مولانا آزاد میموریل اکادمی لکھنؤ - سیکولرزم سوشلزم اور قومی یکجہتی کے عنوان پر سمینار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-02-23

مولانا آزاد میموریل اکادمی لکھنؤ - سیکولرزم سوشلزم اور قومی یکجہتی کے عنوان پر سمینار

Maulana-Azad-Memorial-Academy-Lucknow-Seminar
لکھنو
ایس این بی/ محمد حنیف وارثی
ملک کو جس بات کی سخت ضرورت ہے اس میں اس وقت کمی پائی جارہی ہے ، انسانیت کو موضوع بناکر کیا گیا کام یقیناًانسانوں کے لئے فائدہ مند ہے ۔ ہندوستان میں لوگ انسانیت کی بنیاد پر ایک دوسرے سے مل جل کر کام کرتے تھے اور ایک دوسرے کے کام آتے تھے لیکن باہری طاقتوں کو یہ بات راس نہیں آئی اور انہوں نے اس میں خلل ڈال کر ملک کی ترقی میں رکاوٹ پیدا کی ۔ ان کا انقلاب ملک کی ترقی اور بہبود کے لئے تھانہ کہ اپنے ذاتی مفاد کے لئے ۔ ان خیالات کا اظہار آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر اور ندوۃ العلماء کے ناظم اعلیٰ مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی نے کیا ۔ ملک کے پہلے وزیر تعلیم ، بھارت رتن مولانا ابوالکلام آزاد کی برسی کے موقع پر مولانا آزاد میموریل اکادمی کے تحت جے شنکر پرساد ہال میں ’سیکولرزم، سوشلزم اور قومی یکجہتی، کے عنوان پر منعقد سمینار کا افتتاح کرتے ہوئے مولانا رابع حسنی نے کہا کہ آج لوگ ملک کی ترقی کو بنیاد بنائیں ۔ مولانا نے کہا کے سیاسی سطح پر مفاد پرستی نے اس ملک کو کافی نقصان پہنچایا ۔ قومی یکجہتی کے فروغ کے بغیر معاشرہ ترقی نہیں کرسکتا ۔ہمیں ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہئے تبھی آپس میں میل محبت بڑھے گی اور یہ ملک کے لئے ترقی کا باعث ہوگا ۔ ایک دوسرے کے لئے قربانی کے بغیر محبت کا جذبہ پیدا نہیں ہوگا ۔ مولانا آزاد ، قومی یکجہتی کی بنیاد پر ملک کو آگے بڑھانا چاہتے تھے ۔ مذہبی ٹکراؤ کو مولانا آزاد نے کبھی بھی پسند نہیں کیا ۔ انہوں نے ملک کی ترقی کے لئے بے شمار قربانیاں پیش کیں ۔ مولانا آزادنے ہندو مسلم اتحاد کے لئے سخت محنت کی ، اس کا اعتراف بھی زمانے میں کیا گیا ، مولانا نے کہا کہ آج اس بات کی سخت ضرورت ہے کہ مولانا ابوالکلام آزاد کے پیغامابات اور ان کی خدمات کو عام کیاجائے ۔ مہمان خصوصی سابق وزیر تعلیم ڈاکٹر عمار رضوی نے کہا کہ مولانا ابوالکلام آزاد کے پیغامات کو اگر نچوڑ اجائے تو معلوم ہوگا کہ ہندوستان ہی نہیں پوری دنیا کے لوگوں کو آپس میں پیار محبت کے ساتھ رہنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ مولانا آزاد کا خواب تھا کہ ایک ایسا ہندوستان ہو جس میں سبھی مذاہب کے لوگ آپس میں اتحاد کے ساتھ رہیں ۔ مولانا کی تعریف سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہے، ان کی قربانیاں ملک کی ترقی میں کافی اہم ہیں۔ مولانا کو سب سے بڑا خراج عقیدت یہ ہوگا کہ ہم ان کے بتائے ہوئے راستے پر چلیں ، سابق ڈی جی پی اشور چند دیویدی نے کہا کہ مولانا آزاد کی شخصیت اپنے آپ میں ایک عظیم مثال ہے انہوں نے ملک کو پیار محبت سے رہنے کی تعلیم دی ملک کو آج سخت ضرورت ہے مولانا آزاد جیسی فکر رکھنے والے شخصیات کی ۔ ایس کے پانڈے نے کہا کہ مولانا آزاد نے ہندو مسلم ایکتا کے لئے اپنی پوری زندگی قربان کردی ۔ سابق ڈی جی پی شری رام ارون نے کہا کہ سیکولرزم اور سماج واد کا نعرہ دے کر سیاست تو بہت کی جارہی ہے ۔ لیکن عوام تک اس کا فائدہ بہت کم پہنچتا ہے ۔ سی آر پی ایف کے سابق آئی جی آفتاب احمد خاں نے کہا کہ آج لیڈران کی نیت میں کھوٹ ہے ، ہم بغل میں چھوری رکھ کر گلے مل رہے ہیں ۔ پروفیسر رمیش دکشت نے کہا کہ آج انتہا پسندی و فرقہ پرستی اپنے عروج پر ہے ۔ اس کو روکنے کے لئے ہم سب انسان دوستوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ آج سیکولرزم اور سماج واد پر جو خطرہ منڈلا رہا ہے اس سے ہوشیار ہونے کی ضرورت ہے ۔ اس کے علاوہ امبیڈ کر یونیورسٹی کے پروفیسر ایس کے پانڈے ، ردرا ساہو، ایدیشنل ڈائرکٹر جنرل پولیس جنگی سنگھ، اطہر حسین نے بھی خطاب کیا۔ جلسہ کی نظامت ڈاکٹر عبدالقدوس ہاشمی نے اور شکریہ صدر اکادمی شارق علوی نے ادا کیا۔ اس موقع پر معروف خاں، ڈاکٹر سنجے شریواستو، عابد علی ، صادقہ تسنیم، اتم شرما، آر پی سنگھ، عابد علی اعظمی ، وسیم حیدر ، قمر سیتا پوری ، نصرت جمال، ڈاکٹر مسیح الدین مسیح ، نہال عظمت ، نمائندہ ممبر اسمبلی سروجنی نگر اسمبلی حلقہ کرشن پرتاپ شکلا، اے پی سنگھ، عذراناہید، ڈاکٹر عرفان الحق ، مظہر رضوی، محمد شمیم خاں وملا گپتا، سمیت معززین شہر کی کثیر تعداد موجود تھی۔

لکھنو سے ایک علیحدہ پریس ریلیز کے بموجب اتر پردیش کانگریس کمیٹی کے مرکزی دفتر میں بھارت رتن مولانا ابوالکلام آزاد کی برسی کے موقع پر کانگریسی لیڈران نے خراج عقیدت پیش کیا ۔ اس موقع پر ڈاکٹر نرمل کھتری نے مولانا کی حیات و خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مولانا نہایت ذہین، بے مثال خطیب اور غیر معمولی شخصیت کے مالک تھے ۔ ،آزاد ملک کے پہلے وزیر تعلیم، عظیم سیاست داں ، آپسی بھائی چارہ اور قومی اتحاد کے علمبردار تھے ۔ انہیں کی صدارت میں انگریزوں خے خلاف18اگست 1942میں ہندوستان چھوڑو، تحریک کو منظوری ملی اور آخر تک کانگریس میں ہی رہے ۔ دہلی میں واقع ان کا سرکاری مکان جنگ آزادی کا ہیڈ کوارٹر تھا ۔ مجاہدین آزادی کے ساتھ ملک کو آزاد کرانے میں بڑا اہم کردار ادا کیا ۔ ان کی عظیم خدمات کو تاریخ کبھی فراموش نہیں کرسکتی ۔ اس موقع پر ریاستی کانگریس اقلیتی شعبہ کے چیرمین حاجی سراج مہدی ، ہریش باجپئی، ستیہ دیوترپاٹھی ، معروف خاں سابق ممبر اسمبلی فضل مسعود ، پرمود سنگھ ، امرناتھ اگروال ، ہندومان ترپاٹھی شبنم پانڈے ، ڈاکٹر ہلال احمد نقوی ، شکیل فاروقی ، کمال یعقوب ،سجاد حسن ، منوج شکلا، رانا پرتاپ سنگھ، لکی بترا، شمشاد عالم صابر علی محمد ضمیر وغیرہ موجود تھے ۔

Maulana Azad Memorial Academy, Lucknow - Seminar on secularism, socialism and national solidarity

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں