ہند چین سرحدی تنازعہ کی جلد از جلد یکسوئی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-02-02

ہند چین سرحدی تنازعہ کی جلد از جلد یکسوئی

بیجنگ
پی ٹی آئی
ہندوستان ، متنازعہ سرحدی مسئلہ جلداز جل حل کرنے کے پابند ہے ۔ وزیر خارجہ سشما سوراج نے اولین دورہ چین کے دوران یہ عزم ظاہر کرتے ہوئے ہند۔ چین تعلقات میں بہتری کے لئے6نکاتی تجویز پر مبنی فہرست پیش کی ۔ انہوں نے یہ وضاحت بھی کی کہ ایکسویں صدی کو ایشیاء کی صدی بنانے دونوں ہی ممالک کا مشترکہ خواب ہے جسے حقیقت کا روپ دینے کے لئے عملی رویہ اختیار کرنا ضروری ہے ۔ سشماسوراج نے4روزہ دورہ چین کا آغاز کرتے ہوئے ہند۔ چین میڈیا فورم سے خطاب کے دوران کہا کہ ایشیاء صدی میں ہمرہی اور مشترکہ خواہشات کی تکمیل کے لئے وسیع البنیاد باہمی سرگرمیاں، مشترکہ علاقائی باہمی اورعالمی مفادات کا ارتکاز ، باہمی تعاون سے متعلق نئے شعبوں کی نشاندہی اور فوجی حکمت عملی مواصلات میں وسعت نہایت ضروری ہے ۔ انہوں نے یہ وضاحت بھی کی کہ ان کا درورہ چین اس پس منظر میں ہے کہ ہندوستان میں مکمل عوامی تائید سے نئی حکومت قائم ہوئی ہے اور وزیر اعظم نریندرمودی کی زیر قیادت حکومت نے نوجوان متحرک اور حوصلہ مند نسل کی خواہشات کی تکمیل کی جانب قدم بڑھایا ہے ۔ سوراج نے کہا کہ اگرچہ حکومت قائم ہوئے ابھی صرف8ماہ ہوئے ہیں تاہم اندرون ملک یکسر تبدیلیاں رونما ہونے لگی ہیں جن سے عصریت و جدت کی جانب سفر میں ہماری تیز تر پیشرفت میں مدد ملے گی ۔ وزیر خارجہ نے یہ یاددہانی بھی کرائی کہ نریندر مودی صدر چین زی جن پنگ کے ساتھ2بار اور اپنے چینی ہم منصب لی کیکانگ کے ساتھ ایک بار ملاقات کرچکے ہیں۔مودی حکومت کے قیام کے بعد مودی نے چینی وزیر خارجہ کو دورہ ہند کے لئے مدعو کیا تھا اور وانگ ای نئی دہلی پہنچنے والے اولین غیر ملکی اعلیٰ مرتبت عہدیدار تھے ۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ہندستان اپنے پڑوسی چین کے ساتھ خوشگوار تعلقات کو کس قدر اہم باور کرتا ہے ۔ ہمارے تعلقات کی سطح اب ان نئی بلندیوں کو چھو رہی ہے کہ ہم ان شعبوں سے بھی متعلق تبادلہ خیال کررہے ہیں جن کا تصور بھی چند سال قبل محال تھا۔
سوراج نے وضاحت کی کہ ہم نے دفاعی تعلقات اور تبادلوں میں توسیع کی جانب بھی قابل لحاظ پیشرفت کی ہے۔ ان حصولیابیوں سے سرحد کی دونوں جانب امن و سکون کی فضا کی تعمیر میں بڑی مدد ملی ہے جو باہمی تعلقات میں فروغ کی ایک اہم شرط ہے ۔ نریندر مودی حکومت سرحدی تنازعہ کی جلد از جلد یکسوئی کی پابند ہے کہ دیرینہ مسئلہ ہنوز حل طلب ہے۔ چین کا یہ موقف ہے کہ سرحدی تنازعہ بیشتر ارونا چل پردیش میں 2ہزار کلو میٹر پر محیط ہے جب کہ ہندوستان اس بات پر مصر ہے کہ یہ تنازعہ سرحد کے مغرب میں4ہزار کلو میٹر سے متعلق ہے ۔ فریقین اس تنازعہ کو حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور اس دوران خصوصی نمائندوں کے درمیان بات چیت کے17مراحل مکمل ہوچکے ہیں ۔ گزشتہ سال ستمبر میں چینی صدر زی جن پ نگ کے تاریخی دورہ ہند کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ بات چیت میں یہ مسئلہ بھی موضوع گفتگو بناتھا اور قائدین اس تنازعہ کو جلد از جل حل کرنے پر متقق بھی ہوئے تھے ۔ سشماس وراج نے یہ بھی کہاکہ’’ پچھلے کچھ دہوں سے ہمدونوں کے باہمی تعلقات میں اہم تبدیلیاں رونما ہوئیں ہیں اور معیشت میں کافی اضافہ ہوا ہے ۔ آج چین سامان تجارت مین ہمارا بڑا پارٹنر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان رابطہ کو بڑھانے کے لئے گفت وشنید کا آغاز ہوچکا ہے ۔ اس بنیاد پر اب ہم ہماری معاشی اشتراک کو نئی اونچائی تک لے جاسکتے ہین ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اہم اشتراک کے شعبہ جات میں ریلوے شامل ہے ۔ دوسرا اہم اقدام دو ہندوستانی ریاستوں میں صنعتی پارکوں کا قیام ہے جس سے’’میک ان انڈیا‘‘ مہم کو فائدہ ہوگا ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ پچھلے کچھ ماہ میں دونوں ممالک کے درمیان اشتراک کو جو مہمیز ملا ہے وہ قائم رہے گا اور اس میں مزید اضافہ ہوگا۔

India committed to 'early settlement' of boundary issue with China: Sushma Swaraj

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں