جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی میں انٹرنیشنل ایجوکیشن کانفرنس 2015 - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-02-26

جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی میں انٹرنیشنل ایجوکیشن کانفرنس 2015

مرکزی وزیر اقلیتی امور ڈاکٹر نجمہ ہپت اللہ نے جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی کی انٹر نیشنل کانفرنس2015سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آزادی حاصل کرنے کے بعد ہمارے سامنے مخالف ماحول میں قومی تعمیر کے مشکل عمل کو انجام دینا تھا ۔ تعلیم کے میدان میں ہمیں بہت سی مشکلات سے دوچار ہونا پڑا ۔ نوآبادیاتی غلامی کی سوچ سے باہر نکل کر ایک ایسے نظام کی تعمیر کرنا جو ہمارے ترقیاتی تقاضوں سے ہم آہنگ ہو ۔ آزادی کے وقت ہمارے ملک میں20یونیورسٹیاں اور500کالجز تھے جن میں2.1لاکھ طالب علم پڑھتے تھے۔ جنگ آزادی کے عظیم مجاہد اور ملک کے پہلے وزیر تعلیم مولانا ابوالکلام آزاد نے اس چیلنج کو قبول کیا اور تعلیمی پسماندگی ، قدامت پسندی اور نا اتفاقی کے خلاف ایک مہم کا آغاز کیا جس کا ہمارے ملک کو اس وقت سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔ مولانا آزاد کا ماننا تھا کہ ہمیں آزادی کا استعمال سماجی بہبود کو فروغ دینے ، اپنے ذہنوں سے تو ہمات کو دور کرنے اور مذہبی جنوبیت کے خاتمے کے لئے کرنا چاہئے ۔ امام الہند مولانا آزاد کو یہ بھی احساس تھا کہ آزادی کا ہمارا تصوراس وقت تک نامکمل رہے گا جب تک ہم اسے لبرل، سیکولر تعلیم سے آراستہ نہ کرلیں۔ گزشتہ7دہائیوں میں ہم نے تعلیم کے میدان میں در پیش بڑے چیلنجوں سے دو دو ہاتھ کئے ہیں۔ ہم نے تعلیمی اداروں کی تعداد کے مسئلہ کو بھی حل کرنے کی کوشش کی ہے ۔ آزادی کے وقت کے اعداد و شمار کے مقابلے یونیورسٹیوں کی تعداد میں تقریباً35گنا اضافہ ہوا ہے ، کالجز کے معاملہ میں70 گنا اور اعلیٰ تعلیم کے باقاعدہ نظام میں طلبہ کے داخلوں میں تقریباً100گنا سے زیادہ اضافہ ہو اہے۔ آج ملک بھر میں700سے زیادہ یونیورسٹیاں 35000سے زیادہ کالجز اور جن میں25ملین سے زائد طالب علم زیر تعلیم ہیں۔ آزادی کے وقت ہماری بنیادی خواندگی کی سطح صرف تقریباً12فیصد تھی جو آج1.2بلین سے زائد آبادی کا بڑھ کر تقریباً75فیصد ہوگئی ہے ۔ تعداد کے مقابلے میں قابل ذکر کامیابی کے بعد اب وقت آگیا ہے کہ ہم تعلیمی معیار پر اپنی توجہ کو منتقل کریں ۔ اس معاملہ میں تکنیک ایک اہم کردار ادا کرے گا۔ ایسے میں آپ کی اس اہم کانفرنس کے انعقاد کا وقت بھی بہت اہم ہوجاتا ہے ۔ وزیر نے کہا کہ جب تک ہم جدید ٹکنالوجی کے موجود امکانات کو استعمال کرنے کے لئے خود کو تیار نہیں کرتے تب تک ہم ایک قوم کے طور پر پائیدار ترقی کو حاصل نہیں کرسکتے ہیں ۔ نیز انہوں ںے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ یہ کانفرنس ملک میں معیار تعلیم کو آگے بڑھانے کے لئے ایک روڈ میاپ فراہم کرے گی۔

International Education Conference 2015 at Jamia Millia

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں