جامعہ نظامیہ ڈگریوں کو دوبارہ مستند بنانے حکومت سے نمائندگی کی جائے گی - اسد اویسی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-02-06

جامعہ نظامیہ ڈگریوں کو دوبارہ مستند بنانے حکومت سے نمائندگی کی جائے گی - اسد اویسی


hyderabad old city news - حیدرآباد پرانے شہر کی خبریں
2015-feb-06

اعتماد نیوز
بیرسٹر اسد الدین اویسی صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین و رکن پارلیمنٹ حیدرآباد نے کہا کہ بانی جامعہ نظامیہ فضٰلت جنگ حضرت انوار اللہ فاروقی کے عرس کی صد سالہ تقاریب کوبڑے پیمانہ پر منعقد کیاجائے گا۔ صد سالہ عرس کو یادگار بنانے کے لئے کئی پروگراموں کا اہتمام کیا جارہا ہے ۔ جامعہ نظامیہ کی ڈگریوں کو سابق میں جس طرح دیگر یونیورسٹیاں قبول کرتی تھی اور ملازمتوں کے لئے بھی جنہیں قبول کیاجاتا تھا۔ انہیں دوبارہ مستند بنانے کے لئے حکومت سے نمائندگی کی جائے گی۔ کیونکہ جامعہ نظامیہ میں اب اعلیٰ تعلیم کے ساتھ انگریزی کو بھی رائج کردیا گیا ہے اس سے جامعہ کے فارغین کو بہت مدد ملے گی۔ بیرسٹر اسد الدین اویسی آج جامعہ نظامیہ میں بانی جامعہ نظامیہ کی صد سالہ تقریب کے سلسلہ میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔ اس موقع پر مولانا مفتی خلیل احمد شیخ الجامعہ جامعہ نظامیہ، مولانا محمد خواجہ شریف شیخ الحدیث ، جناب سید احمد پاشاہ قادری معتمد عمومی مجلس و رکن اسمبلی چار مینار، جامعہ کے دیگر شیوخ اساتذہ اور مہمان موجود تھے۔ مولانا مفتی خلیل احمد نے بتایا کہ آصفجاہی دور میں دکن میں تعلیم سے متعلق رجحان اور شعور نہیں تھا ۔ فضیلت جنگ انواراللہ فاروقیؒ نے دکن میں باضابطہ تعلیم کا آغاز کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ملازمتوں کے حصول کے لئے پنجاب یونیورسٹی اور شمال کی دیگر یونیورسٹیوں کا رخ کرنا پڑتا تھا ۔ بانی جامعہنظامیہ نے142سال قبل یہاں پر دینی اور عصری کورسس کا آغاز کیا جس سے نہ صرف مسلمان بلکہ ہزاروں ہندو، سکھ، عیسائی اور دیگر طبقات نے بھی استفادہ کیا ۔ آندھر اپردیش کے پہلے چیف منسٹر بی رام کرشنا راؤ ، باگاریڈی جیسی شخصیتوں نے یہاں تعلیم حاصل کی تھی ۔ بانی جامعہ حیدرآباد میں دائرۃ المعارف کا قیام کیا جس میں8صدی ہجری سے قبل کی کتابوں کی تحقیق اور اشاعت کا کام ہوتا ہے ۔ جس کے کارناموں پر خود عرب دنیا حیران ہے۔ دائرۃ المعارف عالم عرب میں حیدرآباد رکن کی پہچان ہے ۔ دکن میں پہلے صرف شخصی کتب خانے ہوا کرتے تھے عوامی استفادہ کے لئے کوئی کتب خانہ موجود نہیں تھا جس پربانی جامعہ نے کتب خانہ آسفیہ اسٹیٹ سنٹرل لائبریری قائم کی جہاں تقریباً60زبانوں کی لاکھوں کتابیں موجود ہیں دکن میں طب یونانی کا باضابطہ آغاز کروایا ۔ دکن کا نظام قضا ئت نہ صرف ہندوستان بلکہ دیگر ممالک میں مشہور ہے۔ بانی جامعہ چونکہ آصفجاہی سادس اور آصفجاہ سابعہ کے استاد اور وزیر امور مذہبی رہ چکے تھے ۔انہوں نے ان ادوار میں دکن کی ریاست میں نہ صرف علمی رجحان کو فروغ دیا بلکہ عدل و انصاف کو قائم رکھنے میں اہم رول ادا کیا ۔ شیخ الجامعہ نے کہا کہ بانی جامعہ کے ایک شاگرد مولوی عبدالرزاق نے شہر میں عصری تعلیمی ادارہ انوار العلوم قائم کر کے خود اپنے استاذ فضیلت جنگ سے اس کا افتتاح کروایا تھا۔ ان کے ایک اور شاگرد نے ورنگل میں پنجتن تعلیمی اداروں کا ایک جال قائم کیا اس طرح سے بانی جامعہ نظامیہ دکن میں دینی اور عصری تعلیمی اداروں کی نہ صرف بنیاد ڈالی بلکہ اپنے شاگردوں کو ادارے قائم کرنے کی ترغیب دی۔ انہوں نے اجمیر شریف میں بھی دارالعلوم معینیہ کا قیام عمل میں لایا تھا ۔ مفتی خلیل احمد نے بتایاکہ بانی جامعہ نے جامعہ کے قیام کے بعد اسے قوم کے نام معنون کردیا اور اپنے اہل خانہ کو اس سے دور رکھا ۔ خود دو سلاطین دکن کے استاذ ہونے کے باوجود سرکاری امداد قبول نہیں کی ۔ جو ادارے سرکاری امداد پر چلتے تھے سقوط حیدرآباد کے بعد وہ بند ہوکر رہ گئے لیکن جامعہ نظامیہ بغیر کسی بیرونی یا مقامی حکومتوں کی مدد کے صرف مقامی مسلمانوں کے تعاون و اشتراک سے ترقی کے منازل طے کررہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ صدر سالہ تقاریب منانے کا مقصد صرف دھوم دھام نہیں بلکہ علم کی روشنی کو مزید پھیلانا ہے ۔جس طرح سے جامعہ نظامیہ کے125سالہ جشن کے موقع پر مختلف ادارے قائم کئے گئے تھے اسی طرح بانی جامعہ کی صد سالہ عرس تقاریب کے موقع پر بھی تعلیمی تحریک کو وسعت دینے کا پروگرام بنایا گیا ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ14فروری کو سالار ملت آڈیٹیوریم اردو مسکن خلوت میں عربی سمینار منعقد ہوگا جس میں مصر کے جامعہ ازہر کے نائب شیخ کے علاوہ کویت اور دیگر ممالک کے علماء اور جامعہ کے فارغین مقالے پیش کری گے ۔15فروری کو اندراپریہ درشتی آڈیٹوریم میں انگریزی ار اردو کا سیمنار منعقد ہوگا جسمیں ہندوستان ، امریکہ ، پاکستان، کناڈا اور دیگر ممالک کے علماء شرکت کریں گے ۔20مارچ کو مرکزی جلسہ عام منعقدہوگا ۔21مارچ کو عرس شریف اور جلسہ عطائے خلعت و اسناد منعقد ہوگا جس میں ملک بھر کے شعراء شرکت کریں گے ۔ اس موقع پر احمد پاشاہ قادری نے جامعہ کے تعارفی انگریزی فولڈر کی رسم اجراء انجام دی ۔ پریس کانفرنس میں مولانا محمد عبیداللہ فہیم، مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین ، جناب میر ذوالفقار علی سابق میئر، مولانا قاضی محمد رفیع قندھاری ، مولاناسید شاہ نعمت اللہ قادری، قاضی سید لطیف علی قادری، مولانا محی الدین قادری اور دسرے موجود تھے ۔ مولانا محمد انوار احمد قادری نائب شیخ التفسیر نے تعارفی کلمات پیش کئے ۔


Hyderabad news, old city news, hyderabad deccan old city news, news of old city

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں