فلسطین کو مملکت کا موقف - قرارداد منظور کرنے میں سلامتی کونسل ناکام - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-01-01

فلسطین کو مملکت کا موقف - قرارداد منظور کرنے میں سلامتی کونسل ناکام

اقوام متحدہ
پی ٹی آئی/ رائٹر
سلامتی کونسل اقوام متحدہ فلسطین کو مملکت کا موقف دینے سے متعلق قرارداد کی منظوری میں ناکام ہوگئی۔ اس قرار داد کے ذریعہ فلسطینی علاقوں سے 2017ء تک اسرائیلی فورسس کے انخلاء کی مہلت مقرر کی گئی تھی ۔ عرصہ دراز سے اس قرارداد کی پیشکشی کا انتظار کیاجارہا تھا۔کل رات پیش کردہ اس قرار داد کو8ممالک ارجنٹائن، چاڈ، چلی، چین، فرانس، اردن ، لکژمبرگ اور روس کی تائید حاصل ہوئی ۔ کسی قرار داد کی منظوری کے لئے9ممالک کی تائید درکار ہوتی ہے جس میں صرف ایک ملک کی کمی تھی ۔ بتایاجاتا ہے کہ15رکنی سلامتی کونسل کے 5مستقل رکن ممالک میں سے کسی نے بھی ویٹو نہیں کیا۔امریکہ اور آسٹریلیا نے قرار داد کی مخالفت کی جب کہ برطانیہ، نائیجیریا ، جنوبی کوریا ، روانڈا اور لتھوانیا نے رائے دہی میں حصہ نہیں لیا ۔ قرار داد کے مسودہ میں2آزاد، جمہوری اورخوشحال مملکتوں یعنی اسرائیل اور مقتدر اعلیٰ اور جامع مملکت فلسطین کے شانہ بشانہ وجود کے تناظر کی تکمیل کے لئے ایک ہلکا خاکہ کھینچا گیا تھا اور دونوں مملکتوں کے لئے امن و سلامتی اور باہمی طور پر بین الاقوامی اعتبار سے مسلمہ سرحدات کی گنجائش فراہم کی گئی تھی ۔ اس مسودہ میں مجوزہ تصفیہ کے لئے کئی معیارات کا تعین کیا گیا تھا ۔ اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کے لئے ایک سال کی مہلت مقرر کی گئی تھی اور’’اسرائیلی فورسس کے مکمل اور مغربی کنارہ سے ختم2017ء تک مرحلہ وار انخلاء کی گنجائش فراہم کی گئی تھی ۔12مہنوں کی مدت میں اقوام متحدہ کے ایک مکمل رکن ملک کی حیثیت سے فلسطین کے خیر مقدم کی بھی تجویز پیش کی گئی تھی۔ دونوں فریقین پر زور دیا گیا تھا کہ وہ خلوص نیت کے ساتھ مذاکرات کا اہتمام کریں اور اعتماد کو بڑھاوا دیں ۔ ‘‘قرار داد کے مسودہ میں 2مملکتوں کے دارالحکومت کی حیثیت سے یروشلم کے موقف کے ’’ منصفانہ تصفیہ‘‘ کی صور ت گری بھی کی گئی تھی ۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے مسئلہ اور دیگر تمام دیرینہ مسائل بشمول آبی وسائل پر کنٹرول اور اسرائیلی جیلوں میں محروس افراد کے مستقبل کے بارے میں تصفیہ کی گنجائش فراہم کی گئی تھی ۔ قرار داد پر رائے دہی کے بعد امریکہ کی مستقل نمائندہ سانتا پ اور نے زور دے کر کہا کہ ان کا ملک بات چیت کے ذریعہ تصفیہ کے حصول میں دونوں فریقین کی تعمیری انداز میں تائید کرتا ہے کہ وہ مسئلہ کے حل کے لئے ئے طریقے دریافت کریں ۔ برطانیہ کے مستقل نمائندہ ایم ایل گرانٹ نے کہا کہ ان کا ملک ، قرار داد کے مسودہ کے ایک بڑے حصہ کی تائید کرتا ہے لیکن مذاکرات کے فقدان پر انہیں مایوسی ہوئی ہے اس لئے برطانیہ نے رائے دہی سے احتراز کیا ہے۔
مملکت فلسطین کے مستقل مبصر ریاض منصور نے کہا کہ سلامتی کونسل’’ پھر ایک بار اپنے منشور فرائض کی تکمیل میں ناکام ہوگئی ہے ۔‘‘ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ سلامتی کونسل’’ مفلوج ہوکر رہ گئی ہے ۔‘‘انہوں نے کہا کہ ’’اسرائیلی ہٹ دھرمی‘‘ کے سبب پیدا شدہ سیاسی تعطل کے بیچ یہ مسودہ، سلامتی کونسل میں پیش کیا گیا۔ منصور نے کہا کہ فلسطینی قیادت کو ’’اب اپنے آئندہ اقدامات کے بارے میں غور کرنا چاہئے ۔‘‘ تاہم منظور نے اپنے ان ریمارکس کی وضاحت نہیں کی ۔ دوسری جانب اسرائیل کے نمائندہ نے کہا کہ صورتحال اس کے برعکس ہے ۔ فلسطینیوں کو’’مذاکرات کا ہر موقع حاصل ہے ۔‘‘ فلسطینیوں نے بات چیت سے انکار کرکے اب ’’لایعنی اور یکطرفہ تجویز پیش کی ۔‘‘ اسرائیلی نمائندہ نے اپنے فلسطینی ہم منصب کو انتبادہ دیا کہ وہ ایک مملکت کے لئے اشتعال نہیں دلا سکتے ۔‘‘ فرانس کے نمائندہ فرینکوئی ڈیلاٹرے نے قرار داد کی تائید میں ووٹ دیا اور سلامتی کونسل سے اپیل کی کہ وہ مثبت رول ادا کرے نہ کہ’’کوئی تھیٹر بن جائے ۔‘‘ فرانسیسی نمائندہ نے پر امن مذاکرات کے لئے ’’واضح نظام الاوقات‘‘ مقرر کرنے کی تائید کی ۔ روسی قاصد وی چکرین نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سلامتی کونسل، اس مسودہ قرار داد کو منظور کرنے سے قاصر رہی ہے ۔ اس قرارداد سے مذاکرات کے لئے قانونی اساس کو استحکام حاصل ہوسکتا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ واقعات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ70 سالہ قدیم تنازعہ جو ہنوز حل نہیں ہوا ہے ، اس سارے علاقہ میں عدم استحکام کا سبب ہے۔ چینی قاصد لیو جیائی نے کہا کہ مذکورہ مسودہ قرار داد ان سابقہ مسودات سے ہم آہنگ ہے جن کی تائید خود اس سلامتی کونسل نے کی تھی۔ فلسطین اسرائیلی مسئلہ پر ان کے ملک کے موقف کی تائید بھی کی گئی تھی ۔

Resolution for Palestinian State Fails in United Nations Security Council

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں