حصول اراضی ترمیمی بل پر بہتر مشورے قبول کرنے حکومت تیار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-02-26

حصول اراضی ترمیمی بل پر بہتر مشورے قبول کرنے حکومت تیار

ایک ایسے وقت جب کہ اپوزیشن جماعتیں اور بی جے پی کی حلیف شیو سینا نے حصول اراضی قانون کی مخالفت کررہی ہے، حکومت نے آج کہا کہ وہ اس سلسلہ میں بہترین سجھاؤ، صلاح و مشورہ قبول کرنے کے لئے تیار ہے ۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ حصول اراضی قانون کی نئی صورت گری موافق کسان اور موافق غریب ہے ۔ حکومت کے اہم مصالحت کار مرکزی وزیر ٹرانسپورٹ نتن گڈ کری نے اپوزیشن پارٹیوں پر دوہرا معیار اختیار کرنے کا الزام عائد کیا ۔ انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایسی ریاستیں جہاں کانگریس اور اپوزیشن جماعتیں حکمران تھیں تقریباً ان تمام ریاستوں نے یو پی اے حکومت کی جانب سے لائے گئے سابق قانون کے خلاف مرکز کو تحریر کیا تھا۔ گڈ کری نے کہا ہم دیگر پارٹیوں کی جانب سے بہترین صلاح ومشورہ سجھاؤ قبول کرنے کے لئے تیار ہیں ۔ اگر عوام کے پاس اس مسودہ بل پر یا اس کی کسی شق پر سماجی اثرات پر مبنی کچھ خیالات یا رائے ، یا تشویش ہو تو ہم اس کی سماعت کے لئے تیار ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت مالکین اراضی کی مرضی کے مطابق سماجی معاشی کی شناخت پر حصول اراضی کے خصوصی زمروں کو اپنے منصوبہ کو ہٹا دے گی۔ چند خصوصی زمروں پر اپوزیشن کے علاوہ بی جے پی کی حلیف جماعتیں جیسے شیو سینا اور ایل جے پی کی جانب سے سخت تنقید کی جارہی ہے ۔ تحویل اراضی کے سلسلہ میں31دسمبر کو حکومت نے ایک آرڈیننس جاری کیا تھا۔ جس کے ذریعہ پہلے سے موجود قانون حصول اراضی میں ترمیم کی گئی تھی اور اب اس بل کو پارلیمنٹ کی تائید کے حصول کے لئے لوک سبھا میں پیش کیا گیا ہے ۔ اس سوال پر کہ اس بل کی حلیف جماعتیں بھی مخالفت کررہی ہیں، گڈ کری نے کہا یہ زمینی حقائق اور قیاس آرائیوں کی جنگ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کے خلاف قیاس آرائیاں تیار کی گئی ہیں جب کہ حقائق موجود ہیں۔انہوں نے کانگریس پر دوہرا معیار کی سیاست کرنے پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کانگریس دور میں مہاراشٹر کے چیف منسٹر پرتھوی راج چوہان نے اس قانون کے خلاف یو پی اے حکومت کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا معکوس اثر عوامی کام کاج پر پڑرہا ہے اور اسکی اصلاح کی جانی چاہئے ۔ کس نے یہ لکھا تھا ۔ یہ ایک کانگریس کے چیف منسٹر تھے ، کانگریس کے ہر یانہ کے چیف منسٹر بھی کسانوں کو دوگنا معاوضہ دیا تھا اب ہم اسے قانون سازی کے ذریعہ4گنا کررہے ہیں۔ انہوں نے اپنے چہرہ پر کئی نقاب لگا رکھے ہیں، جب بھی مفاد ہواسے تبدیل کرلیتے ہیں ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ بل موافق کسان اور موافق غریب ہے۔ گڈ کری نے کہا کہ مرکزی حکومت کے دور وزارتیں وزرا شاہراہیں اور وزارت کوئلہ نے اپنے طورپر مالکان اراضی کو2ہزار کروڑ روپے کا معاوضہ دیا ہے جو آرڈیننس میں صراحت کئے گئے شرح سے زیادہ ہے ۔
حصول اراضی آرڈیننس پر شدید تنقیدوں کا سامنا کرتے ہوئے حکومت نے آج کہا کہ وہ اپوزیشن کی تجاویز پر تبادلہ خیال کے لئے تیار ہے اور کسانوں کو کسی بھی نا انصافی سے بچانے اور ان کے ہاتھ مضبوط بنانے کے مقصد سے ایک قدم آگے بڑھ کر کام کرنے تیار ہے۔ وزیر پارلیمانی امور ایم وینکیانائیڈو نے لوک سبھا میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ آرڈیننس ہنگامی طور پر لایا گیا کیونکہ معیشت کو جو گزشتہ10سال سے ’’ترقیاتی تعطل‘‘ کا سامنا کررہی تھی آگے بڑھانے کے لئے یہ اہم تھا۔ اپوزیشن کانگریس، سی پی آئی ایم،ٹی ایم سی اور عام آدمی پارٹی نے اس وقت پر شورواک آؤٹ کیا جب وزیر موصوف نے دعویٰ کیا کہ حکومت آرڈیننس لانا نہیں چاہتی اور کانگریس پر آرڈیننس جاری کرنے کا ایک خراب ریکارڈ رکھنے الزام عائد کیا اور کہا کہ کانگریس کی حکومتوں نے گزشتہ62سال کے دوران زائد از637آرڈیننس لائے۔ بائیں بازو کی جماعتوں اور جنتاپریوار کو نشانہ بناتے ہوئے نائیڈو نے کہا کہ یونائیٹیڈ فرنٹ حکومت نے77آرڈیننس لائے تھے۔ صدر کے خطبہ پر تحریک تشکر پر جاری مباحث کے دوران مداخلت کرتے ہوئے وینکیا نائیدو نے جب یہ بات کہی تو کانگریس لیڈر ملیکارجن کھرگے نے سخت احتجاج کیا اور الزام لگایا کہ وزیر اپوزیشن کی توہین کررہے ہیں اور کہا کہ جب ان کی باری آئے گی تو وہ اس کا جواب دیں گے ۔ وینکیا نائیڈو نے مخالفین کے جذبات کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ اگر حصول اراضی قانون میں کچھ خامیاں پائی جاتی ہیں تو ہم ان پر تبادلہ خیال کے لئے تیار ہیں ۔ ہم ہمیشہ ہی تحمل سے سماعت کے لئے تیار رہے ہیں۔ انہوں نے مزید یقین دلایا کہ کسانوں سے نا انصافی نہیں ہونے دی جائے گی ۔ اور کسانوں کے ہاتھ مضبوط کرنے حکومت ایک قدم آگے بڑھ کر کام کرنے تیار ہے ۔ نائیدو کا یہ تبصرہ ایسے وقت آیا ہے جب کہ ایک دن قبل ہی این ڈی اے کی دوسری اہم ترین حلیف شیو سینا نے متنازعہ آرڈیننس کی مخالفت کی ۔ ایک اور حلیف سوابھی مانی شٹکری سنگھٹن پہلے ہی اس کی مخالفت کرتی آرہی ہے ۔ نائیڈو نے آرڈیننس کی مخالفت کو کم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ حصول اراضی قانون عوام کے مفاد میں ہے اور ان کی ترقی کے لئے لایا گیا ہے جبکہ گزشتہ10سالوں کے دوران ترقی چھٹی منارہی تھی۔

Centre ready to 'consider good ideas' on Land Bill

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں