تشدد کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں - فرانسیسی صدر - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-01-12

تشدد کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں - فرانسیسی صدر

پیرس
یو این آئی
پیرس میں ہونے والے حملے کے بعد فرانس کے صدر فرانکوئس ہولاندے نے کہا کہ مغربی ممالک میں ہورہے تشدد کے واقعات کے خلاف ہمیں متحد ہوجاناچاہئے۔ اولاند نے اپنے ایک خطاب میں فرانسیسی عوام سے اپیل کی کہ وہ پیرس میں ہونے والے حملے کواسلام سے نہ جوڑیں ۔ انہوں نے کہا کہ تشدد کے ان واقعات کا اسلام اور مسلمانوں سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انہوں نے موجودہ صورتحال کو غیر یقینی بنایا اور کہا کہ قوم کو اس کے لئے تیار رہنا چاہئے ۔ فرانسیسی صدر نے اپنے اس خطاب میں یہ بھی کہا کہ اس حملے سے فرانس ختم نہیں ہوگیا ۔ امریکہ نے پیرس میں چارلی ہیبڈو میگزین کے دفتر اور ایک یہودی سوپر مارکیٹ میں ہوئے حملے کے بعد جمعہ کے دن بیرون ملک رہنے والے امریکیوں کوآگاہ کیا کہ وہ دہشت گردوں سے ہوشیار رہیں ۔

پیرس سے ایجنسیوں کی اطلاع کے بموجب فرانس کے جریدے چارلی ہیبڈو پر حملے اور تشدد کے نتیجے میں17ہلاکتوں کے خلاف فرانس سے یکجہتی کے لئے40ممالک کے سربراہان اور لوگوں کا ایک بہت بڑا ہجوم پیرس میں اکٹھا ہوئے ۔ ایک اندازہ کے مطابق اس ریالی میں دس لاکھ سے زیادہ افراد نے شرکت کی ۔ اس موقعے پر فرانس کے صدر فرانکوس اولاند کا کہنا تھا کہ آج پیرس دنیا کے دارالحکومت کا نقشہ پیش کررہا ہے ۔ اور ہمارا پورا ملک بہتری کی جانب گامزن رہے گا ۔ خطاب کے بعد شرکاء نے پیرس کے مرکزی حصے میں خاموش مارچ شروع کیا۔40ملکوں کے سربراہان کی سیکوریٹی کے لئے پیرس میں2000پولیس اہلکار جب کہ 1350فوجی تعینات کئے گئے تھے ۔ خیال رہے کہ پولیس چارلی ایبڈو اور ایک کوشر سپر مارکیٹ پر حملہ کرنے والے مسلح افراد کے ساتھیوں کی تلاش کررہی ہے ۔ ریلی سے پہلے ایک ویڈیو منظر عام پر آئی ہے جس میں سپر مارکیٹ پر حملہ کرنے والے مسلح شخص احمدی کولیبالی کوعسکریت پسند گروپ دولت اسلامیہ کی تائید کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے ۔ ویڈیو میں احمدی کولیبالی کا کہنا ہے کہ وہ چارلی ایبڈو پر حملہ کرنے والوں کے ساتھ کام کررہا ہے۔ اپنی کارروائی کو زیادہ پر اثر بنانے کے لئے ہم نے اپنی ٹیم کو دو حصوں میں تقسیم کیا۔ کولیبالی نے سپر مارکیٹ میں چاریرغمالیوں کو ہلاک کردیا تھا اور جمعرات کے روز ایک خاتون پولیس اہلکار کو گولی مار کر ہلاک کردیا تھا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل فرانس بھر میں سات لاکھ سے زیادہ افراد نے جریدے چارلی ایبڈو پر حملے اور تشدد کے نتیجے میں ہلاکتوں کے خلاف ملک بھر میں بڑے پیمانے پر ریلیاں نکالی ہیں ۔ یہ ریلیاں دارالحکومت پیرس، اولینز ، نیس، ٹولوژ اور نوانت میں ان واقعات میں ہلاک ہونے والے مختلف افراد کی یاد میں نکالی گئیں۔ ان ریلیوں میں لوگوں نے بینر ز اٹھا رکھے تھے جن پر میں نسل پرستی کے خلاف ہوں، اتحاد اور میں چارلی ہوں کے الفاظ واضح تھے ۔
فرانسیسی وزیر اعظم مینوئل والز نے شرما رکیٹ کے باہر ایک بڑی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم سب چارلی ہیں ، ہم سب پولیس اہلکار ہیں ، اور ہم سب فرانس کے یہودی ہیں ۔ فرانس بھر میں اس موقع پر سیکوریٹی کے سخت انتظامات تھے اور صرف پیرس کے گرد مزید پانچ سو فوجی تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔ فرانس کے وزیر داخلہ بیرنارڈ کازنو نے کہا ہے کہ ملک کی حفاظت کے لئے تمام ضروری اقدامات کیے جارہے ہیں ۔ یونیٹی مارچ پیرس کے ریپبلک محل سے شروع ہوا ۔ اس سے قبل اتوار کو پیرس میں ہونے والی بڑی ریلی کے لئے غیر معمولی انتظامات کئے گئے تھے جن میں مختلف چھتوں پر ماہر نشانہ بازوں کی تعیناتی شامل تھی جب کہ شہر بھر میں5500پولس اور فوج کے اہلکار ڈیوٹی پر موجود تھے ۔ اتوار کو اس یونٹی مارچ میں برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون ، جرمن چانسلر انجیلا میرکل، ترکی کے وزیر اعظم احمد وا اوغلو۔اسپین کے صدر ماریا نوراخوائے اور روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے شرکت کی ۔ اس موقوع پر اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نتن یاہو، فلسطینی صدر محمود عباس کے علاوہ اردن ، شاہی جوڑا بھی فرانس کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے دارالحکومت پیرس پہنچا ۔ پولیس اب کو شرمارکیت پر حملہ کر کے یرغمال بنانے والے حملہ آور امادی کولیبالی کی گرل فرینڈ کو ڈھونڈ رہی ہے ۔ یاد رہے کہ پولیس نے کارروائی کرکے چارلی ایبڈو پر حملہ کرنے والے دونوں بھائیوں شریف اور سعیدکواشی کو ہلاک کردیا تھا جب کہ دوسری جانب امادی کولیبالی کوبھی کارروائی کے نتیجے میں ہلاک کردیا گیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں آٹھ صحافی ، دو پولیس اہلکار اور کوشر مارکیٹ میں موجود چار یرغمالی شامل ہیں جن کے علاوہ11افرادزخمی ہیں۔ امادی کولیبالی کے بارے میں کہاجارہا ہے کہ وہ ایک خاتون پولیس افسر کو ہلاک کرنے کے واقعے میں بھی ملوث ہے۔ مقامی اخبارات نے اس واقعہ کو فرانس کا گیارہ ستمبر قرار دیا ہے ۔

دریں اثنا برلن سے پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب فرانسیسی ہفتہ و ار شارلی ابدو میں توہین رسالت پر مبنی کارٹونس کی ایک جرمن اخبار میں دوبارہ اشاعت کے نتیجہ میں اخبار کے دفتر پر حملہ ہوا ۔ پولیس نے یہ اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ عمارت پر حملہ ہیمبرگ سے شائع ہونے والے روزنامہ ہیمبرگرمورگن پوسٹ میں ایسے کارٹونس کی اشاعت کانتیجہ ہے جو’’اس حد تک آزادی‘‘ کے زیر عنوان شائع ہوئے۔ نامعلوم افراد نے اخبار کے اریکارڈ روم پر پتھراؤ کرنے کے علاوہ اسے آگ بھی لگادی جسکے نتیجہ میں وہاں جمعہ شدہ محفوظ فائیلوں کو نقصان پہنچا۔ میڈیا اطلاعات میں بتایا گیا کہ اس حملہ میں تاہم کوئی زخمی نہیں ہوا۔ پولیس عہدیداروں کے حوالہ سے فراہم کردہ اطلاعات میں کہا گیا کہ حملہ میں ملوث دو مشتبہ افراد کو زیر حراست لے لیا گیا ہے ۔ حملہ کے وقت عمارت میں اخبار کے ادارتی عملہ کا ایک بھی رکن موجود نہیں تھا۔ شہر کے آتش فرو عملہ کو اس کی اطلاع رات کے2بج کر22منٹ پر موصول ہوئی ، جس کے بعد فوری آگ پر قابو پالیا گیا ۔ خاکستر یا نقصان زدہ فائیلوں اور پرانے اخباروں کوفوراً عمارت سے باہر نکالا گیا۔یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ اس حملہ سے قبل پیر س سے شائع ہونے والے طنز و مزاح پر مبنی ہفتہ وار شارلی ابدو پر بھی ایک حملہ ہوا تھا ، جس میں12افراد ہلاک ہوگئے تھے ۔ جرمنی کے بعض روزناموں نے اس واقعہ کے بعد جمعرات کو شارلی ابدو میں شائع شدہ کارٹونس کی دوبارہ اشاعت عمل میں لائی جو درحقیقت شارلی ابدو اور فرانسیسی کارٹونسٹ کے ساتھ اظہار یکجہتی ہے ۔ بعد ازاں ملی اطلاعات کے مطابق جرمن شہر ہیمبرگ کے اخبار ہیبر گر مارگن پوسٹ پر آتشیں حملے کے شبے میں پولیس نے دو مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا ہے ۔ دوسرے جرمن اخباروں کی طرح ہیمبرگر ماگن پوسٹ نے بھی فرانسیسی ہفت روز کے شارلی ایبدو کے متنازعہ خاکوں کو شائع کیا تھا ۔ پولیس کے مطابق رات کے وقت ایک ڈیوائس اخبار کے دفتر پر پھینکی گئی اور اس سے آگ لگنے کی وجہ سے کئی دستاویزات جل گئی۔ اخبار کے دفتر کے قریب دو مشتبہ افراد کو پوچھ گچھ کے لئے حراست میں لیا گیا ہے ۔ اس حملے کے وقت دفتر میں کوئی بھی ملازم موجود نہیں تھا۔

Violence 'not product of Islam', French President Francois Hollande

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں