حتمی اجلاس سے قبل عام آدمی پارٹی تعطل میں اضافہ - ناراض قائدین کا مستقبل غیریقینی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-03-28

حتمی اجلاس سے قبل عام آدمی پارٹی تعطل میں اضافہ - ناراض قائدین کا مستقبل غیریقینی

نئی دہلی
آئی اے این ایس
عام آدمی پارٹی کے ناراض قائدین پرشانت بھوشن اور یوگیندر یاد ونے آج الزام لگایا کہ چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال پارٹی کی صفوں میں جمہوریت کو کچل رہے ہیں جب وہ(بھوشن اور یادو) اے اے پی کو بچانے کی کوشش کررہے ہیں ۔ دونوں ناراض قائدین نے کہا کہ اگر ان کے5مطالبات قبول کرلئے جائیں تو وہ اس پارٹی کے تمام عہدے چھوڑ دینے تیار ہیں ۔ ان مطالبات میں پارٹی کے مقامی یونٹس میں شفافیت اور ان یونٹس کی خود اخٹیاری شامل ہیں ۔ کجریوال کے حامیوں نے کل رات پرشانت بھوشن اور یوگیندر یادو پر تنقید کی تھی جس کے بعد بھوشن اور یادو نے آج یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کیا ۔ بھوشن اور یادو کی اصل شکایت یہ ہے کہ کجریوال ، خود سر انداز میں کام کرتے ہیں اور پارٹی میں اختلاف رائے یا جداگانہ اظہار خیال پر توجہ نہیں دیتے ۔ پرشانت بھوشن نے جو سپریم کورٹ کے ایک وکیل اور اے اے پی کے بانیوں میں سے ہیں، الزام لگایا کہ کجریوال سال گزشتہ کانگریس کی حمایت سے دہلی میں حکومت تشکیل دینے کے خواہاں تھے حالانکہ گزشتہ لوک سبھا انتخابات میں کانگریس کو دہلی میں فیصلہ کن طریقہ سے مسترد کردیا گیا تھا۔ بھوشن نے کہا کہ پارٹی کی سیاسی امور کمیٹی کے اجلاس میں جن 9قائدین نے شرکت کی تھی ان میں سے پانچ نے اس خیال یعنی کانگریس کی تائید کے حصول کی مخالف کی تھی ۔ بھوشن نے یہ بھی کہا کہ اروند نے کہا تھا کہ بحیثیت قومی کنوینر انہیں قطعی فیصلے کرنے کا حق حاصل ہے اور یہ کہ انہوں نے دہلی میں تشکیل حکومت کے لئے کانگریس کی تائید حاصل کرنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن ہم نے احتجاج کیا اور یہ مسئلہ قومی عاملہ سے رجوع کیا گیا ۔ وہاں بھی اکثریت نے اس خیال کو مسترد کردیا ۔ بھوشن کے بموجب اروند نے کہا کہ انہوں نے(اروند نے ) ایسی کسی تنظیم میں ہرگز کام نہیں کیا جہاں ان کا فرمان نہیں چلتا؟ یوگیندر یادو نے جو ایک معروف سیاسی تجزیہ نگار ہیں ، کہا کہ وہ اور بھوشن اس جدو جہد کی روح کو بچانے کے لئے لڑائی کررہے ہیں جس نے عام آدمی پارٹی کو جنم دیا ۔ یوگیندر یادو نے کہا کہ یہ کوئی معمولی پارٹی نہیں ہے ۔ یہ تو موجودہ سسٹم کو ستھرا بنانے کے انقلاب رشوت ستانی کے خاتمہ اور عوام کو اقتدار دینے کے انقلاب کے ذریعہ پیدا ہوئی ہے ۔ عوام کو اس پارٹی سے بڑی امیدیں وابستہ ہیں لیکن گزشتہ ایک ماہ کے واقعات نے کئی لوگوں میں مایوسی پید اکردی ہے ۔ ہم اس جدو جہد کی روح کو بچانے کے لئے لڑ رہے ہیں جس نے اس پارٹی کو جنم دیا ہے۔

نئی دہلی سے یو این آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب عام آدمی پارٹی نے ناراض قائدین یوگیندر یادو اور پرشانت بھوشن کے عائد کردہ الزامات کارد کرتے ہوئے آج جوابی الزام لگایاکہ پارٹی کے دو بانی قائدین، پارٹی والینٹیرس اور ملک کے عوام کو گمراہ کررہے ہیں۔ اے اے پی قائدین سنجھے سنگھ، آشوتوش اور آشیش کھیتان نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم یوگیندر یادو اور پرشانت جی سے عاجزانہ درخواست کرتے ہیں کہ وہ پارٹی والینٹیرس اور ملک کے عوام میں غلط اطلاع نہ پھیلائیں۔ سنجے سنگھ نے دونوں ناراض قائدین سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ یہ پارٹی اے اے پی خاندان کو متحد رکھنے کی مقدور بھر کوشش کررہی ہے۔ گزشتہ دس روز کے دوران جو کچھ ہوا وہ ملک کے عوام سے کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے ۔ سنجے سنگھ نے دونوں قائدین پر بعض قائدین کی لابیئنگ کرنے اور اپنے ناموں کو قومی عاملہ میں شامل کرانے کی خواہش کرنے کا بھی الزام لگایا ۔ ہم نے یادو اور بھوشن کے پیش کردہ بیشتر مطالبات سے اتفاق کرلیا ۔ آشیش کھیتان نے کہا کہ جب پارٹی اپنی بقاء کے لئے سخت جنگ لڑ رہی تھی یہ دونوں قائدین اس پارٹی کو کمزور کرنے اور اس کو بدنام کرنے کی پوری کوشش کررہے تھے ۔ ہم نے ان دونوں قائدین پر زور دیا کہ وہ اس پارٹی کے وقار کو نہ گھٹائیں ۔ سنجے سنگھ نے دعویٰ کیا کہ یوگیندر یادو اور بھوشن نے یہ تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ پارٹی کے قومی کنوینر اروند کجریوال اور دیگر قائدین نے ان کی یادو اور بھوشن کی کسی تجاویز سے اتفاق نہیں کیا لیکن واقعہ یہ ہے کہ بیشتر تجاویز سے اتفاق کرلیا گیا ہے جب کہ بعض دیگر تجاویز پر غور جاری ہے۔ سنجے سنگھ نے مزید کہا کہ ناراض قائدین نے کہا ہے کہ پارٹی فیصلوں میں والینٹرس کی باتوں پر بھی توجہ دی جانی چاہئے ۔ ان فیصلوں کو حق اطلاعات کے تحت لایاجانا چاہئے اور ہم نے اس سے اتفاق کرلیا۔ ہم نے اے اے پی خاندان کو بچانے کی حتی المقدور کوشش کی ہے ۔ سنجے سنگھ نے بتایا کہ دو ناراض قائدین یہ بتانے کی کوشش کرتے آرہے ہیں کہ وہ دونوں قائدین نجات دہندگان ہیں اور دیگر افراد مسائل رکھتے ہیں ۔دونوں قائدین کے تحریر کردہ ایک معافی نامہ کی نقل دکھاتے ہوئے سنگھ نے کہا کہ ان دونوں نے خود اس معافی نامہ پر دستخط کئے ہیں ۔ کیا اس کے کوئی معنی نہیں ہوتے ؟ سنجے سنگھ نے بتایا کہ کل شام چار بجے ہربات کو قطعیت دی جاچکی تھی لیکن یادو اور بھوشن نے کھیل بگاڑا ۔ یہ دونوں والینٹریس کے سامنے ہماری اہانت کررہے ہیں اور یہ پیام دے رہے ہیں کہ ہم اے اے پی کارکنوں کے تعلق سے بے توجہی کررہے ہیں ۔ دونوں ناراض قائدین یہ تاثر دینے کی کوشش کررہے ہیں کہ اروند اور ہم سب غلطی پر ہیں ۔ ایسے کرتے ہوئے یہ دونوں ناراض قائدین ملک کے عوام اور والینٹرس کو گمراہ کررہے ہیں ۔

AAP yadav prashant uncertain future

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں