یو این آئی
ہندوستانی معیشت امکان ہے کہ گزشتہ دو برسوں میں مجموعی گھریلو پیداوار کے ضمنی5فیصد سے بڑھ کر7.4فیصد ہونے کے بر خلاف2015-16میں شرح نمو1-8.5فیصد کے درمیان ہوگی ۔ حکومت نے معیشت کی بہتر تصویر پیش کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ آئندہ مالی سال میں افراط زر قابو میں رہے گا اور مجموعی گھریلو پیداوار( جی ڈی پی) میں آٹھ فیصد سے زائد کی نمو حاصل کرپانا مشکل نہیں ہوگا ۔ وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے آج2014-15کا اقتصادی جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ آنے والے برسوں میں معیشت آٹھ سے دس فیصد کی نمو حاصل کرنے میں کامیاب رہے گی ۔ آئندہ مالی سال میں جی ڈی پی میں8.1سے8.5فیصد ترقی کا امکان ہے ۔ رواں مالی سال میں جی ڈی پی کے7.4فیصد رہنے کی امید ہے ۔ اقتصادی جائزے اور مہنگائی کے معاملے میں حکومت کافی مطمئن نظر آرہی ہے اور آئندہ مالی سال میں صارفین کی قیمت عد د اعشاریہ پر مبنی خرد ہ مہنگائی پانچ فیصد رہنے کا امکان ہے لیکن رواں مالی سال کے دوران مانسون کے موافق نہ رہنے کی وجہ سے زرعی پیداوار پر تشویش ظاہر کی گئی ہے۔ مالی محاذ پر بھی حکومت کافی پر امید ہے اور چالو کھاتا کا خسارہ2014-15میں جی ڈی پی کے1.3فیصد اور آئندہ سال ایک فیصد رہنے کا امکان ہے ۔ حکومت کا زور مالی خسارے کو کم کرنے پر ہے اور درمیانی مدت کے دوران اسے تین فیصد پر لانے کا نشانہ ہے ۔ حکومت نے سرمایہ کشی میں تاخیر اور محصول میں کم اضافہ کے باوجود رواں مالی سال میں سرکاری خسارہ جی ڈی پی کے 4.1فیصد کے دائرے میں رہنے کی امید ظاہر کی ہے ۔ جائزہ میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی برس میں اپریل سے دسمبر کے دوران سرکاری خسارہ کے بجٹ کا اندازہ100.2فیصد پر پہنچنے سے اس سال بھی اخراجات میں کچھ کٹوتی کرنی پڑسکتی تھی لیکن حکومت نے سرکاری خزانے میں اضافی رقم جمع کرنے کے لئے کچھ تدابیر بھی اختیار کرکے بڑے پیمانے پر کٹوتی کرنے کی نوبت نہیں آنے دی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال میں ریاستوں اور مرکز کا مشترکہ سرکاری خسارہ مجموعی گھریلو پیداوار6.4فیصد رہنے کا اندازہ ہے جب کہ گزشتہ مالی برس میں یہ7فیصد رہا تھا ۔ وزیر خزانہ نے اصلاحات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ جی ایس ٹی اور دوسرے ٹیکس اصلاحات سے سرکاری خزانے میں اضافہ ہونے کا اندازہ ہے ۔ اس کے ساتھ ہی سبسڈی کے انتظامات کرنے میں بڑے پیمانے پر تبدیلی کئے جانے کی ضرورت ہے تاکہ ایندھن سبسڈی میں مزید کمی آسکے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں غیر ملکی زر مبادلہ جنوری میں بڑھ کر328.7ارب ڈالر پہنچ گیا جس303.3ارب ڈالر کی غیر ملکی کرنسی شامل ہے ۔ غیر ملکی زر مبادلہ میں اضافہ سے ستمبر2014تک در آمدات کے لئے مختص فنڈ بڑھ کر8.1مہینوں پر پہنچ گئی جب کہ مارچ2014میں یہ7.8مہینے کی تھی۔
اقتصادی جائزے کے اہم خدو خال
پارلیمنٹ میں آج مرکزی وزیر فینانس ارون جیٹلی کی جانب سے پیش کردہ سال2014-15کے معاشی سروے کے اہم نکات میں دکھایا گیا ہے کہ2015-16میں مجموعی گھریلو پیداوار کی شرح نمو8.1-5.5فیصد دیکھی جائے گی ۔
* آئندہ برسوں میں مجموعی گھریلو پیدوار8-10فیصد ہوتے ہوئے دوہرے ہندسے کو چھولے گی ۔
* اپریل۔ دسمبر کے دوران افراط زر میں گراوٹ دکھائی گئی ہے ۔
* سی اے ڈی میں2015-16میں تقریباً ایک فیصد کی گراوٹ آئے گی۔
* ریونیو پیداوار میں اضافہ سے مالیاتی موقف مستحکم ہوگا۔
* جی ایس ٹی پر مزید اصلاحات عمل میں لائی جارہی ہیں جس سے راست فائدہ میں توسیع ہوگی اور مالیاتی نقشہ تبدیل ہوگا۔
* 2014-15کے لئے اجناس کی پیداوار کا تخمینہ257.07ملن ٹن لگایا گیا تھا جس میں گزشتہ5برسوں میں8.5ملین ٹن کے اوسط سے اضافہ ہوا ہے ۔
* این آئی ٹی آئی ادیوگ14ویں فینانس کمیشن نے مالیاتی وفاقیت میں توسیع کی تھی جس سے بیرونی شعبہ کے استحکام کے ابھرنے کی قوت لوٹ رہی ہے۔
* جی ڈی پی شرح نمو آئندہ مالی سال میں8.1فیصد اور رواں مالی سال میں1.0فیصد رہنے کا اندازہ ہے ۔
* سال2014-15کے پہلے ششماہی میں یہ1.9فیصد تھا۔
* 2013-14کے پہلے ششماہی میں یہ3.1فیصد تھا ۔
* اپریل ۔ جنوری2014-15میں تجارتی خسارہ1.6فیصد سے بڑ ھ کر 118.4ارب ڈالر رہا۔
* میک ان انڈیا اور اسکل انڈیا کے درمیان توازن کی ضرورت ہے ۔
* کئی مارکٹوں کو رسائی میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے میں ہندوستان کے لئے ڈبلیو ٹی او مذاکرات ، سرویسس سیکٹر کے لئے اہم ہیں ۔
* سرمایہ کاری کے احیاء کے لئے پی پی پی ماڈل کو دوبارہ بحال کیاجائے گا۔
* پیداوار کے لئے مینو فیکچرنگ اور سرویسس مساوی طور پر اہمیت کے حامل ہیں ۔
* 2015-16میں صارفین افراط زار5-5.5فیصد کے درمیان ہوگا ۔
* بڑی اصلاحات کے لئے لیبر کیپٹل ، لینڈ، مارکٹ ریفارم اور اسکلس پیداوار کے انجن ہوں گے ۔
* افشا کے بغیر غریبوں کو فنڈس کی منتقلی میں مدد کے لئے جن دھن یوجنا ، آدھار، موبائل اہم ذرائع ہوں گے ۔
* میک ان انڈیا کے فروغ کے لئے گھریلو صنعت کا تحفظ فنڈ کی سرمایہ کاری کے لئے رقومات کا حصول اخراجات پورا کرنے کے لئے نہیں ہوگا۔
* اپریل۔ جنوری میں فوڈ سبسیڈی بل20فیصد تک یعنی1.08لاکھ کروڑ سے گھٹ کر2014-15میں74.664کروڑ ہوگئی ۔
* ڈی سنٹر( بہتر دیوالیہ قوانین) مالیاتی شعبہ کی پیداوار کو آگے بڑھائے گا۔
* مجموعی گھریلو پیداوار کو جہت عطا کرنے جی ایس ٹی پر عمل آوری ، برآمدات۔
* خسارہ کا نشانہ ، اخراجات کے لئے میڈیم تا طویل میعادی مالیاتی پالیسی کی صلاح2015میں عالمی اشیاء کی قیمتیں کم برقرار رہیں۔
India forecasts GDP growth of up to 8.5%
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں