مسلم تحفظات کی جدو جہد مذہبی نہیں سماجی - اسدالدین اویسی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-02-05

مسلم تحفظات کی جدو جہد مذہبی نہیں سماجی - اسدالدین اویسی

پونے
اعتماد نیوز
صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین و رکن پارلیمنٹ بیرسٹر اسد الدین اویسی نے واضح کیا کہ مسلم ریزرویشن کی جدو جہد مذہب کی بنیاد پر نہیں بلکہ سماجی پسماندگی کی بنیاد پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان اس ملک میں دوسرے درجہ کے شہری ہرگز نہیں ہیں ۔ انہیں بھی اس ملک میں برابر کی حصہ داری چاہئے ۔ بیرسٹر اویسی پونے کے کوثر باغ ہال میں مسلم تحفظات پر ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے، جس کا اہتمام مسلم آرکشن کمیٹی مسلم منچ اور کئی دوسری تنظیموں نے کیاتھا۔ پولیس نے اس جلسہ کی مشروط اجازت دیتے ہوئے اس کا وقت تبدیل کردیا ۔ جلسہ کے لئے شام4تا7بجے کا وقت دیا گیا تھا۔ گو کہ یہ جلسہ ایک فنکشن ہال کے باہری حصہ میں پولیس کی مشروط اجازت سے منعقد ہوا لیکن تقریباً3کلو میٹر دور تک تمام راستے عوام سے پر ہوچکے تھے۔ جلسہ میں خلل ڈالنے جلسہ گاہ سے2کلو میٹر دور شیو سینا کے کارکن مظاہرہ کررہے تھے لیکن شیو سیناکے احتجاج سے بے پرواہ بیرسٹر اویسی نے اپنے پرجوش خطاب میں مہاراشٹر حکومت کے اس قانون پر تنقید کی جس میں اس نے مسلمانوں کو ریزرویشن سے محروم رکھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات قابل فہم ہے کہ مسلمانوں کو مذہب کی بنیاد پرمراعات نہیں دی جاسکتیں لیکن مسلمانوں نے کبھی مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن نہیں مانگا،بلکہ پسماندگی کی بنیاد پر وہ ریزرویشن چاہتے ہیں۔ جلسہ گاہ سے دور دور تک عوام راستوں پر لگائے گئے بڑے بڑے ٹی وی اسکرین پر بیرسٹر اویسی کی تقریر سماعت کررہے تھے ۔ جلسہ سے دو کلو میٹر دور علاقے جیوتی ہوٹل چوک پر شیو سینا کے سینکڑوں کارکن بیرسٹر اویسی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کررہے تھے ۔ ایک طرف جلسہ گاہ میں آنے کے لئے عوام کا ہجوم امڈ پڑ رہا تھا تو دوسری طرف شیو سینا کے کارکن راستہ میں مزاحم ہورہے تھے ۔ پونے پولیس کو نظم و نسق پر قابو پانے کے لئے زیادہ فورس متعین کرنی پڑی تھی ۔ پولیس نے شیو سینا کے سینکڑوں مظاہرین کو آگے بڑھنے سے روک دیا اور ان میں سے بیشتر کو حراست میں لے کر وہاں سے دیگر مقام پر منتقل کردیا گیا ۔ بیرسٹر اسد الدین اویسی نے مہاراشٹر میں محمود الرحمن کمیشن کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ کمیشن نے اپنی15سفارشات میں پسماندگی کو دور کرنے کے لئے مسلمانوں کے لئے ریزرویشن کو ضروری قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ15سال سے مسلمانوں کے ووٹوں سے یہ دونوں جماعتیں اقتدا ر کرتی رہیں لیکن ان 15سالوں میں مسلمانوں کو جتنا کمزور اور پسماندہ بنایا گیا اس کے سبب ان دونوں کو اقتدار سے محروم ہونا پڑا ۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی انتخابات سے قبل کانگریس ، این سی پی حکومت نے آرڈیننس کے ذریعہ تحفظات فراہم کئے ۔ چونکہ وہ نیک نیت نہیں تھے محض ووٹ حاصل کرنے کے لئے انہوں نے آرڈیننس جاری کیا تھا ۔ اس لئے انہیں انتخابات میں شکست سے دوچار ہونا پڑا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک کے لئے مسلمانوں نے عظیم قربانیاں دی ہیں ۔
انگریزوں کے خلاف سب سے پہلا قطرہ خون کا مسلمانوں کا ہی گرا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ پشاور سے لے کر دہلی تک سڑک کے دونوں کنارے جتنے درخت ہیں وہ اس بات کی گواہی دیں گے کہ کتنے علمائے کرام کو ان درختوں سے لٹکایا گیا تھا ۔ انہوں نے جذباتی انداز میں کہا کہ آج مسلمانوں کی حب الوطنی پر سوال اٹھائے جارہے ہیں، ان کو جائز حق نہیں دیاجارہا ہے ۔ انہوں نے چیف منسٹر مہاراشٹرا دیویندر فڈ نویس سے کہا کہ انہیں ریاست کے مسلمانوں کو تحفظات دینا ہوگا۔ تحفظات کے علاوہ اس طبقہ کی پسماندگی کو دور کرنے نئے بجٹ میں انہوں نے3ہزار کروڑ روپے مختص کرنے کا مطالبہ کیا۔ پونے میں ان کی آمد کے موقع پر پولیس اور ریاستی انتظامیہ کی جانب سے ان پر عائد کی گئی تحدیدات کے حوالہ سے صدر مجلس نے کہا کہ یہ بار بار بار کہا جارہا ہے کہ بھڑکاؤ بھاشن، بھڑکاؤ بھاشن۔ مجلسی قائد نے کہا کہ بھڑکاؤ بھاشن کیا ہوتا ہے ۔ انہوں ںے ان پر بھڑکاؤ بھاشن کے الزام لگانے والوں کو چیلنج کیا کہ وہ کھلے میدان میں ان کا سامنا کریں کہ بھڑکاؤ بھاشن کیا ہوتا ہے اس پر بحث کریں۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹرا میں کتنے مسلمان رکن پارلیمنٹ بنے؟ کتنے آئی اے ایس آئی پی ایس ہیں؟ ملازمتوں میں ان کا کیا تناسب ہے؟ انہوں نے کہا کہ جو لوگ فرقہ پرستی کا لیبل لگارہے ہیں وہ پہلے یہ اعداد و شمار دیکھ لیں ۔ اصل فرقہ پرست تو یہ لوگ ہیں جو مسلمانوں کو ان کے حق سے محروم کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان تعلیمی طور ، معاشی طور پر کافی پسماندہ ہیں۔مسلمان تعلیم یافتہ ہوکر ایک باعزت شہری کی طرح زندگی گزارنا چاہتا ہے ۔ وہ اس ملک کی ترقی میں ہاتھ بٹانا چاہتا ہے ۔ انہوں نے وزیر اعظم کے میک ان انڈیا پروگرام کے حوالہ سے مضحکہ اڑایا کہ انگلینڈ میں اپنا سوٹ سلواتے ہیں، پھر میک ان انڈیا کا نعرہ بھی لگاتے ہیں ۔ ایک ہاتھ میں قرآن، ایک ہاتھ میں کمپیوٹر دینے وزیر اعظم کے اعلان پر مجلس کے صدر نے کہا کہ قرآن تو مسلمانوں کے سینہ میں محفوظ ہے ۔ اور کمپیوٹر سیکھنے میں مسلمان پیچھے نہیں ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ وہ ایک زندہ قوم کے نمائندہ ہیں اور وہ اپنی آخری سانس تک اپنی نمائندگی کے فرض کو نبھاتے رہیں گے چاہے اس کے لئے کتنے ہی سخت مراحل کیوں پیش نہ آئیں۔ ان کی لڑائی فرقہ پرستوں کے خلاف ہے۔ ان کی لڑائی کسی طبقہ کے خلاف نہیں ہے ۔ انہوں نے اپنی شدت والی جذباتی تقریر کے باوجود چند حیدرآؓادی محاوروں اور چٹکلوں کا سہارا بھی لیا ۔ پونے پولیس نے جلسہ کے اوقات تبدیل کردئیے تھے لیکن اس کے باوجود ہزاروں کی تعداد میں لوگ بیرسٹر اویسی کی ایک جھلک دیکھنے امڈ پڑے ۔ اس جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس ریٹائرڈ کو لسے پاٹل نے کہا کہ مسلمان پسماندہ بنادئیے گئے ہیں ۔ انہوں نے مسلمانوں کو ریزرویشن دینے کی پرزور وکالت کی اور کہا کہ سماجی انصاف کا یہی تقاضہ ہے کہ مسلمانوں کو بھی ریزرویشن دیاجائے۔ مسلم منچ کے کنوینر انجم انعامدار اور کئی تنظیموں کے نمائندوں، مجلس کے مہاراشٹرا یونٹ کے قائدین بھی اس موقع پر موجود تھے۔ بیرسٹر اویسی نے مہاراشٹرا کی جیلوں میں محروس بے قصور مسلم نوجوانوں کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ ایک طرف امیت شاہ کو سہراب الدین شیخ فرضی انکاؤنٹر کیس میں کلین چٹ دی جارہی ہے تو دوسری طرف مہاراشٹرا کی جیلوں میں کئی بے قصور مسلم نوجوان محروس ہیں ۔ انہیں مقدمات چلائے بغیر طویل عرصہ سے جیلوں میں رکھا گیا۔ مجلسی قائد نے ان محروس نوجوانوں کے مقدمات کی عاجلانہ سماعت کے لئے فوری عدالتوں کے قیام اور ان کی جلد رہائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بے قصور مسلم نوجونوں کو قید میں رکھتے ہوئے ان کے مستقبل کو برباد کیاجارہا ہے ۔ قبل ازیں بیرسٹر اویسی کا پونے پہونچنے پر زبردست استقبال کیا گیا ۔ پولیس نے انہیں جلسہ کے لئے مشروط اجازت دی اور میٹنگ کا مقام تبدیل کردیا گیا۔

Muslim reservations is social and not religious, Asaduddin Owaisi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں