ہندوستان میں چھاتی کے کینسر کی تعداد گردن کے کینسر سے متجاوز - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-02-23

ہندوستان میں چھاتی کے کینسر کی تعداد گردن کے کینسر سے متجاوز

حیدرآباد
یو این آئی
ممتاز آنکولوجسٹ پروفیسر دتا تریوڈو نے آج کہا کہ ملک میں چھاتی کے کینسر کے کیسس کی تعداد گردن کے کینسر کیسس سے متجاوز ہورہی ہے ۔ میڈیکل امچنگ میں عصری ٹکنالوجی جیسے جگر کے ایم آر الاسٹو گرافی اور4Dڈائنمک سی ٹی اسکانر کا ویساٹا امچنگ میں افتتاح کرتے ہوئے ڈاکٹر دتاتریوڈو نے کہا کہ دو سال قبل ملک میں گردن کے کینسر کے کیسس زیادہ تھے اور اب چھاتی کے کینسر کے کیسس بڑھ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندستان میں1.2ملین نئے کینسر کیسس درج ہورہے ہیں ۔ امریکہ میں چھاتی کے کینسر، پھیپھڑوں کا کینسر اور مثانہ کے کینسر کی تعداد زیادہ ہے جب کہ ہندوستان میں چھاتی کے کینسر کی تعداد منہ کا کینسر اور پھیپھڑوں کا کینسر کے کیسس عام ہیں ۔ ۲سال قبل گردن کے کینسر کی تعداد زیادہ تھی اور اب اس کا موقف دوسرا ہے ۔ پروفیسر دتاتریوڈو نے خواتین کو تجویز پیش کی کہ46سال سے زائد عمر کی خواتین ، کینسر کی شناخت کے لئے میمو گرام کروائیں ۔ انہوں نے کہا کہ کینسر 95فیصد قابل علاج ہے ۔ ایسی خواتین جن کے خاندان میں کینسر کے کیسس کی تاریخ پائی جاتی ہے ۔ وہ اس بیماری کا شکار زیادہ ہوتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ معمولی گولیوں کے ذریعہ10سال تک لیو کیمیا کو کنٹرول میں رکھاجاسکتا ہے ۔ امریکہ میں کئی امور میں تحقیقی پیشرفت ہوئی ہے۔ بہت کم مدت میں نئی مالیکیولر بائیولوجی تحقیقات کے نتائج سامنے ہوں گے ۔ یہ تمام سہولتیں ہندوستان میں بھی دستیاب رہیں گی ۔ بعض ادویہ جو ہندوستان میں دستیاب ہیں، امریکہ کے مقابلہ میں سستی ہیں۔ غریب اور پسماندہ طبقات بھی کینسر کے علاج سے استفادہ کرسکیں گے ۔ قبل ازیں انہوں نے قومی اور علاقائی سطحوں پر کینسر سینٹر قائم کرنے کی تجویز پیش کی تاکہ کینسر کے چیالنجس سے نمٹا جاسکے ۔ انہوں نے میڈیکل کالجس میں بھی کینسر سینٹرس کو مستحکم کرنے کی تجویز پیش کی ۔ پروفیسر دتاتریوڈو نے کہا کہ ایم آر الاسٹو گرافی کے ذریعہ ابتدائی مرحلہ میں جگر کے کینسر کی شناخت کی جاسکتی ہے ۔ اگر اس کی شناخت ہوجائے تو مرض کو قابل علاج بنانے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں ۔

Breast cancer surpasses cervical cancer in India : Well known Oncologist Prof Nori Dattatreyudu

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں