کرناٹک میں لاٹری کو دوبارہ شروع نہیں کیا جائے گا - وزیر اعلیٰ سدرامیا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-02-06

کرناٹک میں لاٹری کو دوبارہ شروع نہیں کیا جائے گا - وزیر اعلیٰ سدرامیا

بنگلور
ایس این بی
ریاست میں لاٹری کو دوبارہ شروع کرنے کا سوال ہی نہیں اٹھتا ۔ حکومت کا خزانہ ابھی تک خالی نہیں ہوا ہے ۔ وزیر اعلیٰ سدرامیا نے یہ وضاحت پیش کی ۔ قانون ساز کونسل میں وقفہ صفر کے موقع پر جے ڈی ایس کے رکن بسواراج ہورٹی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ صحت کے شعبہ اور دیگر سماجی کاموں کے لئے لاٹری کی رقم کا استعمال کرنے کی حکومت کو ابھی تک نوبت نہیں آئی ہے ۔ خزانے میں رقم کی قلت نہیں ہے اور نہ ہی ایسی تجویز حکومت کے زیر غور ہے ۔ حال ہی میں ریاستی حکومت کی طرف سے دوبارہ لاٹری کا آغاز کئے گئے جانے کی افواہیں اڑائی جارہی ہیں ۔ منصوبہ بندی کمیشن نے اس کی سفارش بھی کی ہے ۔ لاٹری سے موصول ہونے والی آمدنی کو صحت کے شعبہ کے لئے استعمال کرنے کامشورہ دئیے جانے کے متعلق افواہیں اڑائی گئی ہیں ۔ لوگوں کے اس کی پرزور مخالفت بھی کی تھی ۔ گزشتہ روز منعقد لیجس لیچر پارٹی میٹنگ میں بھی اراکین نے لاٹری کو دوبارہ شروع نہ کرنے کی اپیل کی ہے ۔ آج قانون ساز کونسل میں تمام افواہوں پر روک لگاتے ہوئے وزیر اعلیٰ سدرامیا نے بتایا کہ لاٹری کے دوبارہ آغاز کا سوال ہی نہیں اٹھتا ۔ اسلئے کسی کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریاست کی مالی حالت مستحکم ہے ۔ ٹیکس سے وسائل کی ذخیرہ اندوزی بھی بہتر ہے ۔ جس کے سبب لاٹری سے موصول ہونے والی آمدنی بہتر ہے ۔ اس لئے لاٹری کی آمدنی سے حکومت کو کوئی پریشانی نہیں ۃے ۔ اس کے علاوہ منصوبہ بندی کمیشن نے بھی لاٹری کو دوبارہ شروع کرنے کے لئے کوئی سفارش نہیں کی ۔
وزیر اعلیٰ سدرامیا نے قانون ساز کونسل کو بتایا کہ بنگلور کے قلب میں454ایکڑ اراضی پر واقع پیالیس گراؤنڈ کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے ۔ اس معاملے پر عائد کی گئی پابندی ہٹانے کے لئے مناسب کارروئی کرنے کا فیصلہ حکومت کے زیر غور ہے ۔ وقفہ سوالات کے موقع پر وی ایس اگرپا کے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ سدرامیا نے بتایا کہ اس سے قبل ہی بنگلور اور میشور پیالیس کو سرکاری تحویل میں لینے کافیصلہ لیا گیا تھا ۔ مہاراجہ کے اہل خانہ نے اس کو چیلنج کرتے ہوئے ہائی کورٹ میں عرضی پیش کی تھی۔ وہاں حکومت کی حمایت میں فیصلہ سنایا گیا تھا ۔ اس پر چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں عرضی پیش کی گئی جہاں حالات کو حسب معمول جاری رکھنے کی ہدایت دی گئی ہے ۔ پیالیس گراؤنڈ کی ملکیت کے متعلق جو پابندی لگائی گئی ہے ۔ اسکو ہٹانے کے لئے اقدامات کرنے کے ساتھ ساتھ پیالیس گراؤنڈ میں غیر قانونی طور پر تعمیر کئے گئے شیڈس کو بھی قانونی حدود میں لانے کیلئے جو رکاوٹیں در پیش ہیں اس کا جائزہ لینے کے بعد مناسب اقدامات کئے جائیں گے ۔
انہوں نے بتایا کہ پولیس گراؤنڈ کو اپنی تحویل میں لینے کے لئے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کرکے اس سلسلے میں اقدامات کئے جائیں گے ۔ بنگلور پیالیس گراؤنڈ کے متعلق پیالیس گراؤنڈ کے سب ایکٹ1996کے ذریعہ اس کو حکومت نے اپنے قبضہ میں لے لینے کا فیصلہ کرلیا تھا۔پیالیس گراؤنڈ کے احاطے میں6عمارتیں اور80عارضی عمارتیں تعمیر کی گئی ہیں۔ فی الحال پیالیس گراؤنڈ میٹنگ ، پروگرام اور شادی کے لئے استعمال کیاجارہا ہے ۔ حکومت کو صرف اجازت دینے کا اختیار حاصل ہے ، اس کے علاوہ کسی بھی طرح کی آمدنی حاصل نہیں ہورہی ہے ۔ ان تمام باتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے پیالیس گراؤنڈ کو حکومت کے قبضہ میں لینے کے لئے درکار تمام مناسب اقدامات کرنے کے لئے فیصلہ لیاگیا ہے ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پیالیس گراؤنڈ میں منعقدہ تقاریب سے آنے والی آمدنی کے متعلق اطلاع نہیں ملی ہے ۔ اس سلسلے میں تفصیلات پیش کرنے کے لئے کمرشیل ٹیکس کے محکمہ کو ہدایت دی گئی ہے ۔
وزیر اعلیٰ سدرامیا نے قانون ساز کونسل کو بتایا کہ کسی بھی صنعت کو ریاست کے باہرجانے کا موقع نہیں دیاجائے گا ۔ صنعتوں کے لئے درکار تمام تعاون اور سہولیات فراہم کرنے کے لئے حکومت تیار ہے۔ وقفہ سوالات کے موقع پر کوٹگی مٹھ مہانتیش ملیکار جن کی حمایت میں ارون شاہپور کی طرف سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ دھارواڑ میں ہیرو موٹار کمپنی کو زمین کے علاوہ تمام تعاون فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی اس کے باوجود وہ کمپنی ریاست چھوڑ کر چلی گئی ۔ اس کے علاوہ کوئی بھی کمپنی نے ریاست چھوڑنے کافیصلہ نہیں لیا ہے ۔2013ء سے قبل8صنعتیں ریاست چھوڑ کرچلے گئے تھے ۔ کانگریس کی قیادت والی حکومت اقتدار میں آنے کے بعد ہیر وموٹارس کمپنی کے سوائے کوئی بھی کمپنی ریاست چھوڑ کر نہیں گئی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ایشین پینٹس کے ریاست چھوڑ دینے کی جو افواہیں اڑائی گئی ہیں اس میں کوئی سچائی نہیں ہے ۔ ایشین پینٹس نے چند رعاتیں طلب کی ہیں، ان کو اس سلسلے میں عنقریب میٹنگ منعقد کی جائے گی ۔ حیدرآباد سے33فارما سیوٹیکل کمپنیاں ریاست میں قائم ہورہی ہیں ۔ اس کے علاوہ تملناڈو سے62صنعتیں اور مہاراشٹر سے100کارخانے ریاست میں قائم ہورہی ہیں۔ انہوں نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی کارخانے ریاست سے باہر جانے کا موقع فراہم نہیں کیا جائے گا۔

No proposal to introduce lottery in Karnataka: CM Siddaramaiah

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں