ریل بجٹ - ریلوے مسافر کرایوں میں کوئی تبدیلی نہیں - شرح بار برداری میں اضافہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-02-27

ریل بجٹ - ریلوے مسافر کرایوں میں کوئی تبدیلی نہیں - شرح بار برداری میں اضافہ

نئی دہلی
آئی اے این ایس
وزیر ریلوے سریش پربھو نے آج اپنا پہلا ریلوے بجٹ، پارلیمنٹ میں پیش کردیا۔ اس بجٹ میں ریلوے مسافر کرایوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا ہے البتہ شرح باربرداری میں پھر ایک بار اضافہ کیا گیا ہے۔اس بجٹ میں ریلوے مسافر کرایوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا ہے البتہ شرح بار برداری میں پھر ایک بار اضافہ کیا گیا ہے۔ ریلوے خدمات، سیفٹی اور معیار کو عالمی معیار کے ہم پلہ بنانے کی تجویز ہے ۔ ریلوے کے منصوبہ مصارف میں خاطر خواہ یعنی 52فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے اور اس خرچ کا تخمینہ100,011کروڑ روپے(16.7بلین ڈالر)ہے۔9اہم روٹس پر بعض مسافر ٹرینوں کی رفتار میں50فیصد اضافہ کیا گیا ہے ۔ مال گاڑیوں کی رفتار میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔ بالائی برتھس پر پہنچنے کے لئے سیڑھیاں(لاڈرس) قائم کی جائیں گی۔400اسٹیشنوں میں وائی، فائی سہولتیں دی جائیں گی اور ٹرینوں میں17999بائیو ٹائلٹس بنائے جائیں گے ۔ اسکیلیٹرس کے لئے مزید رقمی گنجائش ہوگی ۔ ریزرویشن کے بغیر ٹکٹس کے لئے طریقہ کار کو آسان بنایاجائے گا۔ خاتون مسافرین کی سیفٹی کے لئے کیمرے نصب کئے جائیں گے ۔ وزیر ریلوے نے لوک سبھا میں66منٹ کی اپنی تقریر کے دوران کہا کہ’’مسافر کرایوں میں کوئی اضافہ نہیں ہوگا۔ ہم، مسافروں کی سہولتوں بشمول صفائی کو بہتر بنانے پر توجہ دیں گے۔‘‘ وزیر اعظم نریندر مودی نے پربھو کی تقریر کو بڑی دلچسپی سے سنا۔ وزیر ریلوے نے اگرچہ اپنی تقریر میں شرح باربرداری میں اضافہ کا کوئی تذکرہ نہیں کیا اس کے باوجود شرح باربرداری میں2.1فیصد اور10فیصد کے درمیان اضافہ کیاگیا ہے۔ حتی کہ غذائی اجناس، دالوں، یوریا اور کوئلہ جیسی اشیاء پر بھی شرح باربرداری میں اضافہ کیا گیا ہے ۔گزشتہ ریلوے بجٹ، سال گزشتہ جولائی میں مودی حکومت نے پیش کیا تھا ۔ مسافر کرایوں میں تقریباً15فیصد اضافہ کیا گیا تھا جب کہ شرح باربرداری میں6.5فیصد اضافہ کیا گیا تھا ۔ وزیر ریلوے نے آمدنی اور خرچ میں عملی تناسب کو بہتر بنانے کا بھی وعدہ کیا۔مذکورہ تناسب سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ حصول آمدنی کے لئے روز مرہ کا رروائیوں (ٹرینوں کی آمدورفت وغیرہ) پر کتنی رقم خرچ ہوتی ہے ۔ اس سے یہ اندازہ بھی ہوتا ہے کہ سفیٹی اور توسیعی پراجکٹوں کے لئے کتنی رقم بچی ہے۔ ایسا معلو م ہوتا ہے کہ سریش پربھو نے مالیہ کے حصول کے لئے فاضل اراضی یا دیگر اثاثہ جات کو فروخت کرنے یا لیز پر دینے کے امکانات کو مسترد کردیا ۔ انہوں نے منصوبہ مصارف میں52فیصد اضافہ کا اشارہ کرتے ہوئے مسافرکرایوں سے ہونے والی آمدنی میں اضافہ کا تخمینہ16.7فیصد کیا جبکہ شرح بار برداری سے ہونیو الی آمدنی میں اضافہ کا تخمینہ13.5فیصد ہے۔ مالیاتی خلاء کو پاٹنے وزیر ریلوے نے مارکٹ سے قرضہ جات کے حصول میں46.5فیصد اضافہ کی تجویز بھی پیش کی ۔ بجٹ کی پیشکشی کے جلد بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنا انگوٹھا دکھاتے ہوئے سریش پربھو کی طرف اشارہ کیا۔ مودی نے اپنے ٹوئٹ پیام می کہا ہے کہ’’ریل بجٹ ، 2015-16پیش بینی، مستقبل کی ضروریات کی تکمیل اور مسافروں کی سہولت پر توجہ پر مبنی ہے۔ حصول مقصد کے لئے یہ ایک واضح منصوبہ ہے۔ تاہم ریلوے بجٹ، مارکٹس پر مثبت رجحانات کا حامل نہیں ہوسکا۔ بمبئی اسٹاک ایکسچینج(بی ایس ای) کا حساس اشاریہ(سنسکس) لگ بھگ260پوائنٹس یا تقریباً ایک فیصد گر گیا۔ ریلویز سے وابستہ بیشتر اسٹاک کمپنیوں میں اضطراب دیکھا گیا ۔ وزیر ریلوے نے اپنی تقریر کا آغاز کچھ اس انداز میں کیا’’ گزشتہ چند دہوں سے ریلوے سہولتوں میں خاطر خواہ بہتری نہیں ہوئی ہے ۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ریلویز میں سرمایہ کاری کم ہوئی ہے ۔ مسافروں کی بھیڑ بھاڑ بڑھی ہے اور ریلوے سہولتوں کا، حد سے زیادہ استعمال ہوا ہے۔ نتیجہ کے طور پر سیفٹی کو چیلنج کا سامنا ہوا ہے ۔ خدمات کے معیار میں انحطاط آیا ہے ۔ مسافروں کو خاطر خواہ سہولتیں ہنیں ملی ہیں۔ مالیاتی وسائل بھی کم رہے ہیں۔ ایسی صورتحال کا خاتمہ ہونا چاہئے ۔‘‘ (یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ سریش پربھو ایک چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ سے سیاستداں بنے ہیں) انہوں نے اپنی تقریر کے دوران کئی ہندی اشعار سنائے اور کہا کہ’’ ہمیں اپنی انڈین ریلویز کو سیفٹی سیکوریٹی اور بنیادی سہولتوں کے اعتبار سے ایک مثالی ادارہ بنانا ہے ۔‘‘ وزیر ریلوے نے اپنی تقریر کے دوران لفظ’’ پربھو‘‘ کا بھی استعمال کیا ور کہا کہ’’ سب سے پہلی چیز جس کی میں درخواست کرتا ہوں وہ یہ ہے کہ پربھو یہ سب کیسے ممکن ہوگا۔‘‘ انہوں نے قہقہوں کی گونج میں یہ کہا کہ اس فانی’’پربھو‘‘کو انڈین ریلویز کے دوبارہ جنم کی نگرانی کا کام سونپا گیا ہے۔ قبل ازیں وزیر ریلوے نے انڈین ریلویز( کے موضوع) پر ایک وائٹ پیپرپیش کیا اور کہا کہ یہ دستاویز دنیا کے ایک سب سے بڑے ریلوے نٹ ورک سے متعلق ان کے منصوبوں کی عکاسی کرتا ہے اور جاریہ سال کے اواخر میں ایک دستاویز تناظر2030پیش کیاجائے گا۔ سریش پربھو نے کہا کہ انڈین ریلویز میں بہتر تبدیلیوں کے4مناظر کا تعین کیا گیا ۔ 1) مسافرین کے لئے خدمات میں بہتری۔2)محفوظ سطر۔3 )عصری انفراسٹرکچر اور4) مالیاتی استحکام۔’’ہم صفائی پر توجہ دینے کے لئے ایک علیحدہ محکمہ قائم کریں گے ۔‘ یہاں یہ تزکرہ بے جا نہ ہوگا کہ ہندوستان کو دنیا کی ایک قدیم ترین اور وسیع ترین ریلوے نیٹ ورک کے حامل ہونے کا اعزاز حاصل ہے ۔ ٹرینوں کے ذریعہ لگ بھگ23ملین لوگ روزانہ سفر کرتے ہیں ۔ یہ تعداد آسٹریلیا کی آبادی کے برابر ہے۔ یومیہ2.65ملین ٹن مال و اسباب کی منتقلی عمل میں آتی ہے ۔
ریلوے بجٹ کے اہم خد و خال
* مسافر کرایوں میں کوئی اضافہ نہیں
* 110-130کیلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ٹرینوں کو160-200کلو میٹر فی گھنٹہ تک بڑھا دیاجائے گا۔
* ٹرینوں میں17000ٹائلٹس پہلے ہی تبدیل کئے جاچکے ہیں۔ مزید17000بائیو ٹائلٹس بنائے جائیں گے ۔
* اسٹیشنوں کو صاف رکھنے کے لئے نئے محکمہ کی تخلیق کی تجویز
* سوچھ ریل سوچھ بھارت کے تحت کارکردگی۔
* ایس ایم ایس الرٹس متعارف کرائیں جائیں گے ۔
* بغیر پیپر کے ٹکٹنگ سسٹم کی تیاری۔
* زمرہ بی اسٹیشنوں میں وائی، فائی سہولتوں کی فراہمی ۔
* ممبئی، کولکتہ اور چینائی میں مضافاتی ٹرین نیٹ ورک کو بہتر بنانے کی تجویز۔
* پارلیمنٹ کے جاریہ اجلاس کے دوران نئی ٹرینوں اور ان کی فریکونسی کے بارے میں اعلان کیاجائے گا۔
* بھیڑ بھاڑ کو کم کرنے مکمل عملی سٹیلائٹ ٹرمنلس قائم کرنے کے لئے10شہروں کی شناخت۔
* آئندہ5برسوں میں 8.5لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری۔
* مسافروں کو لے جانے کی صلاحیت کو یومیہ21ملین سے بڑھاکر30ملین کردینے کی تجویز۔
* 96,182کروڑ روپے مالیت کے77نئے پراجکٹوں کی منظوری۔
* فارین ریل ٹکنالوجی تعاون اسکیم شروع کرنے کی تجویز۔
* کرین ٹکنالوجی انجن متعارف کرنے کی تجویز۔
* ارکان پارلیمنٹ پر ان کے فنڈس کا ایک حصہ ریلوے سہولتوں کو بہتر بنانے پر صرف کرنے کی اپیل۔
* ریلوے اسٹیشنوں کو فروغ دینے کے لئے خانگی فریقین سے بولیوں کی کھلی طلبی۔

Rail Budget 2015: No fare hike, no new trains

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں