چنانچہ اسی پس منظر میں عآپ نے اپنے 2اہم انتخابی وعدوں کی تکمیل کرتے ہوئے اعلان کیاہے کہ ماہانہ 400یونٹس تک کے برقی صرف پر 50فیصد سبیسڈی دی جائے گی اور اور تمام گھرانوں کو ماہانہ 20ہزار لیٹر پانی مفت سرابراہ کیاجائے گا، اس سے گرچہ سرکاری خزانہ پر 1670کروڑ کا بوجھ عائد ہوگا، البتہ جن صارفین کا برقی صرفہ 400یونٹس سے زیادہ ہوگا، شرحوں میں 50فیصد سبیسڈی نہیں ملے گی؛ بلکہ زیرو اساس سے مکمل چارجس ادا کرنے ہوں گے، اس اسکیم سے لک بھگ 36لاکھ صارفین یا جملہ صارفین کی 90فیصد تعداد کو فائدہ پہنچنے کی بات کہی گئی ہے ، اس طرح ان تمام گھرانوں میں جہاں کاردکرد آبی میٹرس ہیں20ہزار لیٹر مفت پانی سربراہ کئے جانے کا فیصلہ بھی لیا گیا، اس سے تقریبا 18لاکھ خاندان مستفید ہوں گے، اس میں اگر ماہانہ صرف 20ہزار لیٹر سے تجاوزکر جاتا ہے تو سارے سربراہ کردہ چارجس ادا کرنے ہوں گے۔
بہرحال عآپ نے اپنے دو انتخابی وعدوں کی تکمیل کے لئے جو ہری جھنڈی دکھا دی ہے، یہ انتخابی وعدے گذشتہ انتخابات کے موقع سے بھی کئے گئے تھے اور اس کو عآپ کی 49دنوں کی حکومت میں نافذ العمل بھی کیا گیا تھا،جس کا اثر گذشتہ یہ ہوا تھا کہ اس وقت کجریوال کے بجلی کے نصف دام معاف کرنے کے اعلان کے ساتھ آئندہ انتخابات کے پیش نظر دیگر کانگریس اور بی جے پی کے کارکنوں نے بھی اس طرح کے خوش آئند کام کے لئے ہدایات دی تھی، جو کہ صرف صرف زبانی جمع خرچ، کاغذی وعدہ اور ردی کی ٹوکری ثابت ہوئیں، جن میں مہاراشٹرا کے رکن پارلیمنٹ سنجے نروپم کا ریاست میں برقی شرحوں میں فوری کمی لانے کا اعلان تھا،اسی طرح ہریانہ کے چیف منسٹر کا بجلی کے دام کم کرنے کا اعلان تھا، بہرحال آئندہ انتخابات کے پیش نظر آپ کے نقش قدم پر چلنے کی دوڑ ہر ایک میں لگی ہوئی تھی، چنانچہ اس وقت راجستھان میں بی جے پی وزیر اعلی نے کجریوال کے نقش قدم پر چلتے ہوئے سرکاری بنگلہ لینے سے انکار کر دیا تھا، سڑکوں پر ٹرافک کے اصول کے پابندی کی بات کہی تھی۔بہرحال انتخابات 2014 کے پیش نظر عآپ کی سادگی اپنانے کی ہر شخص ڈہونگ کر رہا تھا، لیکن اب جب کہ 2014لوک سبھا انتخابات ہوچکے ، بی جے پی بر سر اقتدار آچکی ،شروع شروع میں تو وزیر اعظم نے اپنے کارکنان اور رفقاء کو کچھ سادگی اور سادہ لوحی اپنانے کی نصیحت کی ؛ لیکن خود ہی بارک اوما کے آمد کے موقع سے 10.10لاکھ کے سوٹ زیب تن کرکے میڈیا اور عوام کے عتاب کے شکار بنے ۔ اسکے بالمقابل عام آدمی کے منتخب وزراء اور کارکنان نے وی آئی پی کلچر کے خاتمہ کے لئے بتقریب حلف برداری سادہ لباس زیب تن کرتے ہوئے حلف لیا۔لیکن اب جب کہ انتخابات ہوچکی کوئی بھی عآپ کی نقل کی کوشش نہیں کررہا، کسی نے بھی دہلی حکومت کی طرح بجلی کے دام نصف کرنے کی بات نہیں ،یا وی آئی پی کلچر ختم کر کے عام ٹرافک کے قواعد کے مطابق اپنے آپ کو ڈھالنے کی بات کوئی نہیں کہہ رہا، بہرحال اس وقت لوک سبھا انتخابات کا نشہ تھا جو اس طرح کے اقدامات کے اعلان پر دیگر پارٹیوں کے ابھار رہا تھا؛ لیکن اب اس وقت سب یہ کہتے نظر آرہے ہیں کہ عآپ کے ان انتخابی وعدوں کی تکمیل مشکل ، دشوار کن نظر آرہی ہے ۔
بہر حال عآپ نے فی الحال جو عوام دوست پالیسی اختیار کی ہے جو کہ اس کی کامیابی کی اصل وجہ بھی ہے اور عآپ کے قائدین اور زعماء بھی اس کے لئے فی الحال پرعزم نظر آتے ہیں تو اس سے ملک کو سیاست کی ایک نئی جہت اور سمت ملے گی اور ملک میں شفافیت اور صدق وصفا کا دور دورہ ہوگا، انارکی ، انانیت، رشوت خوری،کالا بازاری، غریبی کا خاتمہ ہوگا،بہرحال عآپ نے موجود ہ سیاست کو حقیقی حکمرانی اور سیاست کا ایک آئینہ دکھایا ہے اور واقعہ سردار قوم کا خادم ہوتا ہے کہ مصداق اپنے آپ کو ڈھالنے کی کوشش ہے ، جو اس رشہ کشی اور خودبینی اور خودسری کے دور میں نہایت نازک مرحلہ ہے ، عآپ نے جس پر خطر اور کھٹن راستہ کو اختیار کیا ہے اس صدق وصفا، صفائی کردار اور شفافیت کی راہ پر کہاں تک چلتی ہے یہ تو وقت ہی بتائے گا؛ لیکن خود اس نے اس قسم کا راستہ اختیار کر کے دوسروں کے لئے حکمرانی کی ایک نئی راہ اور نئی سمت کا تعین کیا ہے جس سے نہ صرف ملک ترقی کرے گا؛ بلکہ ملک کی عوام کی غربت افلاس اور ظلم وستم اور رشوت وکالابازاری کا بھی خاتمہ ہوگا، ملک میں امن وامان کا دور دورہ ہوگا۔
***
مفتی رفیع الدین حنیف قاسمی ، وادی مصطفی شاہین نگر ، حیدرآباد۔
rafihaneef90[@]gmail.com
موبائل : 09550081116
مفتی رفیع الدین حنیف قاسمی ، وادی مصطفی شاہین نگر ، حیدرآباد۔
rafihaneef90[@]gmail.com
موبائل : 09550081116
رفیع الدین حنیف قاسمی |
Delhi government on its way of commitments. Article: Mufti Rafiuddin Haneef Qasmi
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں