داڑھی کی سنت کے فوائد - میڈیکل سائنس کی روشنی میں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-03-20

داڑھی کی سنت کے فوائد - میڈیکل سائنس کی روشنی میں

maulana-nadeem-ansari
داڑھی اسلام کے شعائر میں سے ہے، متعدد احادیث میں رسول اللہ ﷺ نے اس کی تاکید فرمائی ہے۔ موجودہ دور میں جن لوگوں کا خیال ہے کہ یہ رسول اللہ ﷺ کی سنتِ طبعی تھی اور عربوں کے رواج کے مطابق آپ ﷺ نے داڑھی رکھ لی تھی، غیر درست بات اور ان کا مغالطہ ہے، اس لیے کہ داڑھی کے وجوب کے سلسلے میں کثرت سے روایات وارد ہوئی ہیں۔ہم داڑھی کی شرعی حیثیت پر کسی اور موقع پر تفصیل سے گفتگو کریں گے، ان شاء اللہ۔اس وقت ہم اس سنتِ نبویﷺ کے بعض طبی فوائد پر عرض کرنا چاہیں گے ہاں اتنا جان لیں کہ رسول اللہ ﷺ نے داڑھی کی بہت تاکید فرمائی ہے، اسی لیے داڑھی کا رکھنا واجب اور مونڈنا حرام ہے۔ مالکیہ اور حنابلہ نے داڑھی منڈانے کو حرام اور حنفیہ اور شوافع نے مکروہِ تحریمی یعنی حرام کے قریب قرار دیا ہے۔
(الفقہ الاسلامی وادلتہ: 3؍569)

فقہاء نے اعفائِ لحیہ (داڑھی بڑھاؤ) والی حدیث کے پیش نظر داڑھی منڈانا حرام قرار دیا ہے، کیوں کہ حکم اصلاً وجوب پر دلالت کرتا ہے اور خالص طور سے یہ حکم تو کفار کی مخالفت کی علت کے ساتھ ہے اور ان کی مخالفت (مذہب میں) واجب ہے۔ نیز سلف میں سے کسی کا اس واجب کو ترک کرنا ثابت نہیں ہے۔
(اسلام میں حلال وحرام: 127)

داڑھی منڈانے کے نقصانات میڈیکل کی روشنی میں
داڑھی رسول اللہ ﷺ کی سنت ہے اور سنت سے اجتناب دراصل صحت سے اجتناب ہے۔ داڑھی کے فوائد ومحاسن شرعی لحاظ سے اظہر من الشمس ہیں۔ ذیل میں سائنسی لحاظ سے داڑھی منڈانے کے نقصانات بیان کیے جارہے ہیں۔مردوں کا یہ زیور ان کی صحت کے لئے بھی انتہائی مفید ہے۔یہ بات آسٹریلیا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی ہے۔داڑھی عام طور پر مسلمانوں یا انتہائی مذہبی رجحان کا نشان سمجھی جاتی ہے مگر درحقیقت مَردوں کا یہ زیور ان کی صحت کے لیے بھی انتہائی مفید ہے۔یہ بات آسٹریلیا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی ہے۔سدرن کوئنزلینڈ یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق داڑھی رکھنے سے مردوں کو ایک فائدہ تو یہ ہوتا ہے کہ وہ سورج سے خارج ہونے والی مضر شعاعوں سے محفوظ رہتے ہیں۔تحقیق کے مطابق سورج کی شعاعوں سے بالوں سے آزاد چہرے کے مقابلے میں داڑھی کا حصہ ایک تہائی کم متاثر ہوتا ہے۔اسی طرح ایک اور الگ تحقیق جو برمنگھم ٹرائیکلوجی سینٹر نےکی ہے اس میں بتایا گیا ہے کہ وہ مرد جو پولن الرجی کے باعث دمہ کا شکار ہوجاتے ہیں، ان کو اس چیز سے بچانے کے لیے داڑھی اور مونچھیں انتہائی مددگار ثابت ہوتی ہیں۔جلدی ماہر ڈاکٹر لوئے کی ایک تحقیق کے مطابق چہرے پر موجود بال جلد کو جوان اور اچھی حالت پر رکھتے ہیں جس سے عمر بریدگی کا عمل سست ہوجاتا ہے۔ڈاکٹر لوئے کے مطابق داڑھی سے منہ دھونے کے بعد بھی جلد پر نمی برقرار رہتی ہے جو ہوا سے چہرے کو خشک ہونے سے بچاتی ہے اور جلد سکیڑنے سے بچتی ہے۔اسی طرح کیرول واکر نامی برطانوی ماہر کی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ گھنی داڑھی تھوڑی کے نیچے بڑھے تو اس سے گلے کا درجہ حرارت بڑھتا ہے اور یہ چیز لوگوں کو ٹھنڈ یا دوسرے معنوں میں فلو اور کھانسی وغیرہ سے بچاتی ہے۔کیرول کے مطابق بال آپ کو گرم رکھتے ہیں، لمبی اور گھنی داڑھی سرد ہوا کو روک کر گلے کا درجہ حرارت بڑھاتی ہے اس طرح سرد موسم میں آپ موسمی بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں۔ برلن یونیورسٹی کے ڈاکٹر مور نے شیو، بلیڈ اور صابن پر برسوں تجربات کے بعد جو نتائج اخذ کیے ہیں، ان کو ماہنامہ صحت (دہلی) نے کچھ یوں بیان کیا ہے:

جلدی امراض
شیو سے جتنا زیادہ نقصان جلد کو پہنچتا ہے شاید جسم کے کسی اور حصے کو نہیں پہنچتا۔ دراصل شیو کا نشتر جلد کو مسلسل رگڑتا رہتا ہے اور ہر آدمی کی خواہش یہ ہوتی ہے کہ چہرے پر ایک بھی موجود نہ ہو، تاکہ چہرے کے حسن اور نکھار میں کمی واقع نہ ہو، اس کے لیے بار بار ایک تیز استرے یا بلیڈ سے جلد کو چھیلا جاتا ہے، جس سے چہرے کی جلد حساس (Sensitive) ہوجاتی ہے اور طرح طرح کے امراض کو قبول اور حصول کی صلاحیت پیدا کرلیتی ہے۔
کُند استرا یا بلیڈ چہرے پر پھیرنے میں زیادہ طاقت استعمال کرنی پڑتی ہے، جس سے جلد مجروح ہوتی ہے، یہ زخم آنکھوں سے نظر نہیں آتے، لیکن ان کی جلن کا احساس ہوتا رہتا ہے اور جب جلد پر کوئی خراش آجائے تو جراثیم کو داخلے کا راستہ مل جاتا ہے۔ اس طرح داڑھی مونڈنے والا طرح طرح کے امراض میں مبتلا ہوجاتا ہے۔چہرے پر پہلے معمولی پھنسیاں نکل سکتی ہیں، پھر(Impeigo) کے علاوہ ایک خصوصی جلدی سوزش جسے حجام کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے، یعنی Sycosis bardacجیسی خطرناک جلدی امراض لگ سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ بعض ایسے خطرناک چھوتی امراض چہرے پر اور پھر اس کے ذریعہ پورے جسم کو اپنی لپیٹ میں لے سکتے ہیں۔
وہ امراض مندرجہ ذیل ہیں:
(1) چہرے کے مہاسے
(2) چہرے کی جلد کی خشکی
(3) کیل اور چھائیاں
(4) ناک پر دانے ؍کیل
(5) عام پھوڑے پھنسیاں
(6) ایزیما
(7) الرجی وغیرہ۔

الٹراوائیلٹ شعاعوں کا نقصان
الٹراوائیلٹ شعاعیں حساس جلد کو بہت زیادہ نقصان پہنچاتی ہیں۔ کیونکہ یہ شعاعیں دھوپ میں ہوتی ہیں اور دھوپ سے بچنا ممکن نہیں، اس لیے یہ فوری جلد پر برے اثرات ڈالتی ہیں۔ جس سے جلد کی رنگت سیاہ ہوجاتی ہے، جلد کے روغی غدود کا نظام بہت متاثر ہوتا ہے اور طرح طرح کے امراض گھیر لیتے ہیں۔

ایک خاص اثر
شیو کا مسلسل استعمال غدود ونخامیہ پر برے اثرات ڈالتا ہے۔ بلکہ اس گلینڈ کی وجہ سے اعصابی نظام اور جنسی نظام بہت متاثر ہوتے ہیں۔ مشاہدات اور تجربات کی رو سے ایسے مریض دیکھے گئے ہیں، جنھوں نے جب اس عمل کو ترک کیا تو وہ مذکورہ امراض سے بچ گئے یا پھر وہ امراض کم ہوگئے۔

داڑھی کے طبی فوائد
میڈیکل سائنس کی رو سے داڑھی کی سنت ادا کرنے سے بہت سے فوائد حاصل ہوتے ہیں، من جملہ ان کے یہ ہیں:
(1) بار بار ٹھوڑی اور گالوں پر استرا پھرانا بصارت کو نقصان دیتا ہے اور اس دائمی عمل سے آہستہ آہستہ نظر کمزور ہوجاتی ہے، جب کہ داڑھی والے اکثر اس سے محفوظ رہتے ہیں۔
(2) داڑھی گلے اور سینے تک ضرر دینے وا لے جراثیم کو مانع ہے۔
(3) داڑھی مسوڑھوں کے عوارض اور تکالیف سے محفوظ رکھتی ہے۔
(4) داڑھی کی وجہ سے بار بار تیل وغیرہ لگایا جاتا ہے، جس سے گالوں کی کھال ترو تازہ رہتی ہے۔
(نوجوان تباہی کے دہانے پر: 342-340)

***
مولانا ندیم احمد انصاری
(ڈائریکٹر الفلاح اسلامک فاؤنڈیشن، انڈیا)
alfalahislamicfoundation[@]gmail.com
مولانا ندیم احمد انصاری

Beard a Sunnah, and its benefits in the light of medical science. Article: Nadim Ahmed Ansari

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں