پاکستان کو اپنے پڑوسی ملکوں سے روابط بہتر بنانے کی ضرورت - چینی وزیر خارجہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-02-13

پاکستان کو اپنے پڑوسی ملکوں سے روابط بہتر بنانے کی ضرورت - چینی وزیر خارجہ

اسلام آباد
آئی اے این ایس
پاکستان کو اس بات کی ضرورت ہے کہ وہ پڑوسی ملکوں ہندوستان، افغانستان ، ایران کے ساتھ پرامن خطہ کا مقصد حاصل کرنے کیلئے روابط کو بہتر بنائیں ۔ وزیر اعظم نواز شریف کے کلیدی مشیر نے یہ بات بتائی ۔ کراس روڈس ایشیاء ڈائنمکس آف ایسٹ اینڈ پروگریس کے دو روزہ سیمنار کے اختتام پر نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں بین الاقوامی امور و قومی سیکوریٹی کے مشیر سرتاج عزیز نے کہا کہ اس وقت پر امن پڑوسیوں کے ویژن کو جانا نہیں جاسکتا جب تک ہمارے تعلقات ہندوستان، افغانستان اور ایران کے ساتھ معیاری اعتبار سے بہتر نہیں ہوتے ۔ انہوں نے کہا کہ پرامن پڑوسی ماحول کو قائم کرنے کے لئے نواز شریف حکومت کی غیر ملکی پالیسی کا اہم موڑ ہے جو یہ چاہتی ہے کہ معاشی ترقی کے ایجنڈہ پر ترقی دی جائے ۔ انہوں نے فوری طور پر تین پڑوسیوں ہندوستان، افغانستان اور ایران کے ساتھ پاکستان کے چیالنج بھرے روابط کا خصوصی طور پر تذکرہ کیا ۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ ہندوستان بد قسمتی سے ہمارے رسائی سے دور ہے ۔ انہوں نے ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ نئی دہلی میں مئی2014میں نواز شریف کی ملاقات کے بعد سے منفی تبدیلیوں کا تذکرہ کیا، جن میں معتمدین خارجہ کے مذاکرات کا التوا اور لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کے خلاف ورزی شاکل ہے ۔ ہندوستانی قیادت اکثر طاقت کا استعمال کرتے ہوئے دھمکیاں دیتی ہیں جس سے جنگ کے لئے اس کے خطرناک عزائم کا اظہار ہوتا ہے ۔ یہ مخاصمانہ رویہ ہندوستان کی جانب سے آمرانہ رویہ کا اظہار کرتا ہے ۔ وہ تو یہ ایک طرف دہشت گردی کے خاتمہ پر زور دیتا ہے اور دوسری طرف ہماری مسلح افواج کے خلاف لڑائی میں مصروف ہیں۔ ہندوستان کے ساتھ اسلام آباد کے مذاکرات کے احیاء کے لئے اصولوں کے تعلق سے وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان ، کشمیر کو اپنے سیاسی ، سفارتی اور اخلاقی تعاون کو کبھی ختم نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ غیر مشروط نتائج پر مبنی مذاکرات جاری رکھنے کے عزم پر قائم ہے۔ ہندوستان کے ساتھ امریکہ کے تعلقات کے بارے میں سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان جنوبی ایشیاء میں امریکہ کے دلچسپی کی ستائش کرتا ہے اور یہ توقع کرتا ہے کہ وہ حکمت عملی کے استحکام میں تعمیری رول ادا کرے گا اور علاقہ میں توازن کو برقرار رکھنے کی کوشش کرے گا۔جس کے لئے معاشی ترقی اور غربت کی کمی کے لئے وسائل پر توجہ دے گابر صغیر میں اسلحہ کی دوڑ کے احیاء کے امکانات میں کمی لائے گا ۔ انہوں نے جنوبی مشرقی ایشیائی ممالک کے ساتھ پاکستان کے تجارتی اور معاشی روابط میں توسیع پر زور دیا پی ٹی آئی کے بموجب ان قیاس آرائیوں کے درمیان کہ صدر زی جن پنگ پاکستان کے قومی دن کی پریڈ میں مہمان خصوصی ہوسکتے ہیں ، چین کے وزیر خارجہ وانگ ای اہم باہمی مسائل، جس میں اسٹراٹٰجک اقتصادی کو ریڈور پراجکٹ بھی شامل ہے، پر مذاکرات کرنے آج یہاں پہنچے۔
وانگ جو آٹھ رکنی وفد کی قیادت کررہے ہیں ، اپنے دو روزہ دورہ کے دوران وزیر اعظم نواز شریف اور صدر ممنون حسین کے بشمول ملک کی اعلیٰ قیادت سے ملاقات کریں گے ۔ امکان ہے کہ دونوں فریق اسٹریٹیجک اہمیت کے حامل پاکستان ، چین اقتصادی راہداری پراجکٹ پر بھی تبادلہ خیال کریں گے۔ پاکستان کے دفتر خارجہ نے قبل ازیں کہا تھا کہ مذاکرات کے دوران باہمی تعلقات کے تمام پہلوؤں کا ،س یاسی ، اسٹراٹیجک اور اقتصادی تعاون پر خصوصی فوکس کرتے ہوئے جائزہ لیا جاکر مستحکم کیا جائے گا۔ عہدیداروں نے نجی طور پر بتایا کہ زی کو23مارچ کو قومی دن کی فوجی پریڈ میں بطور مہمان خصوصی شرکت کے لئے منانے کی کوششیں کی جارہی ہیں ۔ یہ پریڈ سات سال کے وقفہ کے بعد منعقد کی جارہی ہے۔ حکام نے کہا کہ فریقین ، صدر زی کے دورہ پاکستان کی تواریخ کو حکمی شکل دینے کی کوشش کریں گے ۔ واضح رہے کہ یہ دورہ 26جنوری کو یوم جمہوریہ کی پریڈ کے موقع پر بارک اوباما کے دورہ ہند کا نتیجہ ہے ۔ زی کا پاکستان دورہ باقی ہے، کیونکہ انہوں نے سیکوریٹی وجوہات کی بناء پر ستمبر میں اسلام آباد کا دورہ منسوخ کردیا تھا۔ اس دوران پاکستان میں کرکٹر سے سیاستداں بننے والے عمران خان کی زیر قیادت تحریک انصاف پارٹی مظاہرے کررہی تھی ۔ ایسا پہلی بار ہوا تھا کہ کسی چینی قائد نے اپنا دورہ پاکستان منسوخ کردیا ہو ، بالخصوص ایسے وقت جب کہ وہ ہندوستان کا دورہ کررہے ہوں۔ وانگ کے دورہ کے دوران وزارت خارجی امور اور اسلام آباد میں واقع چینی سفارت خانہ، پاکستان، چین کے دوستانہ تبادلوں کا سال کے افتتاح کی مشترکہ میزبانی کریں گے۔ دورہ پاکستان کے اختتام کے بعد چینی وزیر خارجہ متحدہ عرب امارات اور ایران جائیں گے ۔

China, Pakistan Discuss Efforts to Maintain Afghan Peace

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں