چھٹی مالیاتی پالیسی میں آر بی آئی کی شرح سود برقرار - گورنر رگھو رام راجن - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-02-04

چھٹی مالیاتی پالیسی میں آر بی آئی کی شرح سود برقرار - گورنر رگھو رام راجن

ممبئی
پی ٹی آئی
مارکٹس اور صنعتوں کو مایوس کرتے ہوئے ریزروبینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے گورنر رگھو رام راجن نے آج شرح سود کو برقرا رکھا ۔ انہوں نے کہا کہ15دن قبل جاری کردہ غیر مصرحہ شرحوں میں کٹوتی کی کوئی معقول وجہ نہیں ہے ۔ آر بی آئی نے بنچ مارک کی بازخریدی کی شرح کو7.75فیصد برقرار رکھا لیکن قانونی شرح ادائی قرض( ایس ایل آر) میں کمی کردی۔7فروری سے قرض دہندہ کی جانب سے جمع کی جانے والے کو اساسی سرمایہ کو50فیصد نشانات سے21.5فیصد نشانات تک کردیا جس کی وجہ سے بینک کو قرض فراہم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ گورنر آر بی آئی رگھو رام راجن نے آج یہاں رواں مالی سال کی چھٹی مالیاتی پالیسی کا جائزہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی کو قابو میں رکھنے پر اپنی توجہ مرکوز کرتے ہوئے ریزروبینک نے سود کی شرحوں کو برقرار رکھنے کے اعلان سے مکان اور کار خریدنے کے خواہاں افراد کے لئے سستے قرضوں کے حصول میں انہیں مزید انتظار کرنا ہوگا ۔ راجن نے کہا کہ مہنگائی میں کوئی خاص کمی دکھائی نہیں دینے کی وجہ سے سود کی شرحوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی جارہی ہے ۔ اس کے علاوہ اگلے مالی سال کا بجٹ بھی اسی ماہ آنے والا ہے اوراس کا بھی انتظار کیاجارہا ہے ۔ ریزروبینک نے رواں مالی سال میں ترقی کی شرح5.5فیصد رہنے کی بات کہی جب کہ اگلے سال میں بڑھ کر6.5فیصد ہوجانے کی امید ظاہر کی ہے۔ راجن نے اس امید کا اظہار کیا کہ مزید بینکوں شرحوں میں کمی کے اعلان کو قرض حاصل کرنے والوں تک پہنچائیں گے ۔ انہوں نے بتایا کہ صرف چند ہی بینک ایسے ہیں جنہوں نے آر بی آئی کی جانب سے شرحوں کی کٹوتی کے بعد اپنی شرحوں کو کم کیا ہے ۔ راجن نے یہ بتاتے ہوئے کہا کہ مخالف کساد بازاری کے مرحلہ یا15جنوری شروع کردہ مالی صورتحال پر ان نئی تبدیلیوں کی کوئی اثر نہیں ہوگا ۔ ریزروبینک آف انڈیا کے لئے یہ مناسب ہوگا کہ وہ انتظار کرے اور جاریہ شرح سود کو برقرار رکھے ۔ رگھو رام راجن کی جانب سے پالیسی کے اعلان کے فوری بعد اسٹاک مارکٹس کا حساس اشاریہ بری طرح نیچے آگیا جس میں بیکنگ اسٹاک سب سے زیادہ متاثر ہوئے ۔ آر بی آئی کے اعلان سے مارکٹوں کی ترقی کے لئے شروع کردہ اقدامات پر اثر پڑا ۔ اس اعلان سے جو شعبہ متاثر ہوئے ہیں ان میں خصوصی طور پر غیر ملکی سرمایہ کاری کے اداروں پر اثر پڑا ہے ۔ درحالانکہ ملک میں باز سرمایہ کاری کے لئے حکومت کی جانب سے سرمایہ کاری کی حد میں اضافہ کیا گیا ہے جس سے برآمدات کے شعبہ کو فائدہ ہوسکتا ہے ۔ یہ شعبہ جو عالمی معیشت میں باد مخالفت سے نمٹنے کی کوشش کررہا ہے۔ اس فیصلہ سے برآمدات میں قرض کو دوبارہ خریدنے کی سہولت کو سسٹم لیول لکویڈیٹی سے تبدیل کردیا گیا ہے جو7فروری سے لاگو ہوگا ۔ مرکزی وزیر فینانس ارون جیٹلی کی جانب سے اس ماہ کے اختتام پر ان کی جانب سے پیش کئے جانے والے پہلے مکمل سال کے بجٹ کے اشارے مل رہے ہیں مرکزی بینک مکرر کہا ہے کہ بینک چاہتا ہے کہ افراط زر کو کم کرنے کی سمت مزید سہولتیں فراہم کی جائیں اور اعلیٰ سطحی مالیاتی شعبہ کو مستحکم کیاجائے۔ راجن نے کہا کہ افراط زر توقع ہے کہ جنوری2016ء تک ہدف کی قریبی سطح 6فیصد تک پہنچ جائے گا لیکن کمزور مانسون، تیل کی قیمت اور غالباً ممکنہ مالی خسارہ اس راہ میں حائل ہیں ۔ راجن جو17ماہ قبل آر بی آئی کے صدر نشین کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے ہی افراط زر سے مقابلہ کو فوقیت دیتے آرہے ہیں ،15نوری کو حیرت انگیز طور پر غیر مصرحہ نظر ثانی کے دوران شرح سود میں25اساسی نشانات تک کٹوتی کی ہے ۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے راجن نے کہا کہ مرکزی بینک کی نظر آنے والے افراط زر کے ڈاٹا اور مجموعی گھریلو پیداوار پر لگی ہوئی ہے۔ مالی سال2015-16کی پہلی دو ماہی پالیسی کو7اپریل کو پیش کی جائے گی ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ حکومت ایک ٹھوس بجٹ پیش کرے گی۔

Sixth Bi-Monthly Monetary Policy Statement, 2014-15 by Dr. Raghuram G. Rajan, Governor

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں