یو این آئی
معتمد خارجہ جئے شنکر کی سارک یاترا کے آغاز سے دو دن قبل ہندوستان نے یہ واضح کیا ہے کہ وہ پاکستان میں نواز شریف زیر قیادت سیول حکومت کو مستحکم بنانے کا پابند ہے ۔ سرکاری ذرائع نے آج یہاں کہا کہ پڑوسی ملک میں سیول جمہوری حکومت ہمارے مفاد میں ہے۔ ہند۔ پاک کے مابین معطل مذاکرات کے احیاء کے امکان پر نواز شریف اور پاکستانی فوجی سربراہ جنرل راحیل شریف کے درمیان اختلافات کی خبروں کے پس منظر میں یہ تبصرہ کیا گیا ہے۔ جئے شنکر اتوار سے بھوٹان، بنگلہ دیش ، پاکستان اور افغانستان کا دورہ شروع کریں گے ۔ ان کا یہ دورہ پڑوسی ممالک کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات کو ایک نئی سمت دینے ان کے مشن کا ایک حصہ ہے ۔ بہر حال تمام تر توجہ ان کے دورہ پاکستان پر مرکوز رہے گی جس کی وجہ گزشتہ سال اگست میں ہندوستان کی جانب سے معتمدین خارجہ سطح کی بات چیت کو معطل کئے جانے کے سبب دونوں ملکوں کے درمیان تناؤ ہے ۔ ذرائع نے وضاحت کی کہ پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے گزشتہ سال اگست میں متعمدین خارجہ کہ ایم میٹنگ سے پہلے حریت قائدین سے بر سر عام ملاقات کرتے ہوئے ہندوستان کو بات چیت کی منسوخی پر مجبور کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے خیال میں یہ ایک احمقانہ خیال تھا۔ ہم نہیں سمجھتے کہ ہم نے بیجا رد عمل ظاہر کیا ہے ۔ زرائع نے بتایا کہ معتمد خارجہ کھلے ذہن کے ساتھ اسلام آباد کا دورہ کررہے ہیں وہ پاکستانی قیادت کے ساتھ مختلف مسائل پر بات چیت کریں گے ۔ توقع ہے کہ جئے شنکر اپنے اس دورہ کے دوران وزیر اعظم نو از شریف سے بھی ملاقات کریں گے ۔ پی ٹی آئی کے بموجب معتمد خارجہ ایس جئے شنکر کے منگل کو دورہ پاکستان سے ہندوستان کو ڈڑامائی نتائج کی توقع نہیں۔ سینئر عہدیداروں نے زور دے کر کہا کہ ان کا دورہ’سارک یاترا ہے ، پاک یاترا نہیں۔ ایک عہدیدار نے بتایا کہ اگر جئے شنکر کی پاکستانی عہدیداروں کے ساتھ بات چیت کے دوران باہمی تعلقات میں کوئی ڈرامائی نتائج سامنے آئے تو مجھے بڑی حیرت ہوگی۔ فی الحال یہ پیش قیاسی کرنا دشوار ہے کہ یہ دورہ ہمارے تعلقات پر کس طرح اثر انداز ہوگا۔ انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ پاکستان8رکنی’’سارک کا آئندہ صدر نشین بننے والا ہے ۔پاکستان کے نقطہ نظر سے ہندوستان کے ساتھ تعلقات میں بہتری اس کے حق میں مفید ہوگی۔ جئے شنکر کی ملاقات اپنے پاکستانی ہم منصب اعجاز چودھری سے ہوگی ۔ اس کے علاوہ دیگر شخصیتوں کے ساتھ ان کی ملاقات کو قطعیت دی جارہی ہے ۔ اس سوال پر کہ آیا باہمی مذاکرات دوبارہ شروع ہوسکتے ہیں ۔ عہدیدار نے لاعلمی کا اظہار کیا۔
India committed to strengthening civilian govt in Pakistan
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں