ایک بی جے پی حامی کا خط نریندر مودی کے نام - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-02-15

ایک بی جے پی حامی کا خط نریندر مودی کے نام

مسٹر مودی اور مسٹر شاہ!
میں اور میرے تمام ارکان خاندان بی جے پی کے ووٹرز ہیں ۔ 16مئی کو ، جس دن لوک سبھا انتخابات کا نتیجہ ظاہر ہوا ، ہم لوگ مارے خوشی کے چاند پر پہنچ گئے تھے ۔ لیکن7فروری کو میں نے نوٹا پر ووٹ دیا ۔ میری مودی، بھکت ماں نے اپنے حلقہ میں بی جے پی کو ووٹ دیا ، لیکن صرف اس لئے کہ وہاں کا امیدوار ہمارا دوست ہے ۔ وہ ووٹ پارٹی کے لئے نہیں تھا بلکہ انفرادی فرد کے لئے تھا۔ اگر میں بھی اس حلقہ میں ہوتا تو میں بھی اسی شخص کو ووٹ ڈالتا ، چاہے وہ کسی بھی پارٹی سے ٹھہرتا۔ میرے دوست کے سسرالی رشتہ دار بی جے پی کے حامی نہیں ہیں تاہم ان کی آر ایس ایس سے گہری وابستگی ہے۔ لیکن ان تمام نے عاپ کو ووٹ دیا یہاں تک کہ اس کے85سالہ خسر نے بھی جو اروند کجریوال کو ٹی وی پر دیکھتے ہی چینل بدل دیتے تھے۔ ان کا خیال ہے کہ مسٹر مودی ، آپ بہت زیادہ تکبر میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ ہمیں آپ پر بہت غصہ ہے ، بہت زیادہ غصہ ۔ اور ہمارے اسی غصہ نے دہلی میں بی جے پی کا صفایا کردیا ۔ اب چاہے آپ کتنا ہی کہتے رہیں کہ بی جے پی کے ووٹ شیئر میں کوئی کمی نہیں آئی حقیقت یہ ہے کہ ہم تمام نے کسی نہ کسی شکل مین آپ کو ووٹ دینے سے گریز کیا ہے ۔ ہم غصہ میں اس لئے ہیں کہ آپ نے دہلی کے ووٹروں کو اپنے مفت کے آدمی سمجھ لیا تھا صرف اس ل ئے کہ لوک سبھا میں ہم نے آپ کو یہاں سے7نشستیں دیں۔ آپ نے سمجھ لیا کہ اگر آپ ہمیں لبھانے کی کوشش نہ کریں تب بھی ہم آپ کو وٹ دیں گے ۔ آپ نے سمجھ لیا تھا کہ آپ آئیں گے ، چند الیکشن جلوسوں سے خطاب کریں گے ، چند پرکشش جملے پھینکیں گے اور ہم لوگ قطار در قطار بی جے پی کوووٹ ڈال دیں گے ۔ لیکن کیا آپ اس بات کی وضاحت کریں گے کہ آخر آپ نے دیگر ریاستی اسمبلیوں کے الیکشن کے وقت دہلی اسمبلی الیکشن کا اعلان کیوں نہیں کیا ؟ کجریوال اور عاپ لوک سبھا الیکشن ختم ہوتے ہی دہلی اسمبلی الیکشن کی تیاری میں جٹ گئے تھے ۔ ہم لوگ دیکھ رہے تھے کہ عاپ گراؤنڈ پر موجود تھی اور انہیں پورا یقین تھا کہ وہ کھویا ہوا اعتماد حاصل کرلیں گے۔ لیکن آپ نے ان اشاروں کو نظر انداز کردیا۔ دیگر اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی زبردست جیت کے وقت آپ دلی میں الیکشن کا اعلان کرسکتے تھے ۔ جموں و کشمیر اور جھار کھنڈ الیکشن کے وقت بھی دلی کے الیکشن رکھے جاسکتے تھے ۔ لیکن آپ نے کچھ نہیں کیا اور عاپ کو خاموشی سے طاقت حاصل کرتے دیکھتے رہے ۔ آپ اس بات کی وضاحت کیسے کریں گے کہ آپ نے دلی کے کئی بلدیاتی مسائل کو حل نہیں کیا بالخصوص ان لوور مڈل کلاس کے تو بالکل نہیں جو عاپ کے نشانہ پر تھے ۔ حالانکہ دہلی مرکز کی حکمرانی کے تحت تھا اور دہلی کے میونسپل کارپوریشن پر آپ کی پارٹی کا غلبہ تھا ۔ آپ کے پاس8مہینے تھے ، دہلی حکومت کا کنٹرول تھا اور کارپوریشن پر آپ کی ح کمرانی تھی لیکن آپ نے کچھ نہیں کیا ۔ شیلا دکشت نے کہا تھا ’’کون ہے یہ کجریوال‘‘اور انہیں اس کی قیمت ادا کرنی پڑی تھی۔ گو کہ آپ نے ان الفاظ کو استعمال نہیں کیا ، لیکن عاپ کو نظر انداز کرنا بھی اتنی ہی بڑی غلطی تھی جس کی قیمت آپ آج ادا کررہے ہیں ۔ ہم غصہ میں تھے کیونکہ ہم سے دلی کے ان لیڈروں کی بے عزتی نہیں دیکھی جارہی تھی جنہوں نے اپنی زندگیاں پارٹی کے لئے لگا دیں۔ ان میں سے کئی نے اپنے حلقہ کے افرا د سے ذاتی تعلقات بنائے تھے ۔ جب ہرش وردھن کو وزارت صحت سے ہٹایا گیا تو ہم لوگ بہت خوش تھے کہ شاید انہیں دہلی الیکشن کے لئے آزاد کیاجارہا ہو۔ لیکن ایسا نہیں ہوا ۔ آپ نے انہیں ایک غیر اہم وزارت دے کر انہیں وہاں اٹکا دیا ۔ اور سب سے بڑھ کر پیراشوٹ سے کرن بیدی کو چیف منسٹری کا امید وار بناکر اتار دیا۔ اسی دن میں نے طے کرلیا کہ میں نوٹا کو ووٹ دوں گا۔ میری ماں اسی وقت بی جے پی سے علیحدہ ہوگئی جب اس نے دیکھا کہ کرن بیدی نے تمام بی جے پی ارکان پارلیمنٹ اور کونسلرز کی میٹنگ بلائی اور ایسے بات کی گویا وہ پہلے ہی چیف منسٹر بن چکی ہیں۔ اگر امید وار میری ماں کا رشتہ دار نہ ہوتا تو شاید وہ ووٹ دینے بھی نہ جاتی ۔ آپ اسے اندرونی سبوتاژ کہہ سکتے ہیں ۔ لیکن کسی سبو تاژ کی ضرورت بھی نہیں تھی ۔ صرف اسی ایک عمل نے پارٹی کارکنان اور شیدائیوں کے حوصلے پست کردیے ۔ اور یہ موڈ پھیلتا رہا ۔ شاید پارٹی کے دہلی یونٹ میں جاری اختلاف کو دیکھ کر بیدی کو لایا گیا تھا ۔ لیکن اگر آپ اس اختلاف کو ختم نہیں کرسکے تو آپ دونوں کی اہمیت کم ہوجاتی ہے ۔ اگر آپ کسی سینئر لیڈر کی پیٹھ تھپتھپا دیتے تو شاید کوئی نوجوان لیڈر وزارت اعلیٰ کے عہدہ کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھتا ۔ لیکن آپ نے ایسا نہیں کیا۔ عام آدمی پارٹی پر عوام کے درمیان کئے جارہے آپ کے بالخصوص شاذیہ علمی اور کرن بیدی کی تبصروں پر بھی ہمیں بہت غصہ تھا۔ مسٹر مودی شاذیہ علمی جس وقت عاپ میں تھیں ،انہوں نے کئی بار آپ پر ریمارکس کسے تھے ۔ انہیں پارٹی میں کیوں شامل کیا گیا ؟ مجھے آپ پر اس لئے بھی غصہ ہے کہ آپ ہندو توا کے جنونی عناصر کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہوگئے اور ، رام زادوں اور حرام زادوں ، جیسے کمنٹس پر چپی سادھے رکھی ۔ اس کمنٹ پر پارلیمنٹ میں آپ کی صراحت نے ہمیں شرمندہ کردیا ۔ آپ نے کہا کہ یہ بیان دینے والی وزیر چونکہ اسی پس منظر سے آئی ہیں اس لئے ان کابیان برداشت کرلینا چاہئے ۔ جیسا کہ میں نے کہا، میں بی جے پی کے حمایتی گھرانے سے تعلق رکھتا ہوں ، لیکن مجھ جیسے بے شمار افراد نے ان بیانات کو پسند نہیں کیا ۔ شاید اس فرقہ واریت کو ہوا دینے والے اس طرح کے بیانات بڑی ریاستوں میں چل جائیں لیکن دہلی جیسے شہر میں ان کا کوئی کام نہیں۔ چرچوں پر ہونے والے حملوں پر آپ کی خاموشی نے بھی ہمیں الجھن میں مبتلا کردیا ۔ جب تری لوک پوری میں پہلا حملہ ہوا اسی وقت مجھے محسوس ہوگیا کہ کچھ گڑ بڑ ہے ۔ جن سنگھ اور بی جے پی دہلی میں بہت عرصہ سے غالب ہیں لیکن چرچوں کو کبھی نشانہ نہیں بنایا گیا ۔ اچانک اب ہی یہ سب کچھ کیوں شروع ہوگیا؟ واضح طور پر فرقہ واریت کو ہوا دینے والی ایک کوشش تھی ۔ اس کے دو نتائج برآمد ہوئے۔ پہلا تو یہ کہ کچھ جنونی ہندو عناصر ان واقعات کے پیچھے تھے اور یہ کہ آپ چپ کیوں تھے؟ دوسرے یہ کہ حکومت کی انٹلی جنس مشنری ناکام رہی تھی۔ یہ دونوں ہی نتائج آپ کی حکومت کا اعتماد توڑنے والے تھے۔ آیا آپ نے یہ سوچ رکھا تھا کہ چاہے ہندو گروپس ان واقعات کے پیچھے ہوں یا نہ ہوں میری خاموشی مجھے ضرور میرے ووٹ بڑھا دے گی؟ اگر آپ نے ایسا سوچا تھا تو آپ غلطی پر تھے۔ اس سے آپ نے ووٹ گنوادیے۔ میرے چند عیسائی دوستوں نے لوک سبھا الیکشن میں آپ کو ووٹ دیا تھا ۔ اس نے مجھے مزید غصہ میں مبتلا کردیا ۔ لوک سبھا الیکشن کے فوری بعد آپ کو کانگریس کے ووٹ توڑنے کے لئے جارحانہ کوشش کرنی چاہئے تھی ، لیکن آپ نے دہلی کو نظر انداز کردیا اور دیگر ریاستوں پر اپنی توجہ مرکوز رکھی۔ کانگریس مکت بھارت ، بنانے کے چکر میں بی جے پی مکت دہلی، آپ کے ہاتھ لگ گئی ۔ ہم میں سے کسی نے نہیں سوچا تھا کہ بی جے پی کا مظاہرہ اتنا خراب ہوگا۔ ہمیں اس بات پر ملال ہے ۔ لیکن اس بات کے اشارے مل رہے تھے کہ بی جے پی کی یہ حالت ہونا ناگزیر ہے ۔ اس لئے کہ آپ دونوں نے دہلی والوں کو ایک چھوٹا بچہ سمجھا کہ جب بھی آپ پکاریں گے ، وہ دوڑے چلے آئیں گے ۔ یہ آپ کی بہت بڑی غلطی تھی ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں