے بغیر ہی ایوان کی کارروائی کو دن بھر کے لئے ملتوی کردیا گیا ۔ کانگریس ارکان نے پہلے مخالف مودی نعرے لگائے اور آرڈیننس کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے جسے کل لوک سبھا میں منظور کیا گیا ، پہلے ایوان کے اندر اور بعد ازاں ایوان کے باہر دھرنا دیا ۔ کانگریس ارکان جب مودی کے خلاف نعرے لگارہے تھے بی جے پی ارکان نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے جواب میں راہول گاندھی کے خلاف نعرے لگائے۔ بی جے پی اور کانگریس دونوں جماعتوں کے ارکان ایوان کے وسط میں پہنچ گئے اور نعرے بازی کرنے لگے۔ حتی کہ اسپیکر نے ایوان کی کارروائی کو دن بھر کے لئے ملتوی کردیا تاہم سرکاری بنچوں کے ارکارن کانگریس اور بی جے پی کے درمیان لفظی جنگ سے لطف اندوز ہوتے رہے اور انہوں نے مداخلت کرنے سے انکار کردیا ۔ واضح رہے کہ کانگریس اور بی جے پی کے ارکان اسمبلی میں ایک دوسرے کے بازو بیٹھا کرتے ہیں ۔ بی جے پی ارکان نے اس مسئلہ کی شدید مخالفت کی اور دعویٰ کیا کہ لوک سبھا نے جب آرڈیننس کو منظوری دے دی ہے تو یہ ایک قانون بن گیا ہے اور اس پر ریاستی اسمبلی میں بحث جنہیں کی جاسکتی ۔ کانگریس اور بی جے پی کے ارکان ایوان کے وسط میں پہنچ گئے ۔ آر ایل ڈی بھی بی جے پی کے خلاف کانگریس کے ساتھ شامل ہوگئی ۔ یہ مسئلہ اس وقت شروع ہوا جب بی جے پی نے حصول اراضی و باز آبادکاری ،ترمیمی آرڈیننس میں منصفانہ معاوضہ اور شفافیت کے حق پر سوال اٹھانے کی مخالفت کی ۔ بی جے پی رکن رادھا موہن داس اگر وال نے وضاحت کی کہ یہ مسئلہ اتر پردیش سے تعلق نہیں رکھتا ، اس کے علاوہ لوک سبھا نے آرڈیننس کو منظوری دے دی ہے ، لہذا ایوان میں اس پر سوال نہیں اٹھایا جاسکتا۔ بی جے پی لیڈر سریش کھنہ نے دعویٰ کیا کہ نیا ترمیمی اراضی آرڈیننس ایکٹ کسانوں کو ان کی اراضی کے عوض ملازمت کی گنجائش فراہم کرتا ہے ۔
Centre's Land Acquisition Ordinance rocks UP assembly
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں