متنازعہ اراضی آرڈیننس کے خلاف کانگریس کا زمین واپسی آندولن - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-02-26

متنازعہ اراضی آرڈیننس کے خلاف کانگریس کا زمین واپسی آندولن

کانگریس نے متنازعہ اراضی بل کے خلاف راستوں پر احتجاج کیا اور نریندر مودی حکومت پر’’ مخالف کسان‘‘اور’’موافق کارپوریٹ‘‘ ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے بل کے خلاف جنگ کو ملک کے طول و عرض میں لے جانے کا عہد کیا۔ کانگریس کے سینئر قائدین جیسے ڈگ وجئے سنگھ، جئے رام رمیش اور احمد پٹیل، جنتر منتر پر منعقدہ اس ’’زمین واپسی آندولن‘‘میں موجود تھے ۔ سینئرکانگریسی رہنماؤں نے اراضی آرڈیننس کو’’سیاہ آرڈیننس‘‘ قرار دیا ۔ اس آرڈیننس کے ذریعہ یا بالفاظ دیگر اس ہنگامی اقدام کے ذریعہ یوپی اے کے قانون اراضی(2013) میں اہم تبدیلیاں لائی گئی ہیں ۔ اس قانون کو راہول گاندھی نے آگے بڑھایاتھا ۔ آج منعقدہ احتجاج میں سونیا گاندھی اور راہول گاندھی کی کمی محسوس کی گئی ۔ کانگریس نے جس کو گزشتہ لوک سبھا انتخابات میں شدید ہزیمت کا سامنا کرناپڑا ہے ، کسانوں کو اپنے اطراف جمع کرنے کے منصوبوں کو قطعیت دی ہے اور اس پارٹی کو امید ہے کہ وہ اپنے روایتی عام آدمی موضوع کے ذریعہ اپنی مقبولیت میں اضافہ کرسکے گی ۔ کانگریس نے این ڈی اے پر شدید تنقید کرتے ہوئے پارٹی کارکنوں سے اپیل کی کہ وہ ملک بھرمیں پھیل جائیں اور کسانوں کو منظم کریں ۔ سابق وزیر شہری ترقیات جئے رام رمیش نے یہاں جنتر منتر پر احتجاج منظم کیا اور کہا کہ’’گھر واپسی حکومت کے خلاف یہ زمین واپسی احتجاج ہے ۔‘‘ کانگریس کے جنرل سکریٹری ڈگ وجئے سنگھ نے اراضی آرڈیننس کے خلاف احتجاج کو ’’کسانوں، مزدوروں اور بڑے صنعت کاروں کے درمیان لڑائی قرار دیا۔‘‘ انہوں نے عوام سے خواہشکی کہ وہ یہ فیصلہ کریں کہ ملک پر کون حکومت کرے گا ۔ انہوں نے کہا کہ مودی، عوام سے کئے گئے اپنے وعدوں کا احترام نہیں کریں گے اور بڑے صنعت کاروں سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل کریں گے ۔ اراضی آرڈیننس اسی جانب ایک قدم ہے ۔ صدر کانگریس کے معتمد سیاسی امور احمد پٹیل نے اپنے نکتہ کو واضھ کرنے کیلئے مہا بھارت کا حوالہ دیا اور کہا کہ بجا طور پر دوسروں کی زمین ہڑپ کرنے کے بعد دریودھن کو اس عظیم جنگ میں شکست کھانی پڑی تھی۔ احمد پٹیل نے کہا کہ’’ وہ لوگ(حکمراں) ملک کو کانگریس سے آزاد کرنے کی باتیں کررہے ہیں ۔ اقتدار پراآنے کے9ماہ کے اندر وہ ملک کو کسانوں سے آزاد کرنا چاہتے ہیں ۔‘‘ مودی کے سوٹ کو4.31کروڑ روپے میں نیلام کئے جانے پر تنقید کرتے ہوئے پارٹی ترجمان راج ببر نے پوچھا کہ آیا وزیرا عظم ، کسانوں کے مستقبل ، کو ایسے صنعت کاروں کے حوالہ کردینا چاہتے ہیں۔ جئے رام رمیش نے کہا کہ بل پر اتفاق رائے پر پہنچنے کے لئے یوپی اے کو2سال درکار ہوئے جب کہ این ڈی اے حکومت نے آرڈیننس لانے کے لئے صرف2گھنٹے لئے۔’’جب یہ آرڈیننس صدرجمہوریہ کے پاس پہنچا تو انہوں نے وضاحتیں چاہیں لیکن وزیر دیہی ترقی اس کے لئے دستیاب نہیں تھے ۔ وزیر موصوف کو یہ معلوم تک نہیں تھا کہ ایسا آرڈیننس لایا گیا ہے ۔ اس کے بجائے وضاھتوں کے لئے وزیر فینانس گئے ۔‘‘
رمیش نے الزام لگایا کہ حکومت کے اقدام سے ’’کسانوں کی زمین زبردستی حاصل کرنے کے دروازے کھل گئے ہیں ۔ یہ آرڈیننس ان ہی خطوط پر ہیں جن خطوط پر1894اراضی ایکٹ بنایا تھا اور جو برطانوی دور حکومت میں موجود تھا۔‘‘ احمد پٹیل نے اپنی تقریر میں حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بل سے حصول اراضی کے تعلق سے رضا مندی، سماجی اثر کے حامل سروے جیسے فقرہ جات حذ ف کردیے گئے ہیں اور اس گنجائش کو کم کردیاگیا ہے کہ اگر محصلہ اراضی اندرون5سال مصرحہ مقصد کے لئے استعمال نہیں کی گئی تو یہ اراضی واپس کردی جائے گی ۔ پٹیل نے اپنی تقریر میں کئی اردو اشعار کے حوالے دئیے ۔ پٹیل نے جو گجرات سے تعلق رکھتے ہیں ‘ نریندر مودی کو ایک’’ڈکٹیٹر‘‘کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی ۔ صدر بی جے پی امیت شاہ کو ہدف تنقید بناتے ہوئے سیاہ دھن سے متعلق ان کے (شاہ کے)ریمارکس ’’جملہ‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ حکومت ایک ’’جملہ۔ مکت انڈیا‘‘ سے دلچسپی رکھتی ہے ۔ جنرل سکریٹری اے آئی سی سی اجئے ماکن نے بھی مخاطب کیا اور اراضی آرڈیننس کے خلاف دہلی کے جھونپڑ پٹی میں رہنے والوں کے احتجاج کی وارننگ دی ۔ انہوں نے وزیر فینانس ارون جیٹلی کے اس دعویٰ کو چیلنج کیا کہ اس آرڈیننس کے بعد حصول اراضی سے غریبوں کے لئے مکانات کی تعمیر میں مدد ملے گی۔جیوتیر آدتیہ سندھیا نے کسانوں کو’’ان داتا‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کانگریس نے ہمیشہ ہی ان کسانوں کے مسائل کے لئے لڑائی کی ہے ۔’’بی جے پی کے اچھے دن صرف20فیصد آبادی کے لئے ہیں اور80فیصد ان داتاؤں کے لئے نہیں ہیں ۔‘‘ یواین آئی کے بموجب جنتر منتر علاقہ میں احتجاجی ریالیوں کے لئے مختص علاقہ میں تھوڑ تھوڑے فاصلہ سے2علیحدہ اسٹیجس لگائے گئے ۔ مختلف تنظیموں سے تعلق رکھنے والے قائدین نے ’’طاغوتی آرڈیننس‘‘ کے خلاف مشترکہ کاز کے لئے جنتر منتر پر خطاب کیا۔ ایک اسٹیج پر احتجاجی’’ بھومی ادھیکاریکتا پریشد‘‘ کے پرچم تلے منعقدہوا ۔ سماجی کارکنوں انا ہزارے اور سوامی اگنی دیش نے خطاب کیا۔ دوسری ریالی قریب ہی منعقد ہوئی جس سے ممتاز کانگریسی قائدین بشمول احمد پٹیل، ڈگ وجئے سنگھ، جئے رام رمیش ، اجئے ماکن اور دیپیندر ہوڈا ایم پی نے خطاب کیا۔

Congress to hold Zameen Wapsi Andolan to protest land acquisition ordinance

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں