پاکستانی دستور میں ترمیم کی راہ ہموار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-01-07

پاکستانی دستور میں ترمیم کی راہ ہموار

اسلام آباد
آئی اے این ایس
پاکستانی پارلیمنٹ نے آج ایک دستوری ترمیم کو منظوری دیدی جس کے تحت سخت تر انسدا ددہشت گردی سے متعلق کیسس کی سماعت کے لئے فوج کی زیر قیادت خصوصی عدالتوں کا قیام بھی شامل ہے ۔ زنہوا نیوز ایجنسی نے یہ اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ فوجی عدالتیں مذہب یا مسلک کے جواز پر دہشت گرد گروپس یا تنظیموں کے ارکان کی جانب سے ہتھیار اٹھانے یا حکومت پاکستان یا پھر ملک میں قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں یا پاکستانی فوجی اور شہری اداروں پر حملوں کے خلاف مقدموں کی سماعت کی مجاز ہوں گی ۔ پاکستانی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں یا نیشنل اسمبلی میں دستور میں ترمیم کے لئے دو تہائی اکثریت ضروری ہے ۔342ارکان پر مشتمل ایوان کے247ارکان نے دستور میں ترمیم کی تائید کی جب کہ حاضرین میں سے کسی ایک نے بھی اس کی مخالفت نہیں کی۔ دو اہم ترین جماعتوں جمعیۃ العلماء اسلام اور جماعت اسلامی ارکان،21ویں ترمیم پر ووٹنگ کے وقت ایوان میں غیر حاضر رہے ۔ اہم ترین اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف ارکان بھی اجلاس میں غیر حاضر رہے کہ انہوں نے حکومت مخالفت مہم جاری رکھی ہے ۔ ایوان نے جماعت اسلامی کی جانب سے قوانین میں ترمیم کی تجاویز مسترد کردیں ۔جماعت اسلامی مسودہ کے متن سے’’مذہب یا مسلک‘‘ جیسے الفاظ کے اخراج کا مطالبہ کررہی تھی۔ متحدہ حکمراں محاذ میں شامل جمعیت علمائے اسلام نے یہ شکاتی گزاری کہ قانون سازی سے قبل اسے اعتماد میں نہیں لیا گیا ۔16دسمبر کو پشاور کے ایک فوجی اسکول پر طالبان حملہ اور طلبا و ٹیچرس کے قتل عام کے بعد حکومت نے دستور میں ترمیم کا فیصلہ کیا تاکہ دہشت گردوں اور اسے متعلق سرگرمیوں کی سرکوبی کے لئے سخت تر قوانین کی راہ ہموار ہو ۔ نئے قانون کے تحت تاوان کے لالچ میں اغوا کرنے والوں، اپنے قبضہ میں دھماکو اشیاء رکھنے والوں یا اس کی ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے خلاف بھی مقدمہ کی سماعت فوجی عدالتیں ہی کریں گی ۔
علاوہ ازیں دہشت گرد سر گرمیوں میں معاون ہتھیاروں، آلات ، خود کش جیاکٹس یا مخصوص گاڑیاں رکھنے والوں کے خلاف بھی مقدمات کی سماعت فوجی عدالتوں میں ہین ہوگی ۔ ایسی سرگرمیوں کے لئے مقامی یا غیر ممالک سے فنڈ حاصل کرنے والوں یا فراہم کرنے والے کسی بھی فرد کے خلاف مقدمہ فوجی عدالت میں ہی دائر ہوگا ۔ بل میں یہ صراحت بھی کردی گئی ہے کہ کسی بھی ملزم کے خلاف مقدمہ دائر کرنے سے قبل وفاقی عدالت کی جانب سے اجازت ضروری ہوگی ۔ قانون کے تحت ملک میں قائم سیاسی جماعتوں پر اس قانون کا اطلاق نہیں ہوگا ۔ وفاقی حکومت کو کسی بھی شخصے سے متعلق مقدمہ یا کارروائی کی منتقلی کا اختیار حاصل ہوگا ۔ قانون میں بھی وضاحت بھی کی گئی کہ پاکستان کی سالمیت کو سنگین اور ناقابل تصور خطرات لاحق ہیں کیونکہ دہشت گرد اور انتہا پسند تنظیمیں اور گروپس مذہب یا مسلک کی آڑ می پرتشدد سر گرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں اور ایسی تنظیموں ، اداروں اور گروپس کو غیر مماک سے فنڈس کی سربراہی ہورہی ہے ۔ مسلح افواج یا قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے ساتھ جھڑپ کے دوران گرفتار ہونے والوں کے خلاف بھی مقدمہ کی سماعت خصوصی عدالتوں میں ہی ہوگی ۔ جیو نیوز کی اطلاع کے مطابق دستور میں ٹرمیم کے تحت نئے قانون پر عمل آوری کا سلسلہ صف2برسوں تک ہی جاری رہے گا اور اس کی آخری تاریخ کو از خود غیر کارکرد ہوجائیگا۔ وزیر ادخلہ چودھری نثار علی خان نے بتایا کہ صرف ان ہی افراد، گروپس یا تنظیموں کے کیس کو فوجی عدالت سے رجوع کیاجائے گا جو ملک میں آتشزنی اور خونریزی کے خواہاں ہیں ، یا خونیں کھل میں ملوث ہیں ۔ انہوں نے یہ وضاحت بھی کی کہ انسداد دہشت گردی پر نیشنل ایکشن پلان کے نفاذ کے اقدامات بھی کئے جارہے ہیں ۔ فی الحال ہماری جنگ دفاع پاکستان کے لئے ہے۔ انہوں نے پر زور انداز میں اور واضح الفاظ میں کہا کہ قوم ، عوام اور تمام سیاسی جماعتیں پاکستانی افواج کے ساتھ ہر محاذ پر شانہ بشانہ ہیں۔

Pakistan parliament approves establishment of military courts

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں