امریکا کا ہند و پاک سے مذاکرات کے ذریعہ مسائل حل کرنے پر زور - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-01-07

امریکا کا ہند و پاک سے مذاکرات کے ذریعہ مسائل حل کرنے پر زور

واشنگٹن
یو این آئی
اپنے دورہ ہند سے قبل امریکی سکریٹری اف اسٹیٹ جان کیری نے یہ واضح کردیا ہے کہ انہوں نے دہشت گرد گروپوں کے خلاف کارروائی کرنے میں پاکستان کی جانب سے کی گئی پیشرفت پر کانگریس کو کوئی سرٹیفکیٹ جاری نہیں کیا ہے۔ امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے پاکستان کو امریکی امداد کی اجرائی کے کیری ۔ لوگو برمن کے تحت کانگریس کو حالیہ عرصہ میں کوئی اعلامیہ جاری نہیں کیا ہے ۔ کیری کے ترجمان نے یہ بات کہی۔ اس دوران امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی نے ہندوستان اور پاکستان ورکنگ باؤنڈری پر تناؤ کی رپورٹس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس توقع کا اظہار کیا کہ دونوں ممالک کے مسائل کے حل کے لئے باہمی بات چیت کا راستہ اپنائیں گے۔ ترجمان کے مابق مذاکرات کے علاوہ مسائل کے حل کی کوئی دوسری راہ نہیں ہے ۔ اس سلسلہ میں ایک سوال پر جین ساکی نے کہا ظاہر ہے کہ امریکہ کو ان اطلاعات پر تشویش ہے ۔ ترجمان نے فائرنگ کے تبادلہ میں ہلاک و زخمی ہونے والوں کے ساتھ تعزیت و ہمدردی کا اظہار کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں دونوں ملک وفود کا تبادلہ کرتے رہے ہیں جن اقدامات کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے ، مذاکرات میں انہیں اٹھایاجانا چاہئے ۔ اطلاعات کے مطابق، ہند پاک کے حکام نے ایک دوسرے پر جنگ بند ی کی خلا ف ورزی میں پہل کا الزام لگایا ہوئے کہا ہے کہ تازہ واقعہ میں دونوں جانب 2افراد ہلاک اور کم از کم8زخمی ہوئے ۔ ایک اور سوال پر ترجمان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ امریکہ اور پاکستان کے مابین انسداد دہشت گردی کے سلسلہ میں کار آمد تعاون جاری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاک۔ امریکہ اسٹراٹیجک مذاکرات کے تعلق سے بات چیت کیلئے امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے دورہ پاکستان کی تاریخ کا اعلان ہونا باقی ہے ۔ کیری، لوگر برمن ایکٹ کے تحت پاکستان کے لئے امداد کے حوالے سے خاتون ترجمان نے کہا کہ کانگریس کی توثیق کا مرحلہ باقی ہے۔ اس ضمن میں جین ساکی نے کہا کہ امداد کی پچھلی قسط2013ء میں جاری کی گئی ۔ ان سے پوچھا گیا کہ ان رپورٹس میں کیا حقیقت ہے کہ پاکستان کو53کروڑ20 لاکھ ڈالر کی رقم جاری کی گئی ہے ؟ محکمہ خارجہ نے کہا کہ دیگر کئی مدوں میں پاکستان کی امداد جاری ہے ۔ اس دوران امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ دہشت گردی ختم کرنے کے لئے وہ پاکستانی ح کومت کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں تاہم انسداد دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان کی امداد کے سرٹیفکیٹ پر جان کیری نے فی الحال دستخط نہیں خئے ۔
پاکستانی سرحد اور علاقوں پر ہندوستان کے حملوں سے متعلق ترجمان نے کہا کہ ہند۔ پاک کشیدگی پر امریکہ کو تشویش ہے اور دونوں ممالک پر مذاکرات کے لئے زور دیاجارہا ہے ۔ ترجمان امریکی محکمہ خارجہ جین ساکی نے کہا کہ جان کیری کے دورہ پاکستان کی تاریخ فی الحال نہیں بتاسکتے ، پاکستا ن کے ساتھ انسداد دہشت گردی اور سیکوریٹی کے حوالے سے مشرکہ کوششیں جاری ہیں۔ جین ساکی کے مطابق کانگریس نے پاکستان کے لئے کسی نئے فنڈ کی منظوری نہیں دی۔ امداد کے لئے سرٹیفکیٹ کیری لوگر برمین بل کی شرط ہے، پاکستان کو کیری لوگر برمین بل کے تحت آخری بار2013میں امداد دی گئی ۔ سرحدی کشیدگی پر ترجمان ے نے بتایا کہ ہند۔ پاک کسشیدگی پر امرییکہ کو تشویش ہے اور دونوں ممالک پر مذاکرات کے لئے زور دیاجارہا ہے ۔ اور امریکی حکام حالات پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ہند پاک مذاکرات میں ماضی میں کچھ پیشرفت ہوئی تھی جب کہ مذاکرات میں مزید پیشرفت کی ضرورت ہے ۔ فوجی عدالتوں کے سوال پر ترجمان نے تبصرہ سے گریز کیا۔
امریکہ نے اس بات کی تردید کی ہ کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کامیاب کوششوں کے لئے سرٹیفکیٹ جاری کرتے ہوئے اسے اقتصادی مدد دی گئی ہے۔ محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی نے پیر کے روز معمول کی پریس کانفرنس میں کہا کہ وزیر خارجہ جان کیری نے دہشت گرد گروپوں کے خلاف پاکستان کی کارروائی میں پیش رفت کے سلسلے میں کانگریس نے سرٹیفکیٹ جاری نہیں کیا ہے ۔ پاسکی نے کہا کہ محکمہ خارجہ نے حال ہی میں کیری، لوگر برمن بل کے تحت پاکستان کو سرٹیفکیٹ جاری نہیں کیا ہے تاکہ دہشت گردی کے خلاف اس کی لڑائی اور موثر اقدامات کے لئے اسے مالی مدد فراہم کی جاسکے ۔ جین پاسکی نے کہا کہ2013میں ملک نے پاکستان کو نیشنل انٹر نیٹ دیور کے تحت مالی مدد کا پیاکیج دیا تھا اس کے لئے کیری لوگر برمن بل کے تحت سرٹیفکیٹ جاری نہیں کیا گیا تھا ۔ حالانکہ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دیگر ذرائع سے مالی مدد دی جاتی ہے۔ لیکن حال ہی مین دہشت گردی کے خلاف اس کے اقدامات کے لئے سرٹیفکیٹ جاری کرسے کوئی مد د دی گئی ہے ۔ واضح رہے کہ پاکستان کی طرف اس طرح کی خبر آنے پر ہندوستان نے احتجاج درج کرای اتھا ۔ وزارت خارجہ کے ترجمان سید اکبر الدین نے کل کہا تھا کہ امریکی حکومت کے ذریعہ پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف بین الاقوامی کوششوں میں تعاون کے لئے مالی مدد فراہم کرنا حیران کن ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ امریکی حکومت اپنے ٹیکس دہندگان کی رقم کیسے خرچ کرتی ہے ۔ یہ اس کے اختیار میں ہے حالانکہ ہندوستان یہ قطعی نہیں مانتا کہ پاکستان نے لشکر طیبہ ، جیش محمد، حقانی نیٹ ورک اور القاعدہ کے ٹھکانوں کوتبا ہ کرنے یا حمایت ختم کرنے کی سمت میں کوئی کوشش کی ہے ، یا اس کے تعلق سے سنجیدہ نظر آرہا ہے ۔ اکبر الدین نے کہا کہ افغانستان میں سر گرم دہشت گرد تنظیموں میں پنجابی اردو بولنے والے عناصر کی بڑھتی ہوئی تعداد دیکھی جاسکتی ہے۔ یہ تنظیمیں افغانستان میں کام کرنے والی بین الاقوامی برادری کے لئے خطرہ ہیں جن میں کابل میں واقع ہندوستانی سفارتخانہ اور ملک میں واقع چار مشنوں میں کام کرنے والا ہندوستانی عملہ شامل ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں